پہلا روزہ

پہلا روزہ
تحریر محمد اظہر حفیظ

آج پچیس سال بعد پہلا روزہ گھر سے باھر رکھ رھا ھوں بہت عجیب سا لگ رھا ھے پہلے چار سال نیشنل کالج آف آرٹس کے ھاسٹل میں روزے رکھے 1990 سے 1993 تک اور مجھے یاد ھے کتنا مشکل تھا امی ابو بہن بھائی کے بغیر پہلی دفعہ روزے رکھنا۔ میری عادت تھی دھی پر دو یا تین چمچ چینی ڈالنا اور اباجی ھمیشہ روکتے تھے اور غصے ھوتے تھے یار ھن ھور کتنی چینی ڈالنی ھے۔ نیشنل کالج آف آرٹس میں یہلا سال تھا سنت نگر میں ایک ریسٹورنٹ پر پہلی سحر کر رھا تھا پہلا ھی روزہ تھا دھی پر چینی ڈالی دوسری چمچ کے بعد جب ابا جی کی آواز نہ آئی تو میں رونے لگ گیا دوست پوچھنے لگے کیا ھوا کچھ نہیں بس ایسے ھی روپڑا بلاوجہ۔ آج نہ امی جی ھیں نہ ابو جی اور نہ ھی دھی پر چینی۔ پھیکا دھی اور میں ۔ آج پھر پہلا روزہ ھے گھر سے باھر نہ کسی کا فون آیا یار کدھوں آنا اے تینوں کینی واری کہیا اے اننا کم کر کے کی کرنا اے۔ روزے گھر وچ رکھیا کر۔ باھر دی وی کوئی سحری تے افطاری ھوندی اے۔ نہ امی جی نے کہیا اظہر صاحب تیرے ابا جی نے فر بولنا اے رمضان وچ نہ کم پھڑیا کر۔ بیگم کا فون آیا رمضان مبارک، بھائی کا فون آیا رمضان مبارک بس ان کے فون نہیں آئے جو اپنی ھتھی دفنائے۔
چوتھی کلاس سے روزے رکھنے شروع کئے اور کوشش کی کہ کبھی دانستہ طور پر نہ چھوڑے جائیں۔41 سال ھوگئے الحمدللہ ۔ پر جو روزے والدین کے ساتھ تھے وہ شاید اب نہ ھوں۔ شکنجبین،روح افزاء،جوس،ملک شیک،دودھ سوڈا،فروٹ چارٹ، چنا چارٹ، دھی بھلے،پکوڑے،سموسے، جلیباںاورکچوریاں بنتا ابھی بھی سب کچھ ھے کچھ کھانے کی صحت اجازت نہیں دیتی اور کچھ کو دل نہیں کرتا۔ الحمدللہ ابھی بھی ھم ملکر ھی افطاری کرتے ھیں میرے اورطارق بھائی کے بچے بہت اچھا لگتا ھے پر کچھ کم کم محسوس ھوتا ھے ۔ اس کمی کو دور کرنے کیلئے بہن کو بھی اپنے پاس بلا لیتا ھوں۔ آخری روزوں میں آجاتی ھے۔ رونق خوب لگ جاتی ھے ۔ پر مجھے آواز دینے والے اب میرے ساتھ نہیں ھیں۔ یار اظہر ھن آوی جا سب کچھ ٹھنڈا ھوگیا اے۔ اوئے دس منٹ رہ گئے آذان وچ۔ مجھے یاد ھے دفتر سے نکلتے نکلتے وقت لگ جانا اور عین افطاری وقت پہنچنا میرا معمول تھا پہلے ابا جی کہتے تھی امی جی کو چوھدری صاحب اسکو کہو کچھ دیر پہلے چل پڑا کرے۔ ساڈی جان لینی کیتی ھوئی اے۔ 2011 میں امی جی اللہ پاس چلی گئیں تو میری بیٹی فاطمہ کو کہتے تھے فاطمہ اپنے بابا نوں سمجھا دس منٹ پہلے آن وچ کی تکلیف اے ۔ بابا جی جلدی آیا کریں ابو جی پریشان ھوتے ھیں ھمیشہ کوشش کی اور ھمیشہ ھی دیر ھوئی۔ ھر سال سب کے عید کے کپڑے بنانا اچھا لگتا ھے پر امی جی اور ابو جی کے جانے کے بعد میرا دل نہیں کرتا عید منانے کو بس کوشش کرتا ھوں سویا رھوں پچھلی عید پر بیٹیوں نے زبردستی نئے کپڑے لے دیئے میرا دل نہیں تھا۔ 
روزے اور عید ماں باپ کے سر پر ھی ھوتی ھے۔ یار اپنی پھوپھی نو منی آڈر کر دیو، اظہر یار اپنی بہن کو عید بھیج دینی تھی جی ابو جی۔ یار تینوں نئی پتہ دھیاں نوں بہناں نوں انتظار ھوندا اے۔ جی ابا جی۔ یار ثوبیہ ول وی جانا اے تیرے چاچا جی دا پیغام سی عید تے مٹھائی دے آنا تے ساڈا وی حق اے عیدی دینا تیرے چاچے دی بیٹی اے تہاڈی چوٹی بہن اے جی ابا جی۔ یار تو کی اے جی جی لائی ھوئی اے جانا کہ نہیں۔ چلو بادشاہوں ۔ اوئے میرے نال سدھی گل کریا کر ۔ جی اچھا میری جان۔ ساری زندگی کے روزے اور عیدیں ایسے ھی گزر گئیں اللہ سب کے ماں باپ کو سلامت رکھیں امین جن کے والدین ایک یا دونوں اللہ پاس چلے گئے ھیں اللہ انکی مغفرت کریں اور لواحقین کو صبر جمیل عطا کریں امین۔ پہلا روزہ ماں باپ توں بعد تے گھر والیاں تو دور بڑا مشکل ھوندا اے۔ 
آج دی پہلی سحری فورٹ منرو سے پہلے راکھی گاج میں۔ میں اور ناصر نعیم بھائی انکا بھی اپنے دونوں والدین کے بعد یہ پہلا روزہ ھوگا۔ وہ دھی پر چینی ڈالتے ھیں اور میں نہیں ڈالتا یاد تو انکو آئے گی پر میں چپ چاپ بغیر چینی دھی کھاوں گا اور انکی طرف نہیں دیکھوں گا کیونکہ اب ھم دونوں کا سٹیٹس برابر ھے یتیم اور مسکین ۔

Prev گرنا، اٹھنا اور اگے بڑھنا
Next طنز و مزاح

Comments are closed.