ایسا کیوں کیا
ایسا کیوں کیا
تحریر محمد اظہر حفیظ
ھم جانور ھیں آسٹریلیا کے جنگلات کے ھم درندے بھی نہیں ھیں ۔ بس مخلوق ھیں اس رب کی جس کو آپ سب مانتے ھو۔
مجھے کینگرو کہتے ھیں میں سیدھا چل بھی نہیں سکتا ۔ چھلانگیں لگاتا ھوا چلتا ھوں ساتھ ساتھ اپنے بچے بھی سنبھالتا ھوں۔ میں نے آج تک کسی انسان کو نقصان نہیں پہنچایا۔ کبھی کسی شہر یا گاوں میں بھی نہیں آیا۔ کسی سکول بھی نہیں گیا اور تو اور کسی دوسرے ملک بھی نہیں گیا۔ مجھے میرے بچوں کی قسم نہ تو مجھے آگ لگانی آتی ھے اور نہ ھی بجھانی۔ سرسبز جنگلات میں ھم رھتے ھیں طرح طرح کے جانور اور پرندے اب شاید کوئی کہیں بھی نہیں رھتا سب جل چکے ھیں ۔ یا زخمی ھوچکے ھیں کروڑوں مر گئے ھیں اور کروڑوں موت کے نزدیک ھیں ۔ میں خود مرنے کے نزدیک ھوں اور افضل المخلوقات کے نام خط لکھ رھا ھوں۔ نومبر کا مہینہ ھے ھر طرف آگ لگی ھے میں اپنے خاندان کے ساتھ مختلف سمتوں میں بھاگ رھا ھوں ھمارے پاوں جل رھے ھیں۔ قیامت کی گرمی ھے ھمارے بچے ھماری گودوں سے گرمی کی وجہ سے باھر چھلانگیں لگا گئے ھیں۔ اب ھم ان کو پکڑیں یا اپنے آپ کو بچائیں میرا دوست ھرن آخری سانسوں پر چلا گیا ھے۔ ھمارا بہت پرانا ساتھ ھے یہ ھمارا ھم شکل بھی ھے اور ھمارے والدین آپس میں دوست بھی تھے اب یہ دوستی یہ نسل ختم ھورھی ھے یہ سب مر گئے ھیں اور ھم مرنے کے قریب ھیں بندر کی شرارتیں بھی معدوم ھوگئی ھیں ایک درخت پر بیٹھا چیخ رھا ھے کیونکہ ھر درخت کو آگ لگی ھوئی ھے اس کو سمجھ نہیں آرھی کس درخت پر زندگی بچانے کیلئے چھلانگ لگاوں پر اگر جل کر ھی مرنا ھے تو درخت یہ بھی ٹھیک ھے ۔ میرا دوست بھینسا جو کہ بہت طاقتور تھا ھم سب اس سے ڈرتے تھے کہیں اس سے ٹکر ھی نہ ھوجائے دم گھٹنے سے بیہوش پڑا ٹانگیں مار رھا ھے شاید اس کی روح نکل رھی ھے یا اللہ مجھ سے اس طاقتور کی بے بسی دیکھی نہیں جارھی پیاس کی شدت سے اس کی زبان بھی منہ سے باھر ھے پانی سارا تو شاید آگ بجانے پر استعمال ھورھا ھے کیسے اس کی مدد کرو۔ میں بھاگ رھا ھوں زندگی کیلئے اور جنگل سے باھر کبھی میں گیا ھی نہیں پتہ نہیں کس طرف جانا ھے زرافہ بھائی بتارھے ھیں اس طرف آگ کم ھے سب اس طرف ھی بھاگ رھے ھیں ریچھ کا بچہ اس کی کمر پر سوار ھے۔
ھم سب بھاگ رھے ھیں شاید کوئی راستہ مل جائے، ھائے یہ کیا پیراڈائز برڈ فلائی کیچر مرا پڑا ھے جنت کے پرندے کا دوزخ میں کیا کام، کچھ خرگوش بھی تیزی میں آگ میں چھلانگ لگا بیٹھے وہ بھی مرے پڑے ھیں۔ یااللہ اتنی بے بسی تیری مخلوق نے کبھی نہیں دیکھی۔ ھم سب زرافے کے پیچھے باھر کی طرف بھاگ رھے ھیں ھر طرف ھمارے دوستوں کی لاشیں پڑھی ھیں اور اب ھمیں سائرن سنائی دے رھے ھیں میاں مٹھو نے بتایا یہ فائر بریگیڈ والے ھیں آگ بجھا رھے ھیں زندگی بچنے کی کچھ امید بنتی نظر آرھی ھے۔ سانس اکھڑ رھی ھے ۔ آگ کم ھو رھی ھے ھم اوپر آگ کو دیکھ کر بھاگ رھے ھیں اوہ یہ کیا ھوا ھم سب کنڈا دار تار میں پھنس چکے ھیں یہ بھی انسانوں نے لگائی ھے تاکہ ھم شہروں میں داخل نہ ھوں۔ پیچھے آگ نے ھم کو آلیا ھے ساری کوشش کے باوجود ھم سب جلس کر ھلاک ھورھے ھیں میرا سوال ھے اقوام عالم سے نہ ھم نے آگ لگائی اور نہ ھی کنڈا دار تار۔ ھم سے آپ کو کیا ڈر تھا جو یوں جلا کے مار ڈالا۔ قیامت کے دن ایک طرف تمام انسان ھوں گے اور دوسری طرف ھم کروڑوں جانور، پرندے اور درخت پوچھیں گے ھم نے تمھارا کیا بگاڑا تھا جو ھم پر یہ ظلم کئے۔ ظالمو ھمارے بچے، دوست اور گھر سب ھمارے سامنے جل گئے۔ آپ کو پتہ ھے جب زمین بہت گرم ھوگئی تو سب جانور کینگرو چال چل رھے تھے چھلانگیں لگا لگا کر ایک جگہ سے دوسری جگہ جارھے تھے۔ تم سب تو اس خطے آسٹریلیا پر نئے آئے ھو امیگریشن لیکر ھم تو بہت پرانے رھائشی ھیں یہ کوئی طریقہ تو نہیں ھے کسی سے گھر اور زمین خالی کرانے کا ۔ بتادیتے ھم بھی کسی اور خطے پر چلے جاتے رب کی بنائی زمین بہت وسیع ھے ۔
پر اب تو کوئی بچا ھی نہیں۔ اچھا ایک کام کرنا کچھ چڑیا گھر ھیں دنیا میں وھاں اپنے بچوں ساتھ جانا اور انکو بتانا بچو یہ آسٹریلین طوطا ھے، یہ کینگرو ھے، یہ ھرن ھے، یہ ھاتھی ھے، سب بتانا اور یہ بھی بتانا ھم نے اس کے علاوہ باقی سب جلا دیئے یہ چند بچائے ھیں تم لوگوں کو دکھانے کیلئے۔ اور بتانا پیارے بچو پتہ ھے کینگرو کے آگے جو تھیلی ھے اس میں یہ اپنے بچے کو لیکر چلتا ھے بلکل ویسے جیسے ھم تم سب کو پر اب انکے بچے نہیں ھیں انکی جھولی خالی ھے۔
فقط
آسٹریلیا کا آخری کینگرو
azhar
January 9, 2020
Blogs
Comments are closed.
Copyright 2020