یکم جنوری

یکم جنوری

تحریر محمد اظہر حفیظ

یکم جنوری کی میری زندگی میں بہت اہمیت ہے۔ یکم جنوری 2022 پچھلے سال میں اپنے کچھ پیاروں کو گھر چھوڑ کر اور کچھ کے ساتھ رخت سفر باندھ رہا تھا۔

میری تین بیٹیاں، دو بھتیجیاں بھابھی اور داماد عدیل جاوید صاحب گھر پر تھے ، میرا بھائی ، بیٹی علیزے اور میری شریک حیات میرے ساتھ شریک سفر تھے۔

ماحول عجیب سا تھا نہ خوشگوار اور نہ ہی سوگوار بس ایک خاموشی تھی ۔ کیونکہ گھر سے نکلتے وقت سب ہی رخصت کرتے ہوئے رو رہے تھے اور ہم تو ویسے ہی رونے کے شوقین۔

مقصد سفر جگر ٹرانسپلانٹ تھا۔ بیٹی علیزے ڈونر تھی بیوی اور بھائی ہم دونوں کے اٹینڈنٹ تھے۔ نئی سال کی سمجھ نہیں آرہی تھی کہ کیا لیکر آئے گا۔ ہم موٹروے پر پہنچے تو کراچی سے

وقاص بھائی کا فون آنے لگ گیا سلام دعا کے بعد وقاص بھائی گویا ہوئے۔ استاد جی ڈی جی آئی کا ڈرون میوک تھری پرو لینا ہے۔ جی بھائی ۔

اور اس کو کچھ پیسے بطور ایڈوانس،بھیج دیئے کہ ڈرون میرا ہوا 4 جنوری کو،سرجری اسکے بعد باقی پیسے بھیج دوں گا۔ سرجری والے دن بیٹی کو،بخار ہوگیا اور سرجری 10 جنوری پر چلی گئی۔ الحمدللہ سرجری کامیاب ہوئی اور میرے گھر والوں کو مجھ میں زندگی کی امید تب ہی نظر آ گئی تھی جب ڈرون کیمرہ بک کروایا۔

کہ یہ کیمروں کا عاشق،ہے ۔ یہ لوٹ آئے گا انشاء الله ۔

ہم چاروں خاموش تھے 10 سے 15 گھنٹے کی سرجری تھی ۔ آپریشن تھیٹر کے باہر سب ہی کھڑے تھے ۔ اور سب جاننے والے اپنی اپنی جگہوں پر دعاگو تھے۔ 11جنوری 2022 کو جب ہوش آیا تو ہم سب پھر ایک بار رب کریم کا شکر ادا کرتے کرتے رو دئیے۔

ایک نیا ولولہ زندگی تھا۔ جینے کی امنگ تھی۔ زندگی کے اکاونویں سال میں پھر پہلا قدم لینے کی کوشش کررہاتھا۔ پہلے مجھے کھڑا ہونا سکھایا گیا کہ اوپر کی طرف دیکھنا ہے ورنہ چکر آئیں گے اور الحمدللہ میں نے اور میری بیٹی نے ایک ہی دن دوبارہ کھڑا،ہونا اور چلنا سیکھنا شروع کیا۔ مجھے علیزے بیٹی کا جگر لگا تھا۔ میں زیادہ بچہ تھا میرے لیے طارق بھائی غبارے لائے اور میں روزانہ کی بنیاد پر غبارے پُھلاتا ۔ پھر سپائرومیٹر نام کا کھلونا ہم دونوں کو ملا اور سانس بحال کرنے کیلئے اس سے کھیلتے۔ سانسیں مشکل سے بحال ہوئیں اور ہم کمروں میں شفٹ ہوگئے۔ علیزے جلدی گھر چلی گئی اور میں کچھ دن بعد گھر پہنچا ۔ بہت سارے پیار کرنے والے ساتھ تھے میری بڑی بہن باجی امتیاز اور انکی فیلمی۔ بیٹے ، بہو، پوتے پوتیاں، بیٹی اور انکی فیملی۔

سب کمال کے لوگ ہیں میرے زندہ رہنے میں اللہ کے کرم اور آپ سبکی دعاوں کے بعد اس فیملی کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ ہماری سوچ سے زیادہ ہماری کیئر کی گئی محبت بے شمار تھی۔ ہم سب کا بہت ہی خیال رکھا گیا اللہ ان سب کو جزائے خیر عطا کرے آمین۔

ڈرون لاہور کے گھر پر ڈیلیور ہوگیا تھا۔ پھر سے پہلے والی زندگی شروع ہوچکی تھی۔ ابھی بیگز لگے تھے اور میں پاکستان ٹیلی ویژن اکیڈمی میں آن لائن ورکشاپس شروع کرچکا تھا نیو ٹرینڈز ان الیکٹرونک میڈیا۔

ایک شام چیک اپ کیلئے گئے تو وسیم بھائی اور طارق بھائی سے درخواست کی ایک خواہش ہے ڈرون کی پہلی فلائٹ لے لوں وہ دونوں مسکرائے یار تونے کونسا باز آ جانا ہے اور پاکستان کڈنی لیور انسٹیٹیوٹ لاہور کے باہر شام سات بجے پھر سے فوٹوگرافی کا آغاز کیا اور ایک فلائٹ لی۔

زندگی کی دوڑ میں پھر سے شامل ہوچکے تھے ہم سب ہی۔

18 اپریل کو ہم دونوں کے جگر مکمل ہوچکے تھے اور ہم گھر واپس آگئے 28 اپریل سے دوبارہ دفتر جانا شروع کردیا۔ماسک اور احتیاطی تدابیر اختیار کئے ہوئے تھے۔ جو کہ 10 جولائی سے قدرے کچھ کم ہوئیں۔ اب الحمدللہ ایک بہتر اور نارمل زندگی ہے۔

نئے جگر کے ساتھ نئی زندگی محو سفر ہے۔

اب زندگی بطور امانت گزاری جارہی ہے ۔ ان سب کیلئے جنہوں نے دعائیں دیں، محبت دی، کئیر دی، ساتھ ساتھ رہے۔ اور شکر الحمدللہ جس نے اس قابل کیا۔پچھلے اور اس سال کسی کو بھی نیا سال مبارک نہیں کہہ سکا ۔ بس کیلنڈر چھپوائے تھے سب کو بجھوا دئیے سمجھا تھا زندگی کے آخری کیلنڈر ہیں اور اس سال نئی زندگی کے نئے کیلنڈر چھپوائے ہیں۔ زندگی آہستہ آہستہ نئے کیلنڈر پر آرہی ہے۔ امید ہے آنے والا سال بھی ہمیشہ کی طرح نئی خوشیاں اور ولولہ زندگی لیکر آئے گا علیزے بیٹی کا این سی اے میں فائن آرٹس کا تھیسز ہے تیاریاں مکمل ہیں الحمدللہ دسمبر 1993 میں میرا تھیسز تھا اور جنوری 2023 میری بیٹی کا تھیسز ہے ۔ بس 30 سال کی کہانی ہے، الله باری تعالی نے ہمیشہ سب امتحانات میں کامیابی عطا کی ہے امید ہے دنیا اور آخرت کے سب امتحانات میں بھی ہم سب کو کامیابی عطا فرمائیں گے، انشاء الله

آپ سب سے دعاوں کی درخواست ہے اللہ ہم سب کو صحت کے ساتھ ایمان والی زندگی عطا فرمائیں آمین ۔ سلامت رہیں، خوش رہیں، خوش رہنے دیں آمین

Prev وائرس اور اینٹی وائرس
Next بدکردار

Comments are closed.