ڈیزائن

ڈیزائن

تحریر محمد اظہر حفیظ

یہ تو آج تک پتہ نہیں چل سکا کہ ڈیزائن ھوتا کیا ھے اور بنتا کیسے ھے، بس یہ سمجھ آیا کہ یہ بن جاتا ھے، اور جو بن جاتا ھے ڈیزائن کہلاتا ھے اور جو نہیں بن پاتا وہ کریٹو ڈیزائن کہلاتا ھے، فیلڈ اچھی ھے پہلے تو اپنا حلیہ ڈیزائن کرو پھر ڈیزائننگ شروع کردو، اگر آپ صاف ستھرے ھیں بال بھی کٹے ھوئے ھیں کپڑے بھی صاف ھیں تو پھر آپ کمپوزر تو ھوسکتے ھیں کریٹو ڈیزائنر ھرگز نہیں، فرسٹ ائیر کامرس کالج اسلام آباد سے ھی ڈیزائن کا کام شروع کردیا تھا، سب سے پہلے کالج میگزین کا ٹائٹل ڈیزائن کیا پھر کالج کی یونیفارم ڈیزائن کی اور یوں ڈیزائنرز کی دوڑ میں قدم رکھ دیا، پھر نیشنل کالج آف آرٹس لاھور میں داخلہ مل گیا، ٹیسٹ کی تیاری کے دنوں میں وھاں پر راحت سعید، اظہر شیخ، خالد حسین، اسد جعفر، مظہر حسین، جیسے بڑے ڈیزائنرز کا کام دیکھنے کا موقع ملا تو پوچھنے پر پتہ چلا یہ سب گرافک ڈیزائنر ھیں سوچا یہی پڑھنا ھے، اور پڑھنے لگ گئے، اس سلسلے میں نیشنل کالج آف آرٹس لاھور کے قابل ترین اساتذہ سے پڑھنے اور سیکھنے کا موقع ملا، پر مجال ھے مجھ جیسے پینڈو شاگرد پر کوئی بھی اثر ھوا ھو، چیننل سیون میں کام کرتا تھا سرندیپ پروڈکشن کا بروشر بننے آیا رات دیر سے ڈیزائن مکمل ھوا پرنٹ لیا تو پتہ چلا کوئی ایک رنگ ختم ھے ٹیکسٹ تو ٹھیک تھا پر بیک گراؤنڈ میں جہاں جہاں وہ کلر تھا سفید لائینیں آگئیں اب اور کاٹریج تھی نہیں سوچا صبح کلائنٹ کو بتا دوں گا، کہ یہ مسئلہ ھے، ادارے کی مالک تشریف لے آئیں میرے کچھ کہنے سے پہلے ھی ھوگئیں شروع ویری کریٹو آئیڈیا واہ واہ مزا آگیا، میں بتانا چاہوں کہ یہ سفید لائینیں انک ختم ھونے کی ھیں پر کون سنے اس پینڈو کی انھوں نے سائن کئے اور کب ملے گا کا پوچھ کر چلی گئیں، ڈیزائن شاید چار گھنٹے میں بنا تھا پر سکین کرکے لائنوں پر لائینیں بٹھانے میں کئی گھنٹے لگ گئے، پھر تیار ھوا کریٹو ڈیزائن، پی ٹی وی میں استاد احسان علی قریشی صاحب ڈیزائنر تھے بتانے لگے کہ ایک دن ٹیلپ کارڈ بنا رھا تھا موسم کا جب بن گیا تو پروڈکشن ٹیم کے حوالے کرنے گیا تو پروڈیوسر سیٹ پر نہیں تھے واپس آیا تو جس کارڈ پر برش صاف کرتے تھے پروڈیوسر نے اٹھایا ھوا تھا احسان صاحب آج بڑا کریٹو کارڈ بنایا ھے بس اس پر موسم لکھ دیں کہتے ھیں لاکھ بتانا چاھا کہ یہ برش صاف کرنے والا کارڈ ھے پر کون کس کی سنے بس تعریفیں ھی کرتے جارھے تھے واہ واہ نیلا رنگ آسمان، اورنج کا سٹروک سورج، براون سٹروک طوفان، واہ واہ سر کیا کام کردیا ایک ھی کارڈ پر، اور اس پر وہ موسم لکھوا کر چلے گئے،پاکستان ٹیلیویژن ھیڈ کوارٹر میں گاڑی پارک کر رھا تھا، ساتھ والی گاڑی کا ڈیش بورڈ بہت خوبصورت تھا جس طرح سانپ کی کھال کی طرح کے پیٹرن بنے ھوتے ھیں اور جلا کر بنائے گئے ھیں جیسے کچھ لوگ لکڑی پر آگ کی مدد سے یا کاویئے کی مدد سے بناتے ھیں، لال رنگ کی ھونڈا سوک گاڑی تھی ایک دن پتہ چلا ھمارے ساتھی ڈیزائنر عباس کی ھے اس سے پوچھا جگر گاڑی کا ڈیش بورڈ کہاں سے لیا ھے ھنستے ھوئے کونسا یار وہ جو ٹیکسچر والا تمھاری کار کا ھے اچھا وہ، وہ تو دھوپ میں گاڑی کھڑی کرنے کی وجہ سے خراب ھوگیا ھے، اب بندہ کیا بتائے اپنے اندازے، پیپسی کولا گدون امازئی میرا کلائنٹ تھا انھوں نے کچھ انٹیریر کا کام کروانا تھا ھم انکی ڈیزائننگ اور پرنٹنگ کرتے تھے، ھم سے پوچھا گیا کیا آپ یہ کام کر لیں جی ضرور کل گدون آجائیں ڈائریکٹر صاحب ملیں گے۔ گئے تو آگے ایک گورا صاحب تشریف فرما تھے، پہلا سوال ھی سابقہ تجربے کا تھا، پھر انکو لاھور قلعہ، واپڈا ھاوس، گورنر ھاوس سب گنوادیئے اور کام ھمیں مل گیا، پھر تو کئی پراجیکٹ کئے ھوٹلز، ریسٹورنٹ، بیوٹی پارلر، منی ایکسچینج، ایف سیون میں ایک ریسٹورنٹ کے باھر لوھے کا شیڈ لگانا تھا کافی بڑا سٹرکچر تھا اور بلڈنگ گول تھی، جب سب فٹنگ ھوگئی تو شیڈ ایک طرف سے سات فٹ ھائیٹ پر تھا اور دوسری طرف آٹھ فٹ، فٹنگ بلکل ٹھیک تھی پر بلڈنگ میں فرق تھا جس کی وجہ سے دیوار سے سائز بلکل ٹھیک تھا پر آگے والے اینڈ پر فرق آرھا تھا ، اب کیا جائے ویلڈر کو بلایا اسکا حل کیا ھے سر شیڈ میں کون ھے اس کو نکالنا پڑے گا رات کو آکر نکال دیں گے پندرہ منٹ کا کام ھے، جی بہتر جب مارکیٹ بند ھوگئی ھم سب وھاں پہنچ گئے ویلڈر کے پاس صرف ماپنے والا فیتہ تھا اور کوئی اوزار نہیں تھا مجھے غصہ تو بہت آیا پوچھا اوزار کدھر ھیں سر بس ویکھدے جاو وہ اس کارنر پر چڑھا جو آٹھ فٹ پر تھا ایک جمپ کی اور وہ کارنر چھ انچ نیچے آگیا جب دوسری جمپ کی تو دونوں کارنر سات فٹ پر آچکے تھے پر جو اس شیڈ نے آواز پیدا کی نزدیکی رہائشیوں نے پولیس کو فون کردیا اور ریسٹورنٹ کے مالک کو بھی لیکن کام ھوچکا تھا، جب پولیس آئی تو ھم اس شیڈ کو مختلف جگہ سے ماپ رھے تھے سب ٹھیک تھا کوئی اوزار نہ تھا ھمارے پاس جی یہ کیا ھورھا ھے صبح رنگ کرنا ھے بس فٹنگ دیکھنے آئے تھے آواز کس چیز کی تھی کونسی آواز کوئی لوھا گرنے نہیں جناب سائز دیکھنے میں کیسی آواز اور مالکان بھی آگئے اظہر بھائی کیا مسئلہ ھوگیا کچھ بھی نہیں صبح رنگ کیلئے ھدایات دیں ھیں لیول چیک کیا ھے سب ٹھیک بس اور تو کچھ نہیں، یہ سب ڈیزائنر بننے کی ٹریننگ کا حصہ تھے، تجربے بہت کئے پر کبھی بھی کریٹو ڈیزائنر بننے کی کوشش نہیں کی، شاید کر بھی نہ سکوں، ڈیزائنر تو صرف میرا رب ھے جو سب نیا بناتا ھے ھم تو بس اسکی بنائی ھوئی چیزوں کو مختلف ترتیبوں میں رکھ کر کریٹو ھونے کا جھوٹ بولتے ھیں اور تو کچھ بھی نہیں۔

Prev بُلھے شاہ اساں مرنا ناہی گور پیا کوئی ہور
Next زندگی

Comments are closed.