آمنہ پٹوڈی
آمنہ پٹوڈی
تحریر محمد اظہر حفیظ
ساتویں تصاویر کی سولو نمائش مقصود تھی 2018 میں تیاری مکمل ھوگئی پرنٹ بن گئے فریم ھوگئے، کام گھر آگیا۔
اک اور دریا کا سامنا تھا منیرؔ مجھ کو
میں ایک دریا کے پار اترا تو میں نے دیکھا
جناب کوئی گیلری وقت دینے کو تیار نہیں تھی، ھر ایک کا مختلف بہانہ تھا، ھم تصاویر کی نمائش نہیں کرتے، تصاویر بکتی نہیں ھیں، دوسال کی بکنگ ھوچکی ھے، مجھے شرم محسوس ھونے لگی زندگی گزار دی فوٹوگرافی کرتے اور یہ عزت ھے میرے کام کی۔ ایک گیلری مالک فرمانے لگے، گیلری کرایہ پر لے لیں، کوئی فوٹوگرافر ھی سمجھ سکتا ھے جب تصاویر تیار ھوں فریم ھوچکی ھوں تو چائے کے پیسے نہیں بچتے، گیلری کیسے کرایہ پرلیں،
مشکل سے کچھ پیسے جمع کئے اور سوچا کرایہ پر گیلری لینی ھے تو پھر دل بڑا کرکے نیشنل آرٹ گیلری میں کوشش کرتے ھیں،
میری بیٹیوں جیسی شاگرد ثوبیہ رحمان صاحبہ وھاں کام کرتی ھیں فون کیا بیٹا یہ سوچا ھے، کہنے لگی جمال شاہ جی آپ کے دوست ھیں۔ ان سے بات کریں، میں نے کہا شاہ جی بہت شاندار انسان ھیں پر میں انکو مشکل میں نہیں ڈال سکتا کہ کل کوئی کہے کہ شاہ جی اپنے دوستوں کی نمائشیں کرتے ھیں، یہ مناسب نہیں ھے، اچھا پھر ڈائریکٹر صاحبہ سے مل لیں جی بہتر، پروپوزل بنا لائیں اور تین دن کا ھم ایک لاکھ چارج کرتے ھیں،
23 مارچ 2019 کی تاریخ ذھن میں تھی پروپوزل بنایا اور ان کے دفتر کے نمبر پر فون کیا ۔ اسلام علیکم ڈائریکٹر صاحبہ جی میرا نام فوٹوگرافر محمد اظہر حفیظ ھے میں نیشنل آرٹ گیلری میں فوٹوگرافی کی نمائش کرنا چاھتا ھوں، کوئی ملاقات کا وقت مل جائے تو مہربانی ھوگی ، جی آپ کل تشریف لے آئیں، پروپوزل کے ساتھ چھوٹے پرنٹ بھی بنوا کر لائیے گا، جی بہتر۔
میں اگلے دن ایک لاکھ روپے جیب میں لیکر پی این سی اے پہنچ گیا ۔ وقت مقررہ پر ملاقات شروع ھوئی، ایک نفیس نستعلیق سی خاتون، کوئی فلمی سا خوبصورت چہرہ، خوش لباس، عمر کا اندازہ نہیں ھورھا تھا۔
جی میرا نام فوٹوگرافر محمد اظہر حفیظ ھے اچھا تشریف رکھیں ۔ جی میں آمنہ پٹوڈی ھوں ابھی شاکر علی میوزیم سے ٹرانسفر ھوکر آئی ھوں،
میں نے اپنا پروپوزل، اپنا سی وی اور اپنی تصاویر انکے سامنے رکھ دیں، طاھر چائے پلاو صاحب کو، طاھر انکا پی اے ھے، میں چائے پینے لگ گیا اور وہ تصاویر دیکھنے لگ گیئں، سب تصاویر دیکھ کر کہنے لگیں یہ تو ھم رکھ لیں گے جی بہتر،
فون اٹھایا اور کسی مریم صاحبہ کو بلایا، وہ تشریف لائیں، میم نے ان سے کہا نیشنل آرٹ گیلری کی طرف سے دو ھفتے کا پروپوزل بناو، 23 مارچ سے 6 اپریل تک یہ تصاویر اور سی وی ساتھ لاو۔ جی میم ۔
تھوڑی دیر میں مریم صاحبہ واپس آئیں سر یہاں سائن کردیں کہ آپ کو ھمارا پروپوزل منظور ھے جی بہتر اور میں نے سائن کردیئے،
آمنہ صاحبہ گویا ھوئیں، ھمیں خوشی ھے کہ ھم آپ کی نمائش پندرہ دن کیلئے کر رھے ھیں، دعوت نامے، بینرز، سٹینڈیز اور چائے کا آپ خود انتظام کریں گے باقی ھم پر چھوڑ دیں۔ آمنہ صاحبہ میرے پاس تین دن کا کرایہ ھے گیلری کا، پندرہ دن زیادہ ھوجائیں گے، آمنہ صاحبہ مسکرائیں جناب نیشنل آرٹ گیلری آپ کی نمائش کررھی ھے، کوئی کرایہ نہیں ھے، تیاریاں شروع ھر موقع پر آمنہ صاحبہ ساتھ ساتھ راھنمائی کرتی رھیں، میں نے اپنے دوست زمن ارمغان حاضر کو بتایا 23 مارچ کو نمائش ھے، نیشنل آرٹ گیلری میں۔ دوبارہ بتا، یار نیشنل آرٹ گیلری میں نمائش ھے تجھے پتہ ھے تو کیا کہہ رھا ھے، جہاں شاکر صاحب، سعید اختر صاحب، چغتائی صاحب، ظہوراخلاق صاحب، بشیر صسحب، کولن ڈیوڈ صاحب، گل جی صاحب، صادقین صاحب جیسے استادوں کا کام لگا ھے وھاں تیرا کام لگے گا، مجھے بھی احساس ھوا کہ کیا ھونے جارھا ھے، جی میری جان اچھا اب تم نے کچھ نہیں کرنا بس میرے پر چھوڑ دے، پھر سب کچھ بہترین ڈیزائن ھوکر آگیا دعوتی کارڈ، بینرز، پوسٹرز، میری پہلی کیٹلاگ بھی چھپ گئی اور شو کا دن آگیا شو پندرہ دن سے تیس دن تک بڑھتا چلا گیا ایک کامیاب شو تھا۔ ایک کی جگہ تین گیلریز میں میرا کام لگایا گیا کوئی 76 تصاویر تھیں، میری زندگی کا سب سے بڑا شو تھا مجھ سے وابستہ سب تعلق خوش تھے، میں شکریہ ادا کرنے آمنہ پٹوڈی صاحبہ کے پاس گیا کہنے لگیں اظہر صاحب آپ کو اپنے کام کا اندازہ نہیں ھے ھمیں خوشی ھے کہ یہ نمائش ھمارے پاس ھوئی، ھم اپنے مستقل ڈسپلے میں بھی آپ کا کام رکھنا چاھتے ھیں اور ھماری کمیٹی آپکا کام خریدے گی، آپ کام سیلیکٹ کر لیں میری طرف سے تحفہ ھوگا نیشنل آرٹ گیلری کے لیے، میرے لیے یہ انتہائی عزت کی بات ھے کہ میرا کام یہاں ڈسپلے ھو، ساری ٹیم کا شکریہ ادا کیا ۔ اس کے بعد ان سے اکثر ملاقات رھتی تھی سب سے ملواتیں، یہ محمد اظہر حفیظ ھیں۔ فوٹوگرافر تو شاندار ھیں ھی پر میں انکی تحریروں کی بھی دل سے فین ھوں، آمنہ پٹوڈی صاحبہ ھمیشہ الفاظ کا چناؤ بہت محتاط اور اچھا کرتی ھیں، کل میسج کیا میم اگر کچھ وقت عنایت کردیں تو آپ کے تجربات پر لکھنا چاھتا ھوں، سنا ھے آپ ریٹائر ھورھی ھیں، جی اظہر صاحب آج آخری دن ھے پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس اسلام آباد میں،
میری آنکھ کہتی تھی میم کوئی پچاس سال کے نزدیک ھیں پر ایک اچھی فنکار دوست ڈائریکٹر کا ریٹائرڈ ھونا تکلیف دہ تھا، آپ جب چاھیں رابطہ کریں اور ضرور لکھیں، میں اپنے تجربات آپ سے ضرور شیئر کروں گی۔ شکریہ آمنہ پٹوڈی صاحبہ، کس بات کا شکریہ اظہر صاحب ، مجھ پر اور میرے کام پر یقین کرنے کا۔
میرے کام کو میرے استادوں کے کام کے ساتھ ڈسپلے کرنے کا، میں اس عزت افزائی کا ھمیشہ ممنون رھوں گا،
سلامت رھیں خوش رھیں آمین۔ اللہ صحت کے ساتھ ایمان والی زندگی دیں آمین۔
azhar
July 7, 2020
Blogs
Comments are closed.
Copyright 2020