کئیر کے معیار بدل رہے ہیں

کئیر کے معیار بدل رہے ہیںتحریر محمد اظہر حفیظ

آج ابا جی اور امی جی بار بار یاد آرہے ہیں۔ مجھے یاد ہے بہت چھوٹا تھا بخار ہوگیا اباجی ڈاکٹر پاس لے گئے ڈاکٹر نے اباجی کو بتایا بچے کیلئے آلو بخارا بہت اچھا ہے اس سے بخار میں بہت افاقہ ہوتا ہے، ابا جی نے ڈجکوٹ جو ہمارے گاوں کے ساتھ قصبہ ہے وہاں سے آلو بخارا لیا اس کو دھویا اور سائیکل پر مجھے بیٹھا کر کہنے لگے یار صاحب میرے بازو نال ٹیک لا تے آلو بخارا کھا آرام نال ۔ میں نے مضبوطی سے سائیکل کے ہینڈل کو پکڑا ہوا تھا۔ ابو جی ڈر لگدا اے پتر پیو نال ہوئے تے ڈر کس گل دا۔ اور میں آرام سے اباجی کے بازو کو ٹیک لگا کر آلو بخارا کھاتا گاؤں والے گھر آگیا۔ شاید ہی پھر کبھی اعتماد پر سواری کی ہو۔ جو اس دن سواری اور آلوبخارے کا مزا تھا پھر نہیں آیا ۔ مجھے آج بھی یاد ہے ۔ امی جی بخار میں پتلا کسٹرڈ بنا کر دیتیں تھی نہ اب امی ابو رہے نہ ہی وہ والا کسٹرڈ اور آلو بخارا رہا۔

شاید اب ڈاکٹر بھی بدل گئے ہیں ۔ جی انکو کدو کا سلاش پلائیں جگر کیلئے اچھا ہوتا ہے ، بغیر گھی ، نمک مرچ کے ٹینڈے کھلائیں جگر کیلئے اچھے ہوتے ہیں، شاید ہمارے ساتھ ساتھ ڈاکٹر بھی یتیم مسکین ہوگئے ہیں۔ نہ ماں باپ رہے نہ آلو بخارا رہا اور نہ ہی کسٹرڈ۔

میرے بھائی محمد طارق حفیظ ، بھائی توقیر ، بیگم صاحبہ باقی فیملی بھی میری بہت کیئر کرتے ہیں پر طریقہ مولا جٹ والا اپناتے ہیں۔ دو سال سے زیادہ ہوگئے ابلے انڈے، سلاد، ابلا چکن کھاتے۔ کبھی کبھی دل کرتا ہے کچھ اور کھایا جائے بس اگر فرمائش بھی کردو تو پھر ناصر ادیب ڈائیلاگ لکھتے ہیں طارق بھائی ادا کرتے ہیں سپورٹنگ فنکار بیگم اور توقیر بھائی ہوتے ہیں۔ پھر میں کسی کو بتا بھی نہیں پاتا کہ مجھے امی ابو کیوں یاد آتے ہیں۔ اس دفعہ جگر اور گردوں کے ٹیسٹوں میں بہت بہتری آئی شکرالحمدللہ۔

پر جب تیسرا ٹیسٹ آیا تو کچھ پلیٹلیٹس اور ریڈ اور وائٹ سیلز کا ایشو نظر آیا۔ مجھ سے اچھی طرح تحقیقات ہوئیں یہ کیسے ہوا جیسا کہ میں خوردبین ہوں۔ گنڈاسہ میری گردن پر تھا ۔ کی کھادا، پیتا کی۔ بتایا سادہ پانی، ابلے انڈے، سلاد تے چکن، کجھ ہور۔ آپ کو پتہ ہے ہم سب کو آپکی وجہ سے کتنی پریشانی رہتی ہے ۔ میں نے عرض کی بیمار میں ہوں مجھے بھی تو کوئی ٹینشن ہوتی ہو گی یا نہیں آپ ہماری ٹینشن نہیں سمجھ سکتے ۔ میں ان سب کی ٹینشن کا سوچ کر کافی ریلیکس ہوں الحمدللہ ۔

کچھ کھایا ہو تو بتاوں

پاکستان کڈنی لیور انسٹیٹوٹ جو کہ پہلے 24/7 کوآرڈینیٹر کے ذریعے رابطے میں رہتے ہیں انھوں نے ٹیم میں تبدیلی کی ہے نئے کوآرڈینیٹر ابھی ایڈجسٹ ہورہے ہیں ۔ جمعہ کو کیے گئے سوال کے جواب منگل کو ملیں گے۔ بے شک پھر جواب کی ضرورت نہ رہے ، ہر طرف نیا پاکستان بن رہا ہے۔ شاید اس میں ہماری ضرورت نہ رہے ۔ اتنی بہترین سروس دینے کے بعد اب پاکستان کڈنی لیور انسٹیٹوٹ لاہور نے تبدیلیاں کرکے مریض کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ حیران کن ہے ۔ شاید پرانے کواڈینیٹر جو بہت شفیق انسان ہیں انکو بھی رابطہ کرنے سے منع فرمادیا گیا ہے۔ چلو یہ وقت بھی گزر ہی جائے گا انشاء اللہ ۔

اس دفعہ جب چیک اپ کیلئے جاوں گا تو انشاء الله کوشش ہوگی وہاں کچھ تربیت کرکے بھی آوں کیونکہ پچھلے چار دن میں چالیس دفعہ گھر والوں کو بتا چکا ہوں کہ ہسپتال والوں نے کیا جواب دیا۔ حالانکہ خاموشی بھی نیم رضا مندی ہی ہوتی ہے پر ہسپتال کی خاموشی کو کیا سمجھوں۔ کہ وہ کس سلسلے میں رضا مندی کا اظہار فرما رہے ہیں۔

ڈاکٹر فیصل سعود ڈار صاحب اگر کسی مریض سے کوئی غلطی سرزرد ہوگئی ہے تو میں معافی مانگ لیتا ہوں پر سزا میں کمی کی جائے پہلے جواب فورا آتا تھا اب پانچ دن بعد جواب آنے کا وعدہ جان لیوا وعدہ بھی ہوسکتا ہے۔ آپ ایک شاندار ایڈمنسٹیٹر اور سرجن ہیں رحم کی اپیل ہے۔ ان فیصلوں پر نظر ثانی کی جائے ۔ آج او پی ڈی کینسل کی گئی یقیننا اس کی کوئی وجہ ہوگی لیکن جو مریض دوسرے شہروں سے آتےہیں انکے لیے یہ بہت تکلیف دہ عمل ہے ۔ اس سلسلے میں مناسب اقدامات اٹھائے جائیں ۔ مہینہ پہلے اپائنٹمنٹ لینے کے بعد اگر او پی ڈی کینسل ہوجائے تو پھر مریض کدھر جائے۔ اتنی کیئر دینے کے بعد ایسے اقدامات نا مناسب ہیں ۔ آپ کا ادارہ بہت شاندار ہے اس کو شاندار ہی رہنے دیں جو اس طرح کی تبدیلیوں کی سفارش کرتے ہیں برائے مہربانی انکو اپنے ہی سائیکالوجسٹ کو چیک کروائیں ۔ یقیننا بہتری ہوگی۔ کیئر کے معیار بہتر بنائیں تبدیل مت کریں پلیز۔ بہت سی دعائیں سب چاھنے اور کئیر کرنے والوں کیلئے ۔ جزاک الله خیر

 

Prev وٹامن لاہور
Next ستارے

Comments are closed.