ھسپتال

ھسپتال
تحریر محمد اظہر حفیظ

گورنمنٹ ھسپتال پرائیویٹ ھسپتالوں سے بہت اچھے ھیں بس ھماری تھوڑی سی توجہ چاھتے ھیں۔ گورنمنٹ ھسپتال کے ڈاکٹر کی تشخیص کرنے کی صلاحیت بہت زیادہ ھوتی ھے کیونکہ وہ بے شمار مریضوں کو دیکھتا ھے اور اس کے علم اور تشخیص میں اضافہ ھوتا چلا جاتا ھے۔ اگر ھم جو اردگرد ان ھسپتالوں کے رھتے ھیں ھفتے میں دو گھنٹے نکال کر ان ھسپتالوں میں جائیں ڈاکٹرز اور طبی عملے کی مدد کریں۔ لوگوں کو مینج کرنے کی انکو کہاں جانا ھے وارڈ کہاں ھے لیبارٹری کہاں ھے بلڈ بینک کہاں ھے میڈیکل سٹور کہاں ھے۔ اور جو مستحق مریض ھیں ان پر اپنی زکوت کا پیسہ خود خرچ کریں ۔ صفائی میں مدد کریں لوگوں کی راھنمائی کریں جگہ جگہ نہیں تھوکتے، کچرا کوڑا دان میں ڈالتے ھیں ۔ اگر ممکن ھو تو سینڈوچ یا کھانا جتنا ممکن ھو ساتھ لیکر جائیں مستحقین کی مدد کریں انکو کھانا کھلائیں بے کسی ایک کو ھی کیوں نہ ھو۔ 
پانی کی ٹھنڈی بوتلیں یا واٹرکولر لیکر جائیں گارڈز، عملہ کو ٹھنڈا پانی پلائیں بہت امید ھے ھسپتال کے اندر سے غصہ مارکٹائی کلچر ختم ھوجائے گا۔ بے جا مداخلت مت کریں جہاں ڈاکٹرز یا عملہ مدد کے لئے کہیں فورا حاضر ھوجائیں چند ھی دنوں میں انکو بھی اندازہ ھو جائے گا یہ مقامی لوگ ھیں اور مدد کے لئے آتے ھیں۔ وہ بھی آپ کی مدد کریں گے۔ ایمبولینس سے مریض اتارنے میں مدد کریں سٹریچر یا ویل چیئر جس کی ضرورت خود لیجا کر مدد کریں۔ آپ مدد کے لئے جائیں تنگ ھرگز نہ کر اگر ممکن ھو تو چھوٹے ھسپتالوں کے اندر جو سہولیات میسر ھوں ان کے پوسٹر جگہ جگہ لگائیں تاکہ لوگوں کو پتہ ھو یہاں کیا طبی سہولیات میسر ھیں اور کیا نہیں ھیں۔ اس طرح بہت سی جانوں کو بچایا جاسکتا ھے۔جہاں حادثہ دیکھیں فورا 1122 کو اطلاع کریں تاکہ فوری مدد کی جاسکے۔ ایمرجنسی وارڈ فوری توجہ کے حامل ھیں لوگوں سے خوش اخلاقی سے پیش آئیں آگر آپکی جیب اجازت دے تو ضروری بندوبست بھی کر دیں۔ پیسے خرچنے والے کو ھی اللہ تعالی زیادہ عطا کرتے ھیں۔
راولپنڈی انسٹیٹوٹ آف کارڈیالوجی اسکی بہترین مثال ھے جو ایمرجنسی اور ٹیسٹ یہاں 50 روپے میں ھوجاتے ھیں پرائیویٹ ھسپتال وہ پچاس ھزار میں بھی نہیں کرتے اور یہاں کی دیکھ بھال سب سے اچھی اس کی مثال نہیں ملتی۔سب علاقوں کے نوجواں بغیر کسی سیاسی جماعت کے تعلق کے گروپس بنائیں اور دو دو گھنٹے نزدیکی ھسپتال کیلئے وقف کریں ھسپتال کے ساتھ ساتھ مریض بھی خوش ھوں گے۔ یہ ھماری اخلاقی ذمہ داریاں ھیں ھم جب خود بیمار ھوتے ھیں یا ھمارے عزیز بیمار ھوتے ھیں ھم بہت کچھ کرنے کا سوچتے ھیں اس ادارے کو کیسے بہتر کیا جاسکتا ھے وھاں سے نکلتے ھی ھم سب بھول جاتے ھیں ۔ اللہ سب کو بیماریوں سے محفوظ رکھے ۔ بغیر کسی کام کے بھی نزدیکی ھسپتال میں ضرور جایا کریں ۔ بینچوں کی صفائی کردیا کریں ان کو ترتیب سے رکھ دیا کریں چائے کے کپ اور بوتلیں اٹھا کر کوڑا دان میں ڈال دیا کریں ۔ عملے کا فرض ھے صفائی کرنا پر مریضوں پر فرض نہیں ھے گند ڈالنا۔ ھسپتال کی اکثر کاموں میں آپ انکا ھاتھ بٹا سکتے ھیں دیر مت کیجئے چلئے شروع کیجئے۔ ھمیں اپنی مدد آپ کے تحت اپنے ھسپتالوں کو بہتر کرنا ھے انتظامیہ سے ملکر پانی کے کولر لگائیں، پانی کے نلکے لگائیں سایہ دار درخت لگائیں۔ یہ آپ کے اپنے ھسپتال ھیں وھاں اپنا حصہ ڈالیں تندرست زندگی میں نہ کہ مریض بن کر۔
آپ دیکھیں گے آپ بیمار نہیں ھوں گے ۔ انشاءاللہ
شوگر کے مریض پارکوں سڑکوں میں دوڑ رھے ھوتے ھیں اگر وہ اتنا ھی فاصلہ مختلف وارڈز کے چکر لگا لیں شوگر بھی کنٹرول اور کئی مریضوں کی مدد بھی ھوجائے گی کسی کو دوائی کھانے میں مدد کریں اور کسی کی دوائی لانے میں اگر ممکن ھو تو ھسپتال انتظامیہ سے ملکر مددگار کے کاڈز بنا لیں انکو گلے میں پہنے کیونکہ میرے دیس کے لوگ ھر کام کا برا پہلو سوچنا شروع کر دیتے ھیں۔ گاڑیوں کو پارک کرنے میں راھنمائی کیجئے کوئی کسی کی گاڑی کے پیچے گاڑی نہ کھڑی کرے۔اگر آپ طالب علم ھیں اپنے کالج،یونیورسٹی میں بلڈ گروپس کا ڈیٹا بنائیں جہاں خون کی ضرورت ھو فورا متعلقہ دوست سے رابطہ کریں۔ جان بچانے میں مدد کیجئے اور جیتے رھیئے۔ فرسٹ ایڈ سیکھئے جہاں جسکو ضرورت ھو مدد کیجئے۔ اللہ آپ کی مدد کریں گے۔ میرے گھر کے پاس فیملی ہیلتھ سنٹر ھے میں وھاں سے بسم اللہ کر رھا ھوں آپ اپنے گھر کے نزدیکی ھسپتال کو دیکھیئے سب ٹھیک ھوجائے گا کسی کا انتظار نہ کریں اپنا کام خود شروع کریںھم نے قیامت کے دن صرف اپنا جواب دینا ھے کسی اور کا نہیں اکیلے چلیں گے تو قافلے بنیں گے انشاءاللہ

Prev سکول
Next پگڑی

Comments are closed.