کوئی تو ھو

کوئی تو ھو
تحریر محمد اظہر حفیظ

جب ھوش سنبھالا، ایک شخص کو اپنی ٹانگیں دباتے ان پر تیل لگاتے دیکھا، میرا صاب تھک گیا ھے، مالش کرنے سے ٹانگیں مضبوط ھوتی ھیں، پھر نہلانا اور تھوڈی پکڑ کر تیل لگے سر میں گنگھی کرنا مانگ نکالنا، پھر سمجھانے لگ جانا، یار پھریا کم کر، یار بڑوں کا ادب کرتے ھیں، پڑھائی پر توجہ دے، جی اچھا، صاب تو من دا کوئی گل نئیں بس جی اچھا جی اچھا کہندا رھندا ایں، میں کبھی فرسٹ، سیکنڈ ، یا تھرڈ نہیں آیا پھر بھی ھمیشہ خوش ھو کر مٹھائی لانا بدانہ لانا لو جی میرا صاب اگلی کلاس وچ چلا گیا۔ یار صاب جلدی گھر آجایا کر تیری امی جاگدی رھندی اے، جی ابو جی، یار من وی لیا کر بس جی جی کردا رھندا ایں، جی ابو جی، فر یار صاب جی جی دی گردان، یار صاب تیرا آج کالج وچ پہلا دن اے، یہ نئی موٹر سائیکل لی ھے، میرا پتر اس راہ توں جائیں جتھے بساں نہ چلدیاں ھوون، میرا صاب کسے نال جھگڑا نہیں کری دا، جی ابا جی، پر یار تو گرم دماغ دا بندہ ایں، دھیان کریں اپنی موٹر سائیکل تے جا تے آ تیرا کوئی جھگڑا نہیں اے سوزوکی والے نال بس والے نال، جی ابا جی، یار صاب کوئی ھور وی گل کرلیا کر ھر ویلے جی جی لگا رھندا ایں۔
یار اے کی ھر ویلے فوٹو بنادا رھندا ایں، ایویں پیسے نا ضائع کیتا کر، جی ابا جی،
یار صاب گڈی ھولی چلایا کر، جی ابا جی، یار صاب اپنی صحت دا خیال رکھیا کر، یار جدوں مری تو ویکھیا ھویا اے تے ھر جمعرات کی ویکھن جاندا ایں، بس ابا جی، ایویں صاب پیسے ضائع نہ کیا کر، کسے غریب بہن بھائی دی مدد کردیا کر، یار صاب تو کیمرے دے بیگاں دی دوکان پانی اے پہلے کننے نے آج ھور آگیا جے، بس ابا جی مختلف ضرورت دے مختلف بیگ نے، اور ھنستے رھتے، ھر کامیابی انکو بتاتا تو رونے لگ جاتے، کئی دفعہ کہا ابو جی آپ میری نمائش پر آیا کریں ، پر نہیں آتے تھے، وہ مجھے کامیاب ھوتا دیکھ کر رونے لگ جاتے تھے، ایک دن میں نے کہا ابو جی تسی کدی نہیں آئے میری نمائش تے، آکے ویکھو تے سہی تہاڈے صاب نال لوکی کینا پیار کردے نے، مجھے گلے لگا لیا، روتے ھوئے کہنے لگے یار کوئی تے ھے نہ جیڑا گھر وچ بیٹھ تیری کامیابی دی دعا کردا اے تے میرا سوھنا رب تینوں کامیابیاں عطا کردا اے، ابو جی کو جب بھی نماز پڑھتے، دعا مانگتے دیکھا وہ بہت مختلف تھے دعاوں میں روتے انکو کم دیکھا لیکن بہت گہرائی سے رب سے باتیں کرتے ھمیشہ دیکھا اور کئی کئی گھنٹے وہ اللہ کے ناموں کا ورد کرتے رھتے، ساری زندگی انھوں نے انجیکشن نہیں لگوایا، پر زندگی کے آخری دوسال میں ڈاکٹروں نے عمر بھر کی کمی پوری کردی دن میں کئی کئی انجیکشن، جب بھی ھمیں بخار ھوتا تو ڈاکٹر انجیکشن لگاتا ابو جی نے ھمیں پکڑا ھوتا اور ساتھ ھماری تکلیف پر آنکھیں بھی جھپک رھے ھوتے یہ انکا خاموشی سے رونے کا طریقہ تھا، کہنے لگے یار صاب مجھے روز نہانے کی عادت کی وجہ سے کئی نوکریاں چھوڑنا پڑیں، یاد رکھیں بندے کو ھمیشہ صاف ستھرا رھنا چاھیئے، جی ابو جی، چار سال نیشنل کالج آف آرٹس لاھور میں پڑھا ھر جمعرات کو ابا جی اسلام آباد سے لاھور آتے تھے، یار صاب تنگ نہ ھوئیں، جی ابو جی، کوئی چیز دی وی ضرورت ھوئے شرمائیں نہ دس دیویں، میری خالہ زاد بہن باجی امتیاز اور بھائی منظور کے پاس ابا جی ھمیشہ پیسے جمع رکھتے تھے، تیری باجی پاس تمھارے پیسے ھوتے ھیں جتنے چاھیئں ھوں لے لینا، مجھے نہیں پتہ وہ کتنے پیسے ھوتے تھے پر کیمرہ لینا ھو لینز لینا ھو فیس جمع کروانی ھو ماھانہ خرچ چاھیئے ھو، بس اتنا کہنا باجی اتنے پیسے دے دیں وہ فورا دے دیتیں کبھی نہیں کہا کہ تمھارے پیسے نہیں آئے، ھمیشہ کہنا اظہر اور چاھیئں تو لے لو، خالو جی ھمیشہ تیرے پیسے رکھدے نے میرے کول، جی باجی جی،
باجی امتیاز میری ماں جیسی بہن ھے جب بھی ملتے ھیں گلے لگا کر رونے لگ جاتی ھیں وے اظہر خالو تے خالہ نہیں رھے تسی بھل نہ جانا، باجی یہ کیسے ممکن ھے، پتر خالو بڑا ودھیا بندا سی حساب کتاب دا کھرا، سب دا خیال رکھنے والا، ابو جی کو گئے پانچ سال ھونے کو آگئے ھیں، زندگی کے کئی باب ھی بند ھوگئے ھیں، کان ترس گئے ھیں ایسی آوازوں کو یار صاب اپنی صحت دا خیال رکھیا کر، یار صاب سفر کم کیا کر، یار صاب پیسے تے نہیں چاھی دے، یار صاب اپنی بہن دا خیال رکھیا کر، یار صاب تیری بیوی بہت اچھی اے، یار صاب چل صلح کر بیٹیاں نال نہیں رسی دا، چل شاباش معاف کردے اور ساتھ رونے لگ جانا، یار صاب جلدی گھر آیا کر، یار صاب کم کام کیا کر ، یار صاب کی کریں گا اننی دولت دا، یار صاب وڈے صاب دا خیال رکھیا کر، یار صاب وڈا صاب بڑا چنگا بندا اے بس سچی گل نئیں دسدا، یار صاب کی کریں گا اننے کپڑیاں دا، یار صاب نماز پڑھیا کر،
میں بوڑھا ھورھا ھوں، کوئی نہ کوئی بیماری ملنے آئی رھتی ھے، کئی دفعہ رونے لگ جاتا ھوں، سب پوچھتے ھیں درد زیادہ ھے پر میں تو درد سے کبھی رویا ھی نہیں، بس روتا ھوں اس آواز کیلئے جو کبھی آتی تھی، یار صاب اپنا خیال رکھیا کر، نہ اب آواز آتی ھے اور نہ میں خیال رکھتا ھوں، بس روتا رھتا ھوں،

Prev ھاں میں غدار ھوں
Next درد

Comments are closed.