کرونا شکریہ

کرونا شکریہ

تحریر محمد اظہر حفیظ

کوویڈ- 19 شاید ایک خطرناک وائرس یا وباء ھو، مجھ سے بہتر کون جان سکتا ھے جس نے اپنے عزیز ترین دوست طیب نوید اور غزوان شمشاد کھو دیئے، بہت سے دوستوں کو زندگی میں واپس آتے بھی دیکھا، پر سمندر کی گہرائی کا اندازہ اس میں اتر کر ھی محسوس کیا جاسکتا ھے، باھر کھڑے ھوکر نہیں، اکتوبر کا مہینہ شروع ھوا مجھے بھی پیٹ درد اور ھلکے بخار سے بیماری کا آغاز ھوا سب نے کہا موسمی بخار ھے اور پیناڈول کھانا شروع کردی، لاھور میں کچھ کام تھے میں عادتا ڈھیٹ انسان ھوں بخار میں ھی نہا دھو فجر کی نماز پڑھی اور لاھور کیلئے نکل گیا، بخار تھا اور کچھ نہیں، شاید مجھے اندازہ ھوتا تو نہ ھی جاتا، خیر صبح ایک مسجد کی فوٹوگرافی کی کچھ ویڈیوز بنائیں، تو جسم نڈھال سا ھوگیا، میرے نیشنل کالج آف آرٹس لاھور کے جگری دوست آفتاب افضل اور محمد فائق مغل کو فون کیا یار کدھر ھو، پیاجی دفتر پہنچو، جی بہتر راستے بدل گئے ھیں فائق بھائی نے گوگل لوکیشن بھیج دی پہنچا تو پتہ چلا آفتاب بھائی ابھی دیر سے آئیں گے میں صوفے پر ھی لیٹ گیا، فائق بولا پیا جی کی گل اے یار بخار ھے، اس نے کھانا منگوا لیا حسب عادت ھم نے ایک ھی پلیٹ میں کھانا کھایا میں مذاق بھی کرتا رھا وہ ھنس رھا تھا پیا تو باز نہیں آسکتا، چار بجے ایک میٹنگ تھی میں وھاں چلا گیا، وھاں سے نکلا تو آفتاب افضل کا فون آگیا یار کتھے او ، ابھی گلبرگ ھوں ایک کام کرنا ھے پھر کیلولری باجی کی طرف جانا ھے، فضول گل نہ کر تیری طبعیت خراب ھے فورا واپس آ دفتر یا گھر اچھا دفتر آتا ھوں ، فائق یار پیا واک ھوجائے، آفتاب اس دی حالت دیکھ، اور ھم گھر پہنچ گئے، اس نے فورا میرے لیٹنے کا انتظام کیا، تھوڑا آرام کر پھر کھانا کھاتے ھیں، ھم دوستوں میں آفتاب کو نہ کرنے کی کسی کی جرات نہیں ھے، ھم سے زیادہ ھم سے پیار کرتا ھے،
میں سوگیا کھانا لگ گیا تھا، ھم گھروں میں ایسے ھی ساتھ رھتے ھیں جیسے اپنے گھر میں ھوں، یار طبعیت زیادہ خراب ھے آج سامان بھی نہیں نکالا دفع کر صبح دیکھیں گے، کھانا کھایا، آفتاب بھائی کی بیگم انکے چچا کی بیٹی ھیں، مجھے کبھی وہ اپنی بہن لگتیں ھیں کبھی بیٹی تو اکثر باجی یا بیٹے کہہ کر ھی بلاتا ھوں وہ بھی بہت خیال کرتی ھیں جیسے بڑوں کا کیا جاتا ھے، کھانا بہت اچھا بناتی ھیں، پھر آفتاب کے دونوں بیٹے ماشاءاللہ ماں باپ کی طرح ھی خیال کرنے والے، انکل انسولین لگا لیں انکل دوائی کھالیں، ھفتہ اور اتوار گزر گیا میں آرام ھی کرتا رھا، اس کے علاوہ چارہ نہیں تھا ، بخار میں آفتاب کی گھوری بھی برداشت کرنا مشکل تھی، پیر کو اپنے کاموں پر نکلا اور شام کو اسلام آباد پہنچ گیا، طبعیت بگڑ رھی تھی پر علامات کرونا والی نہیں تھیں، نزلہ بھی تھا، بلغمی کھانسی تھی اور معمولی بخار، دوائی کھا رھا تھا، وقت گزرتا جارھا تھا، اتوار کو صبح سانس میں کچھ مسئلہ محسوس ھوا بھائی ساتھ ھسپتال گیا، جی احتیاط ٹیسٹ کروالیں اور ھم کوویڈ – 19 پازیٹو میں آچکے تھے، گھر والوں کو پہلے ھی اپنے سے آئسولیٹ کر چکے تھے بیگم نے کہا آپ مجھے ساتھ سمجھیں اور یوں ھمارا ٹریٹمنٹ شروع ھوگیا، شکریہ سعدیہ ھر مشکل میں ساتھ دینے کا، بڑے بھائی اور فیملی کی مکمل سپورٹ تھی الحمد للہ ھم روبہ صحت ھیں، پھر پتہ چلا آفتاب اور فائق بھی شکار ھوگئے ھیں اسکا بہت دکھ ھے، مجھے پتہ ھوتا تو ان کے پاس سے بھی نہ گزرتا اور وہ دونوں ایسے جانو ھیں کہ ایک ھی جواب پیا جی فر کی ھویا، اللہ ان دونوں کو صحت کاملہ عطا کریں آمین، مجھے پانچ ڈگری یافتہ ڈاکٹر اور تین سو کے قریب سنے سنائے ڈاکٹر مانیٹر کر رھے ھیں، سب قسم کے قہوے، شوربے، یخنیاں، بھاپ، نیبولائزر، آکسیجن سلنڈر، آکسیمیٹر، تھرما میٹر، وظائف الحمد للہ یاد ھوگئے ھیں، پہلا اچھا تجربہ روزانہ کی بنیاد پر ڈسٹرکٹ ھیلتھ اسلام آباد کی طرف سے کال آتی ھے کہ سر آپ کو کوئی مدد چاھیئے، کوئی ٹیسٹ کروانا ھو، گھر میں باقی لوگ کیسے ھیں بہت محبت اور شفقت سے پوچھتے اور راھنمائی کرتے ھیں، شکریہ،
میں نے سوشل میڈیا پر سٹیٹس لگایا، کہ پہلی دفعہ پازیٹو ھوگیا ھوں،
ایک پورا گھر میرا شاگرد ھے رمیشہ میر، اسکی بہن، بھابھی، بھائی سب میرے شاگرد ھیں، اس کا میسج تھا استاد جی ھمارا سارا گھر کرونا سے ٹھیک ھوا ھے الحمد للہ، پریشان نہیں ھونا اگر پلازمہ چاھیئے ھو تو ھم سب گھر والے حاضر ھیں، میں میسج پڑھ کر کافی دیر روتا رھا یار کرونا تیرا واسطہ کن لوگوں سے پڑ گیا ھے، تو ھمیں جانتا نہیں، وقاص میرا آفس کا ساتھی ھے، فون آیا، سرجی پتہ چلا طبعیت خراب ھے جی بیٹے، کچھ پیسے پڑے ھیں گھر دے جاوں نہیں بیٹے شکریہ، ایسے ایسے لوگوں کا پیار کہ مجھے اچھا لگنے لگا شکر ھے کرونا ھوگیا ورنہ پیار کرنے والوں کےیہ رخ کیسے دیکھنے تھے، کچھ دن بخار اور کھانسی کی وجہ سے بات نہیں کر پا رھا تھا، جو بھی فون آیا جواب دیا میسج کریں بات کرنی مشکل ھے, کچھ نے دعائیں دیں اور کچھ ناراض ھیں، محمد صہیب کراچی کیمرہ سینٹر راولپنڈی چھوٹا بھائی ھے اس کو بتایا تو کہنے لگا جو بھی کام ھوگا مجھے ھی کہنا ھے پھر کوئی اور ، میں تو رو ھی پڑا بھائی جان رو کیوں رھے ھیں بس یار تیری محبت، تنویر بھائی بڑے بھائی ھیں رات دس بجے سو جاتے ھیں وہ رات بارہ بجے یار یہ ھومیوپیتھک کی دوائی لایا ھوں سب کو دیں، اس سے قوت مدافعت بڑھتی ھے، علیم بھائی یار یہ قہوہ ضرور لینا ھے، یار یہ صبح کے اذکار فجر کے بعد ضروری ھیں سب ساتھ ساتھ چل رھا ھے ڈاکٹر سید حسن رضا، میجرڈاکٹر حماد جاوید ، ڈاکٹر عمر، ڈاکٹر عامر شہزاد، طارق سلیمانی، عمران افضل، سب نے ایک لمحہ بھی اکیلے نہیں چھوڑا، عاصم بھائی کے میسج، پاجی دوائی کونسی کھارھے ھیں یار ھر رنگ کی گولی ھے پر ذائقہ ایک ھی، تے نال سو پیناڈول کھا لئی اے، اچھا ذائقہ محسوس ھورھا ھے، یار وہ تو گیا ھی نہیں تھا ساتھ ساتھ ھے، ویسے جو انٹرنیٹ پر لکھا ھے سب جھوٹ ھے، ذائقہ ٹھیک، سانس ٹھیک، ھلکا بخار، بلغمی کھانسی، اس کے باوجود کرونا ھی تھا، پر یہ ایک اچھا تجربہ تھا ماسوائے ایک سوال کے ویسے آپ گھر پر کام کرنے کی پوزیشن میں تو ھیں نا۔
سب کا شکریہ جو ساتھ چلے یا جو بھول گئے، میری بیٹیاں، بھتیجیاں، بھائی اور بھابھی ان کا خاص شکریہ اس صورتحال کو سمجھنے اور سپورٹ کرنے کا،
کچھ بھی معلومات چاھیئے ھوں تو کوویڈ 19 کی ھیلپ لائن سے راھنمائی لیں، باقی سب ڈاکٹر یا مریض کے علاوہ جو بھی ھیں سنی سنائی سنانے والے ھیں۔ احتیاط کیجئے یا پھر کرونا کا تجربہ کیجئے

 

Prev بنتے بگڑتے دیکھنا
Next محور

Comments are closed.