گولڈن ھارٹ پیپل

گولڈن ھارٹ پیپل

تحریر محمد اظہر حفیظ

پہلے پہل لائلپور کی پہچان گھنٹہ گھر لائلپور اور اس کے آٹھ بازار ھوتے تھے۔ مجھے یوں محسوس ھورھا ھے اب لائلپور کی پہچان بدل رھی ھے۔ لائلپور شہر کے بہت سے سپوت ایسے ھیں ۔ جنہوں نے اس شہر کی نیک نامی کیلئے بہت کام کیا۔

ڈاکٹر محمد احسن اختر سے تعارف کوہ پیمائی اور ٹریکرز کے حوالے سے شروع ھوا۔ پھر آہستہ آہستہ احساس ھوا کہ یہ ھمارا دوست کوئی عام انسان نہیں ھے۔ سنا تھا کہ گلگت بلتستان کے لوگوں کے پھیپھڑے عام لوگوں سے بڑے ھوتے ھیں جس وجہ سے ان کو کم آکسیجن والے علاقوں میں بھی ٹریک کرنے میں دشواری نہیں ھوتی۔ لیکن لائلپور کے اس سپوت نے ثابت کیا کہ لائلپوریوں کے دل عام لوگوں سے بڑے ھوتے ھیں۔ اس کی زندہ مثال ڈاکٹر محمد احسن اختر ھیں۔ تعریف کرنا ھرگز بھی مقصد نہیں ھے۔ پر جو میں نے دیکھا اور محسوس کیا وہ دوستوں تک پہنچانا میرا فرض ھے۔ کوئی بھی ٹریک ھو جہاں بڑے بڑے ٹریکرز سوچ میں پڑ جائیں۔ ڈاکٹر محمد احسن اختر اور انکی ٹیم گرین ھارٹ پیپل رخت سفر باندھ لیتی ھے۔ لائلپور میرا شہر ھے پر اگر وھاں کوئی مہمان نواز ھوا ھے تو ھمارا یہ دوست اور انکی ٹیم ھے۔ مہمانوں کو سر آنکھوں پر بٹھانا کوئی ان دوستوں سے سیکھے۔ یقینا پہاڑوں اور برف پر ٹریک کرنا ایک بڑے دل کا کام ھے۔

میری اسی سال فروری میں لائلپور میں فوٹوگرافی کی نمائش تھی ۔ وھاں دس روزہ قیام میں ڈاکٹر صاحب اور انکی ٹیم کی محبت ناقابل بیان ھے۔ کچھ دن پہلے مجھے ڈاکٹر صاحب کا فون آیا اظہر بھائی دعوت نامہ بھیج دیا ھے پر فون کرنا بھی فرض سمجھتا ھوں ۔ 24نومبر کو ھم گرین ھارٹ پیپل کے پلیٹ فارم سے ایک پروگرام کرنے جارھے ھیں۔ آپ نے ضرور آنا ھے۔ میری صحت کچھ ٹھیک نہیں ڈاکٹر صاحب سے بڑے دکھی دل سے معذرت کی کہ میری صحت سفر کی اجازت نہیں دیتی معذرت چاھتا ھوں۔ وہ اس بات کو فورا بدل گئے اور میری صحت بارے میں گفتگو شروع کردی۔ بھائی کوئی میرے لائق حکم ھے تو بتائیں۔ جزاک اللہ خیر۔ 24 نومبر سے اس گریٹ ایونٹ “ٹیلز آف پیشن” کی سوشل میڈیا پر تصاویر شیئر ھونا شروع ھوئیں ۔

تو میں کچھ شرمسار بھی ھوا کہ مجھے خرابی صحت کے باوجود جانا چاھیئے تھا۔ کیونکہ میرے علاوہ شاید ھی کوئی ایسا دوست ھو جو وھاں شریک نہ ھوا ھو جس کا پہاڑوں سے کسی بھی واسطے سے تعلق تھا۔ وہ ٹریکر ھوں، فوٹوگرافر ھوں، کوہ پیما ھوں ، بائیکر ھوں، یا سفرنامے لکھتے ھوں۔ جس جس کا سوچا اگلی تصویر اسی شخص کی سامنے آگئی۔ اتنی ساری بڑی شخصیات کو ایک جگہ اکٹھا کرنا اور ان کے شایان شان استقبال کرنا ڈاکٹر صاحب اور انکی ٹیم کی ھی کاوش ھوسکتی ھے۔ ایسے ایسے عظیم پہاڑوں کو لائلپور کے میدانی علاقے میں لانا بے شک لائلپور کیلئے عزت کی بات ھے۔ کہ وھاں دنیا کی سب عظیم چوٹیوں کے فاتح موجود تھے۔ اور ساتھ ساتھ اپنی اپنی فیلڈ کے ماونٹ ایورسٹ اور کے ٹو بھی وھاں تشریف فرما تھے۔ ناموں کا ذکر اس لئے نہیں کر رھا کہ اتنے نام لکھنے کیلئے کتاب لکھنا پڑے گی پھر بھی نام رہ جائیں گے تو زیادتی ھوگی۔

اتنا اچھا انتظام جس میں کوئی کمی محسوس نہ ھو وہ یہی ٹیم تشکیل دے سکتی تھی۔ کیونکہ پہاڑوں پر غلطی جان لیوا ثابت ھوسکتی ھے اور یہ سب میرے دوست اتنی احتیاط کرتے ھیں کہ میدانی علاقے کو بھی کے ٹو اور نانگا پربت ھی سمجھتے ھیں۔ ھر قدم پھونک پھونک کر رکھتے ھیں۔

دوستو مجھے فخر ھے کہ میرا تعلق بھی آپکے شہر سے ھے۔ اس فخر کو زندہ رکھنے کیلئے شکریہ۔

میری خواھش ھے کہ گرین ھارٹ پیپل کی بجائے میری سرزمین کے ان عظیم سپوتوں کو گولڈن ھارٹ پیپل کہا جائے۔

میری اللہ باری تعالٰی سے دعا ھے کہ میرے یہ دوست میرے یہ بھائی اسی طرح اتفاق سے رھیں اور سلامت رہیں خوش رہیں آمین

Prev پنچھی
Next پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن

Comments are closed.