23 مارچ

تحریر فوٹوگرافر محمد اظہر حفیظ

23 مارچ ھر سال ھی آتی ھے اور گزر جاتی ھے جب زندگی میں پہلے معاشرتی علوم اور پھر مطالعہ پاکستان آیا تو، اس دن کی اھمیت، کا اندازہ ھونا شروع ھوا کیا کیا قربانیاں اور جدوجہد کی گئی اور قراداد پاکستان پیش ھوئی، اور جس، جگہ قرارا داد پاکستان پیش ھوئی اس، جگہ یادگار یعنی مینار پاکستان تعمیر کیا گیا جس، میں سب صوبوں کی نمائندگی کے طور اس کا ڈیزائن بنایا گیا، اور 1978 میں اباجی ھم سب بہن بھائیوں کو، لاھور دکھانے لے گئے اور، پہلی دفعہ مینار، پاکستان سے ملاقات ھوئی وہ اس عظیم قرارداد کی طرح ایک عظیم یادگار تھی میں آج بھی اس کے حسن تعمیر کا دلدادہ ھوں، اس وقت بڈھا راوی بھی مینار پاکستان کے ساتھ بہتا، تھا جو، اب ناپید، ھو، چکا، ھے اسکی جگہ ایک حسین پل نے لے لی ھے، بادشاھی مسجد اقبال کا مزار لاھور، قلعہ، داتا دربار، بھاٹی، بازار حسن اور ان سب کے ایک طرف مینار پاکستان اور اس کے کھلے لان بہت اچھا بیلنس تھا جوھر برادران، علامہ صاحب قائد سب کا ذھن میں آتا تھا، اور ان کے احترام میں میں کبھی مینار پاکستان پر چڑھنے کی جرات، نہ کر سکا کہ یہ سب عظیم لیڈر، اس زمیں پر بیٹھے تھے میں کیسے ان سے بلند، جگہ پر چڑھ جاؤں بہت ساری جگہوں سے اس مینار، کو میں نے دیکھا کبھی لاھو قلعہ سے اور کبھی بادشاھی مسجد، سے اسکا حسن ھر جگہ سے اور بڑھ جاتا ھے ھمارے لاھور سے دوست محمد افضل نے تو، بہت ھی خوبصورے عکس بندی کی ھے ھر موسم میں کبھی صبح کبھی شام کبھی آتش بازی کے ساتھ اور کبھی بادلوں کے ساتھ کمال ھی کر دیتے ھیں پھر، گھروں میں ٹی وی آگئے اور صبح صبح تیار ھوکر ساری پریڈ دیکھنا اور سب سے سپیشل فری فال جمپ ھوتی تھی اور اس کے انچارج برگیڈیئر طارق محمود کی چھلانگ پیراشوٹ کے ساتھ بہت دلچسپ تھی پھر ھوا رنگ بکھیرتے جہاز اور میراج طیاروں کی گھن گرج سنائی دیتی تھی بہت مزا آتا تھا پھر یہ پریڈ راولپنڈی کی بجائے اسمبلی کے سامنے ڈی چوک ھونے لگی اور یوں ھماری بھی قسمت جاگ گئی ایف ٹین آفس کی چھت سے جہازوں کی تصویریں بن جاتی تھیں 1996 میں چار ھیلی کاپٹر ایف نائن پارک اتر، گئے اور مجھے انکو قریب سے شوٹ کرنے اور دیکھنے کا موقعہ مل گیا یو یہ سلسلہء محبت پاکستان تجدید ھوتا رھا اور پھر جناب پریڈ اسمبلی کے سامنے سے شفٹ ھوکر جناح سٹیڈیم چلی گئ اور میں آبپارہ والی سڑک سے فوٹوگرافی کرنے لگا پیرا شوٹ والے دوستوں کی بہت اچھی تصاویر بننے لگی اور پھر کناب ایک نئی جگہ کا انتخاب ھوا اور پریڈ گراونڈ مستقل طور پر شکرپڑیان منتقل ھوگئ کافی دفعہ آئی ایٹ سے کوشش کی پر جہاز پہنچ، سے باھر تھے درماین درخت آجاتے برا ھو طالبان کا جن کی وجہ سے سب فوٹوگرافی کا بہت نقصان ھوا کیونکہ سیکورٹی والے بھائی سب راستے بند کر دیتے تھے،
یہ سلسلہ یونہی چلتا رھا پچھلے سال آئی ایس پی آر سے دوست میجر عمیر نے ریہرسل کے دوران فوٹوگرافی کا بندوبست کیا تو بہت مزا آیا سب چیزوں کو نزدیک سے دیکھنے اور فوٹوگرافی کرنے کا موقعہ ملا اس سال فروری کے شروع میں ھی ان سے رابطہ کیا تو وقت پر اجازت نامہ مل گیا اکیس مارچ کو صبح سات بجے گراونڈ میں تھا میرا فخر میری افواج میرے سامنے تھیں ان کی شجاعت اور مہارت سامنے عیاں تھی اور دشمن کی روح نکالنے کے لیے کافی تھی تمام افواج کے ہراول دستے بشمول ترکی، چائنا، سعودیہ کی افواج کے دستے دشمن کے لیے واضع پیغام تھا پریڈ شروع ھوئی ھمارا اپنا جے ایف تھنڈر 17 کی اڑان اور اس پر پائلٹ کی مہارت نے دل موہ لیا اس کے ساتھ ھی ایف 16 کے کرتب اور میراج طیاروں کے پچاس سال ھماری فورسز کی مہارت کا منہ بولتا ثبوت تھے میں بہت فخر محسوس کر رھا تھا کہ شکر ھے میں پاکستانی ھوں جس کے پاس اتنی شاندار با صلاحیت فوج ھے پھر اپنے الخالد ٹینک ریڈار سسٹم اور میزائل سسٹم انکی خاص بات اپنے ھی ملک میں تیار ھونا بھی تھا کہ یہ سب ھمارے اپنے بنائے ھوئے تھے، سب افواج کی سلامی اور آخر میں فری فال اسکی دلچسپ بات میرے سکول فیلو میجر جنرل طاھر مسعود بھٹہ کی قیادت نے خون کو اور، گرما دیا اور میں اپنے آپ کو اس پریڈ کا باقاعدہ حصہ سمجھنے لگا، اور 23 مارچ کے عظیم دن میں ایک نئے حوصلہ اور ھمت کے ساتھ صبح چار بجے پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ پہنچ گیا وھاں آئی ایس پی آر کی بہت ھی مستند چاک و چوبند میجر وجیھہ میڈیا ٹیم کا انتظار کر رھی تھی اور یوں ھم پھر سے پریڈ گراونڈ پہنچ گئے ناشتے کا انتظام تھا سیکورٹی غیر معمولی تھی اور صبح سات چالیس پر پریڈ سٹارٹ ھوئی جہازوں کا فلائنگ مارچ پاسٹ فوج کی پریڈ ٹینکوں کی سلامی علاقائی فلوٹ اور ڈانس چینی اور سعودی فوج کا چاک و چوبند، دستہ اور ترکی کا فوجی بینڈ صدر مملکت وزیراعظم اور آرمی چیف کی شرکت اور یہ کیا جناب آسمان کا رنگ بدل گیا شیردل فضاوں کا رنگ بدل رھے ھیں جہازوں کے کرتب مختلف، ترتیبیں اور کمال فن یہ صرف پاک فوج کے جوان ھی کر سکتے ھیں آخر میں ڈجی آئی ایس پی آر نے سب میڈیا دوستوں سے ملاقات کی تصاویر بنوائیں اور ان کی اس موقعہ پر شمولیت کا شکریہ ادا کیا یہ سب دیکھ کر وہ دوست جو فیس بک پر لکھتے ھیں تئیس مارچ کو یہ سب دکھانے کا کیا مقصد انکی ذھنی حالت پر شک بھی ھوا اور اپنے آپ پر رشک بھی کہ آج اس عظیم دن سے میں بھی اس کا حصہ ھو گیا اور دشمن کا ڈر، تو رھا ھی نہیں میری فوج کے جوان جاگ رھے ھیں اور میں سکون کی نیند، سو، رھا ھوں پاک فوج زندہ آباد، پاکستان پائیندہ آباد

Prev جج صاحب
Next فوٹوگرافی میری ھمسفر

Comments are closed.