ڈاکٹر

ڈاکٹر

تحریر محمد اظہر حفیظ

ڈاکٹر ھونا ایک وقت تک باعث عزت پیشہ ھوتا تھا، پھر ریاست مدینہ کے بننے کا عمل شروع ھوا اور اس میں ترجمان ھونے کیلئے ڈاکٹر ھونے کی شرط رکھی گئی، آپ ھومیوپیتھک ڈاکٹر ھوں، پی ایچ ڈی ڈاکٹر ھوں، ایم بی بی ایس ڈاکٹر ھوں یا پھر لوگ آپ کو پیار سے ھی ڈاکٹر ڈاکٹر کہہ کر بلاتے ھوں آپ ریاست مدینہ کے ترجمان بن سکتے ھیں، میرا دوست نوشیروان جس کو ھم سب پیار سے ڈاکٹر نوشہ کہتے ھیں کا بلال میڈیکل سٹور تھا جو کہ اب بند ھوچکا ھے وہ روزانہ تیار ھوکر گھر سے نکلتا ھے، ھر جلسے جلوس میں شامل ھوتا ھے اور ھم اس کو با آواز بلند ڈاکٹر ڈاکٹر کہہ کر پکارتے ھیں کہ شاید حکمرانوں کی نگاہ ھمارے ڈاکٹر پر بھی پڑ جائے، ماشااللہ سے اس میں ترجمان ھونے کی تمام خوبیاں موجود ھیں، رج کے بدتمیز ھے، بے شرم ھے، ڈاکٹر ھے، ایک آنکھ پتھر کی ھے حکمرانوں کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا، بوقت ضرورت وہ آنکھ نکال کر ماتھے پر بھی رکھ لیتا ھے اور لڑائی جھگڑے میں آنکھ کو سنبھال کر جیب میں ڈال لیتا ھے، کل ایسے ھی ایک ترجمان کا بیان نظر سے گزرا کہ بجلی کی کمی نہیں ھے بس تکنیکی پرابلم ھے اس وجہ سے لوڈشیڈنگ ھو رھی ھے بجلی تو اضافی ھے ھمارے پاس، ایک دن یہ بیان تھا الحمد للہ یہ اس سال کا پہلا ٹرین حادثہ تھا، لازمی بات ھے جیسی عوام ویسے حکمران پر یہ بیان دینے والوں کو تو کسی نے ووٹ ھی نہیں ڈالا بس ھم پر مسلط کر دیئے گئے ھیں۔ میوزیکل چیئر کی گیم چل رھی ھے ، جو جتنا چرب زبان ھے اسکو اسی حساب سے عہدے دیئے جاتے ھیں، اگر آپ غور کرلیں تو آپ کو عہدے اور زبان کا امتزاج صاف نظر آجائے گا، مجھے تو اپوزیشن اور حکومتی ارکان سب ایک سے ھی نظر آتے ھیں، عام زندگی میں انکی انا سب سے بڑی ھوتی ھے اور اسمبلی میں ایک دوسرے کو ماں بہن کی گالیاں دے کر پورا شجرہ بیان کرکے اگلے دن پھر ساتھ ھوتے ھیں، مجھے سمجھ نہیں آتی یہ ایک دوسرے کو معاف کیسے کرتے ھیں، اور پھر ساتھ ساتھ اسمبلی اور میڈیا پر کیسے بیٹھتے ھیں، ایک لفظ ھے حذف کرنا، بس یہ لفظ کاروائی سے حذف کیا جائے اور ساتھ سب کچھ ٹھیک ھوجاتا ھے تو اسمبلی حذف کا قانون کیوں پاس نہیں کرتی سب جھگڑے ھی ختم ھوجائیں، اکثر چور سپاہی کا کھیل بھی ایوان میں دیکھنے کو ملتا ھے، تم چور ھو میں تمھیں نہیں چھوڑوں گا، اور پھر راضی نامہ کرکے چور سپاہی ایک ساتھ ھوجاتے ھیں، اچھا کپتان ٹیم کے نکمے ترین کھلاڑیوں کو بھی چلا سکتا ھے آپ سارے ترجمان دیکھ لیں آپ کو کپتان صاحب کے اچھا ھونے کا یقین ھوجائے گا، پہلے لوگ کہتے تھے کہ کپتان کا کوئی کاروبار نہیں ھے اور رھنے بھی کسی کا نہیں دے گا، اب میرے کپتان نے ریاست مدینہ کا پہلا اچھا قدم لے لیا ھے کہ ساری نوجوان نسل کو صراط مستقیم پر چلانے کیلئے ھر پانچ منٹ بعد موبائل کال پر ٹیکس لگادیا ھے، اس سے بہت سے سلسلے آسانی سے ختم ھوجائیں گے، یہ ایک انتہائی احسن اقدام ھے، جس سے قوم کو سنبھلنے میں بہت مدد ملے گی، تبدیلی ھم نے تو محسوس کرلی ھے آپ پتہ نہیں کب محسوس کریں گے، بہت چور، ڈاکو، مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر آئے پر آج تک کوئی بھی گرمیوں میں گیس کی کمی کا شکار نہیں ھوسکا، واقعی پاکستان بدل رھا ھے، میرے کپتان کی اچھی ٹیم کی وجہ سے یوپی ایس، سولر انرجی، بیڑی،سلنڈر سب کے کام کو دوبارہ سانس لیتے دیکھ رھا ھوں، کاروبار بہت اچھا ھو رھا ھے، اب بند ھوتے کاروبار دوبارہ سے عروج پکڑ رھے ھیں ، امید ھے جلد ھی آزاد کشمیر میں بھی میرے کپتان کی حکومت ھوگی اور سارے کشمیری اپنی قسمت پر رشک کر سکیں گے، اور میرے کپتان اور انکی دانشور ٹیم کی تقاریر سے مستفید ھوسکے ھیں۔ انشاءاللہ

کہتے ھیں ایک امریکی صدر تھا جو عوام سے خطاب نہیں کرسکتا تھا، تو ماہر نفسیات نے انکو مشورہ دیا گوبھی کے کھیت سے خطاب کیا کریں، جب وہ پہلے دن خطاب کرنے پہنچے تو فرمایا گوبھی کے پھول اور انسانی سر میں بہت فرق ھے ، کاش ھمارے کپتان امریکہ کے صدر ھوتے تو پھر دنیا انکی تقاریر سنتی اور انکو پتہ چلتا کہ مغرب کو ان سے زیادہ بھی کوئی سمجھتا ھے، برائے مہربانی ھمارے ڈاکٹر نوشیروان کو بھی ایک موقع دیا جائے، ڈاکٹر تو ڈاکٹر ھوتا گے اصلی ھو یا نقلی،

Prev ساڈا ویلا چنگا سی
Next فوٹو گرافر

Comments are closed.