بارش

بارش
تحریر محمد اظہر حفیظ

کل صبح بارش میں بیٹی کو بس سٹاپ تک چھوڑنے گیا تو پلاسٹک کی چپل نے سارے ٹراؤزر کو کیچڑ سے بھر دیا ٹراؤزر کو بچاوں تو پاوں سلپ ھوجائے سلپ ھونے سے بچوں توں ٹراؤزر بھرنا شروع ھوجائے۔ بارشیں نہ ھوں تو ڈیم خشک ، فصلیں خشک، زبان خشک ھوجاتی ھیں ھو جائیں تو سب کچھ تر ھو جاتا ھے۔ مجھے یاد ھے 80 کی دھائی میں رات کو گاوں جارھے تھے عید کیلئے ساری سڑک کیچڑ اور پانی سے بھری ھوئی تھی رینٹ اے کار کی گاڑی تھی ڈرئیوار صاحب جی یہ کونسی سڑک ھے ابا جی سمندری روڈ۔ نام تو سچ ھے جی میں نے جب نام سنا تھا پہلی دفعہ تو سمجھ نہیں آیا تھا کہ جب وھاں سمندر نہیں ھے تو سمندری اور سمندری روڈ کیوں نام ھیں آج پتہ چلا۔ ایک بارش ھوتی ھے اور سمندری روڈ سمندر کنارے پہنچ جاتا ھے۔
مجھے وہ چارلی چپلن کا قول بھی یاد ھے کہ مجھے بارش میں واک کرنا اس لئے پسند ھے کہ کسی کو پتہ نہیں چلتا کہ میں رو رھا ھوں۔
یہاں حال یہ ھے کہ آپ بارش میں چل کر دیکھیں کوئی رونے ھی نہیں دیتا بس گالیاں نکالتے جاو اور چلتے جاو جو بھی پاس سے گزرے گا وہ آپ کو بارش کے پانی سے بھر دیے گا۔
آپ اب روتو سکتے نہیں بس گالی دے سکتے ھیں اس سے بہتر کوئی احتجاج بھی تو نہیں۔ میاں محمد بخش صاحب بھی تو یہی فرماتے ھیں کہ لسے کا کام یہی ھے گالی دینا اور بھاگ جانا ۔ اس سے آگے اس کا کوئی اختیار ھی نہیں ھے۔
مجھے دوھزار پانچ کا زلزلہ اور اس کے بعد شدید سردی میں بارش نہیں بھولتی آج کل کے ڈائریکٹر جنرل ٹورزم آزاد جموں کشمیر پیرزادہ صاحب ان دنوں پبلک ریلیشن آفیسر تھے وہ اور اس وقت کے ڈی جی سردار صاحب ھم میر پور میں بیٹھے تھے زلزے کی بات شروع ھوگئی جو بے بسی کی کہانی سردار صاحب نے سنائی کیسے وہ بالاکوٹ میں ایک لمحے میں بےگھر بے یارو مدد گار ھوگئے۔ شدید سردی بارش بے بسی اور ھمیں مانگنا نہیں آتا تھا ھم دینے والے گھرانے تھے دوسرا دن ھوگیا کوئی ھمیں کمبل تو لے کر دے گیا پر ھمیں لائن میں لگ کر کھانا لیتے ھوئے شرم محسوس ھوتی تھی کل کے ھم بادشاہ تھے اور آج فقیر۔ کسی کو یاد آگیا سردار صاحب اور انکے بچوں نے تو کھانا ھی نہیں کھایا اللہ اس کا بھلا کرے وہ کھانا لیکر ھمارے گھر دے گیا۔ اور ھم نے شکر کرکے کھالیا۔ بنک میں پیسے تھے پر بنک نہیں تھے سب تباہ ھوچکا تھا۔
آھستہ آھستہ سب بحال ھوگیا۔ زندگی معمول پر آگئی تھی۔ اب جب بھی زمین ھلتی ھے تو سب آنکھوں کے سامنےآجاتا ھے بارش سے بھی خوف آتا ھے۔ وقت گزر گیا آج کچھ ویسے ھی حالات میرپور اور ملحقہ علاقوں کے ھیں۔ زمین پھٹ گئی ھے سینکڑوں گھر گر گئے ھیں بہت سے لوگ زخمی ھیں کچھ جاں بحق ھوگئے ھیں دل خون کے آنسو رو رھا ھے پر کچھ حکومتی لوگ اس کو بھی تبدیلی سے تعبیر کر رھے ھیں۔ کہ زمین کے نیچے اور اوپر سب طرف تبدیلی آرھی ھے۔ اللہ رحم کریں امین۔ اللہ سے کرم اور فضل کی درخواست ھے،یااللہ ھمارے گھر پختہ اور ایمان کچے ھیں ھماری مدد فرما ھمیں معاف کردیں۔ بے شک آپ ھی بہتر معاف کرنے والے ھیں۔ امین

Prev شور بند کرو
Next عکس

Comments are closed.