چائے دی لسی

چائے دی لسی

تحریر محمد اظہر حفیظ

سنا ھے چائے سب مشروبات کی مرشد ھے، چائے بھی ھر کسی کو بنانی نہیں آتی، اور ھر جگہ سے چائے پینےکا مزہ بھی نہیں ھے، جو تازہ دودھ کی چائے ھے اور جو اس کی خوشبو ھے وہ سارے ڈبے کے دودھ ملکر بھی نہیں بنا سکتے، اور اگر آپ نے کبھی شکر والی یا گڑ والی چائے کا مزا لے لیا تو پھر آپ گئے باقی چائے کے مزے سے، اس سے بہتر اور مزے دار چائے ممکن نہیں جس میں گڑ، تازہ دودھ اور تازہ چائے کا قہوہ شامل ھو، چائنا کی چائے دراصل چائے نہیں ایک دھوکہ ھے وہ ھر گرم پانی کو چائے کہتے ھیں اور آپ وھاں چائے کو ترس جاتے ھیں لیکن طاھر صاحب کا شکریہ جو چائنہ ریڈیو انٹرنیشنل کی اردو سروس میں ھوتے ھیں انھوں نے روایتی چائے پلا کر مزا بحال کیا، پھر واپسی پر ائیر ھوسٹس بہت شفیق خاتون تھیں وہ بھی دم والی چائے کے دودھ بنا کر لے آئیں کہ سر ایک سے آپکا جی نہیں بھرے گا پچیس دن بعد چائے پی رھے ھیں کیونکہ انکو بتا چکا تھا کہ پچیس دن بعد واپس جارھا ھوں، کئی سال پہلے جب 30 اکتوبر سے ناران سیاحوں کیلئے بند ھوجاتا تھا اور آف سیزن شروع ھوجاتا تھا ایک ھوٹل کی فوٹوگرافی کیلئے جانے کا اتفاق ھوا اور ناشتے میں دیر تھی میں فوٹوگرافی کرنے نکلا سب کچھ بند تھا بس ایک گھر کی چمنی سے دھواں نکل رھا تھا، بھوک شدید تھی ھمت کی دروازہ کھٹکھٹایا ، ایک مقامی صاحب تشریف لائے اسلام علیکم کیا حال چال ھیں، بھائی سب کچھ بند ھے کچھ کھانے کو ملے گا جی بسم اللہ۔ اندر تشریف لائیں، کیا کھانا پسند کریں گے بھائی کوئی انڈا ، روٹی مل جائے ، سر انڈے تو یہاں ملتے ھی نہیں آف سیزن ھے پر نمکین پراٹھا اور چائے مل جائے گی، جی ضرور سچی بات ھے ویسا مزیدار ناشتہ زندگی میں دوبارہ نصیب نہیں ھوا، آج بھی اس کا ذائقہ یاد ھے،

عثمان صاحب منرل واٹر کا بزنس کرتے ھیں کہنے لگے جناح سپر میں ایک چائے والا ستر قسم کی چائے بناتا ھے کئی قسم کی ٹرائی کیں پر بات سمجھ نہیں آئی، فوٹوگرافی کے سلسلے میں گھومنا عادت ھوگئی ھے پر اچھی چائے قسمت سے ھی ملتی ھے فورٹ منرو کے راستے میں دو جگہ پیالہ ھوٹل آتے ھیں گڑ والی بہترین چائے پیالے میں پیش کرتے ھیں کبھی جانا ھو تو ضرور ٹرائی کیجئے گا مایوسی نہیں ھوگی ، لاھور میں پرانی انارکلی میں ایک یا دو لوگ ھیں جو مناسب چائے بناتے ھیں، ایک بات یاد رکھئے گا گڑ والی چائے میں گڑ کی مقدار کم یا زیادہ دونوں صورتوں میں ذائقہ خراب کردیتی ھے بس پورا میٹھا ھونا چاھیئے کم نہ زیادہ ففٹی ففٹی،

ایک کمپنی نے الائچی والی مشینی چائے متعارف کروائی شروع میں تو اچھی لگتی تھی خاص طور پر جب خنجراب پاس کے پاس مائینس درجہ حرارت میں کسی نعمت سے کم نہیں، پر اب اس کا بھی حال اور مستقبل خراب ھے، انٹر فلو ایڈورٹائزنگ ایجنسی نے ایک سالانہ رپورٹ کی فوٹوگرافی کیلئے پی ٹی سی ایل اسلام آباد بھیجا ساتھ انکی مارکیٹنگ سے عاصم رضا بھی تھے چائے کے وقفہ میں ھم سب جوسز اور چائے والی خودکار مشین پر چلے گئے اس میں سو روپے کا نوٹ ڈالو تو وہ پانچ والے سکے دے دیتی تھی پھر پینتیس روپے ڈالو تو ڈسپوزل کپ خود ھی آتا تھا اور اس میں چائے ڈل جاتی تھی، سب لوگوں چائے لے لی عاصم رضا بہت پیارا دوست اور بھائی ھے شرارت سے کہنے لگا پینڈو لائلپور کے لوگ، پیسے ڈالے اور چائے پی لی یہ دیکھو کیا لکھا ھے اون کپ سیٹنگ کسی میں جرات ھی نہیں ھوئی دبانے کی کہ کیا سیٹنگ بتائیں گے اب دیکھو آپکا بھائی بتائے گا کتنی چینی، کتنا دودھ اور اس نے اون کپ سیٹنگ کابٹن دبایا مشین نے تھوڑی دیر کپ رکھنے کا انتظار کیا اور پھر چائے بہا دی نیچے کپ نہیں تھا چائے ضائع ھوگئی تب پتہ چلا کہ اپنا کپ رکھیں اور اس میں چائے لے لیں بجائے ڈسپوزل کپ کے، اس دن سے عاصم کانام اون کپ سیٹنگ پڑ گیا ھے، باقی جو ھم سب پینڈوں کا ھنس ھنس کر برا حال ھوا کیا بتائیں، چائے پر کئی مضمون اور شعری مجموعے لکھے جاسکتا ھیں، پر آج میں آپ کو چائے کی لسی سے متعارف کرواتا ھوں، اگر آپ کو پیلا یرقان ھوگیا ھے تو گرمیوں میں بہت مفید مشروب ھے ، ایک کپ چائے مکمل تیار کرکے اس میں یخ پانی کے پانچ کپ ڈالیں، اور مکس کرکے پیئیں، تاثیر بہت ٹھنڈی ھے آپ کی آنکھیں فورا سفید ھوجائیں گی اور پیشاب میں سے بھی پیلا پن جاتا رھے گا روزانہ ایک جگ پیئں ، جسم سے گرمی کے اخراج کیلئے بہت مفید ھے جب چائے کا کپ بنائیں تو اس میں چینی پانچ کپ کے حساب سے ڈالیں تاکہ خوش ذائقہ رھے ، آزما کر دیکھئے، انشاءاللہ دعاوں میں یاد کریں گے مجھے یہ نسخہ بھائی ظفر حسین صاحب نے بتایا تھا اور میں اس سے مستفید ھوا، سردیوں میں اس سے گریز کریں گھٹنوں اور جوڑوں میں دردیں شروع ھوسکتی ھیں۔

آخر میں ایک عرض کرتا چلوں۔

باتیں دو چار آپ سے کرنی ہیں!

اِک روز چائے میرے ساتھ پیجئے!

Prev منزلیں سفر کرتی ھیں
Next کینوس

Comments are closed.