انصاف

انصاف
تحریر محمد اظہر حفیظ

اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اپنی زندگی میں کبھی زندہ لوگوں کو انصاف نہیں ملا مرنے والوں کو انصاف تو کبھی مل ھی نہیں سکتا ھے پر ھاں شہید کے خطاب ضرور ملتے ھیں۔
کل رات میرے خواب میں مرنے کے بعد انصاف کے حصول کیلئے کھڑے لوگ آئے دھائی دے رھے تھے لوگ یہ تو بات کرتے ھیں اتنے سال ھوگئے انصاف نہیں ملا دادا نے کیس کیا تھا ابھی تک فیصلہ نہیں ھوا ھم سب تو پردہ نشیں انسان ھیں ھماری تو اگلی نسلیں بھی عدالت میں نہیں گئیں پھر ھمیں کیسے انصاف ملے گا ،
لائن میں سفید کفن پہنے قائد اعظم محمد علی جناح صاحب کھڑے تھے، نوابزادہ لیاقت علی خان کھڑے تھے فرما رھے تھے کچھ تو بتاو میرے کیس کا کیا بنا۔ پھر بھٹو صاحب کھڑے تھے پھر ضیاءالحق صاحب کھڑے تھے پھر جرنل عبدالرحمن، پھر برگیڈئیر صدیق سالک، پھر بے نظیر صاحبہ کھڑی تھیں، بگٹی صاحب، مرتضی بھٹو اور کچھ لوگ نام نہیں معلوم کراچی دھشت گردی کا شکار ھوئے تھے کھڑے تھے۔ پھر بہت سے بم دھماکوں کے شہدا کھڑے تھے ان سے آگے منہاج القران کے شہید کھڑے تھے پھر ان سے آگےساھیوال حادثے کے شہداء کھڑے تھے سبین صاحبہ کراچی سے کھڑیں تھیں کچھ قصور کی بچیاں بھی کھڑی سراپہ احتجاج تھیں اور سب سے آخر میں صلاح دین اے ٹی ایم چور کھڑا تھا
میں ان کی فلم بنانے لگ گیا سب ھی غصے میں تھے کہنے لگے جو مرضی کر لو ان پر کونسا اثر ھوتا ھے میں بھی کچھ شرمندہ ھوگیا۔
جب وہ بدتمیزی پر اتر آئے تو عرض کیا کہ جب آپ کو پتہ ھے کہ انصاف نہیں ملے گا تو پھر کیوں اپنا اپنا ریکارڈ اٹھائے کھڑے ھو۔
او محترم کیا نام ھے تمھارا جی محمد اظہر حفیظ اچھا تو تم ھوش میں تو ھو ۔ جی کیا گستاخی ھوگئی۔
ھم اللہ کی عدالت میں انصاف کیلئے کھڑے ھیں انصاف یہاں ضرور ملے گا پر فائدہ کیا ھوگا
دیکھیں اظہر حفیظ صاحب ھم مر تو گئے لیکن دنیا میں اس وقت جو ھو رھا ھے وہ اسی کام کی سزا ھے آصف علی زرداری،نواز شریف، مشرف،عمران خان جیسے حکمران ھی آپ لوگوں کیلئے سزا ھیں۔ خوراک کم ھورھی ھے لڑائی جھگڑے بڑ رھے ھیں۔ طلاقوں کی شرح بڑھ رھی ھے والدین کا احترام ختم ھوگیا ھے اولاد بدتمیز ھے ھر حکومت چور ڈاکوؤں کی آرھی ھے۔
چھوٹے دل والے بڑے گھروں میں رھتے ھیں اور بڑے دل والے کھلے آسمان کے نیچے۔
بچیوں کی عصمت دری ھو رھی ھے قتل وغارت عام ھے ھر چیز میں ملاوٹ ھے کچھ خالص نہیں ھے علاج صحیح نہیں ھو رھا تعلیم کاروبار بن گئی ھے مسجدیں اسلحہ بردار لوگوں کے پاس ھیں میرے محترم اس سے آگے آپ لوگ کیا چاھتے ھیں ھم اور کتنے عذاب میں آئیں ۔ دیکھیں محمد اظہر حفیظ صاحب ھم آج سب اللہ کی عدالت میں حاضر ھوئے ھیں کہ یااللہ ھم انکو معاف کرتے ھیں تو بھی انکو معاف کردے۔ ھم خود انکو معاف کرنے آئے ھیں بدلہ لینے نہیں۔
پھر کیا فیصلہ ھوا بس جی اللہ تعالی انکو معاف کرنے ھی لگتے ھیں تو یہ کوئی نہ کوئی نیا جرم کر جاتے ھیں جو پہلے سے بھی سنگین ھوتا ھے اب ھم انکی کیا مدد کر سکتے ھیں یہ تو خود اپنا بھلا نہیں چاھتے۔ اللہ تعالی کو بتائیں کہ اب تبدیلی آگئی ھے اب بہتری ھوگی ۔ جی بتایا تھا سبین صاحبہ نے ۔ پھر اس کو فرشتوں نے بتایا کہ تمھیں قتل کرنے والے تمھاری حکومت کے ساتھ شامل حکومت ھیں اس دن سے وہ بھی چپ ھوگئیں ھیں۔ اچھا چلیں اللہ تعالی کو کشمیر اور فلسطین کے حالات بارے میں بھی بتائیں جی اللہ تعالی سب جانتے ھیں اور ان کے شہداء بھی اللہ باری تعالی کی عدالت میں روز آتے ھیں ۔ پھر کیا فیصلہ ھوا فیصلے کا دن ابھی نہیں آیا اس میں کچھ وقت ھے اللہ تعالی کو یہ ضرور یاد کروائیں کہ ھم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں سے ھیں ۔ اللہ باری تعالی کہنے لگے تم سب متحد ھو جاو سب مسائل حل ھوجائیں گے ۔ ابھی ھم متحد ھو ھی رھے تھے فون کی بیل بجی اور میری آنکھ کھل گئی اور انصاف پھر ادھورا ھی رہ گیا۔

Prev مجھے آپ سے کوئی شکایت نہیں 
Next رشین کتے

Comments are closed.