بھائی

بھائی

تحریر محمد اظہر حفیظ

بھائی کی محبت صرف وہ ھی محسوس کرسکتا ھے جسکا بھائی ھو۔ وہ بہن کا بھائی ھو یا بھائی کا بھائی ھو۔

میں حقیقی بھائی کی بات کر رھا ھوں۔ کسی سیاسی یا دنیاوی بھائی کی نہیں۔ مجھے بیٹیوں کا باپ ھونے پر فخر ھے الحمدللہ۔ پر کبھی کبھی سوچتا ھوں انکو کیا پتہ بھائی کیا ھوتا ھے اس کی محبت کیا ھوتی ھے۔ اس کمی کو شاید میں پورا نہ کر سکوں۔ جب میری بہن مجھ سے بات کرتی ھے اس کا جو مجھ پر مان ھے اس کو محسوس کرتے ہوئے میری آنکھیں بھیگ جاتی ھیں۔ کوشش تو کرتا ھوں کہ ان چاروں کے سب ارمان پورے کروں پر جو بہنوں کا بھائیوں پر مان ھوتا ھے۔ شاید اس کی کمی رہ جاتی ھے۔ میری بہت دوستی ھے ان سب سے۔ ھم لڑتے، جھگڑتے، پیار کرتے ھنستے ساتھ ساتھ ھیں ۔ پر اکثر ان سب کو دیکھ کر میں اکیلا رو دیتا ھوں۔ سنا ھے روتے ھوئے دعا قبول ھوتی ھے ھمیشہ اپنی اور دنیا کی تمام بیٹیوں کیلئے اچھے نصیب کی دعا کرتا ھوں۔ اللہ سے گزارش کرتا ھوں سب بیٹیوں کو ھمیشہ سائے میں رکھنا۔ کبھی کبھی خیال آتا ھے کہ سب بہنوں کا بھائی ضرور ھونا چاھیئے۔ ان کو سمجھاتا بھی رھتا ھوں میری بیٹیوں بھائی صرف سگا بھائی ھوتا ھے۔ باقی سب رنگ بازی ھے۔ دھوکہ بازی ھے۔ اگر تمھیں رب نے بھائی نہیں دیا تو ھرگز بھی کسی کو بھائی مت سمجھنا یا بنانا۔ بلکہ جو نعمت میرے رب نے عطا نہیں کی اسکو ھرگز بھی دنیا میں تلاش مت کرنا۔

میری بہن مجھ سے تین سال بڑی ھے اور بھائی پانچ سال بڑا ھے۔ پر جب بات ھوتی ھے وہ آمنے سامنے ھو یا فون پر عمروں کا فرق مٹ جاتا ھے، اسی طرح گپ شپ، لڑائی جھگڑے، شور شرابا، ایک دوسرے کو سمجھانا۔ یہ بھی احساس نہیں ھوتا کہ کتنے دور بیٹھے ھیں ایسے ھی لگتا ھے جیسے بلکل سامنے ھوں۔ مجھے یاد ھے جب چھٹیوں میں لاھور سے اسلام آباد آتا تھا۔ تو اکثر بہن کو کون کھلانے کمرشل مارکیٹ لے جاتا تھا۔ شرارت سے ایک کی جگہ دو اکٹھی کون آئسکریم لے دینی پہلی کھاتے کھاتے دوسری اس کے ھاتھوں اور کپڑوں پر گرنے لگ جاتی۔ گھر آتے ھی امی جی یہ بھی کوئی طریقہ ھے، دو اکٹھی آئس کریم لے دیں آپ کے بیٹے نے سارے کپڑے گندے کردیئے رونے لگ جاتی میں فورا معافی مانگتا اچھا آج معاف کردے اور پھر خوب ھنستے۔ کل بیٹیوں کے ساتھ قلفی کھانے چلے گئے کالج روڈ بڑی بیٹی بابا جی میں نے چار قلفیاں کھانی ھیں جی اچھا بیٹے، جب قلفی والے پاس پہنچے تو سوچا اس کو چار اکٹھی لے دیتا ھوں، باقی سب کو ایک ایک پھر ساری فلم انکھوں کے آگے چل گئی بچپن یاد اگیا، سب کیلئے ایک ایک قلفی لی اور پھر دوبارہ لیکر آیا۔ سوچنے لگ گیا یار انکو کیا پتہ باپ جتنا بھی دوست بن جائے بھائی نہیں بن سکتا۔ باپ کی محبت اپنی جگہ اور بھائی کی محبت اپنی جگہ۔

میرا چچا زاد بھائی ضیاء نواز ھم سب اسکو پیار سے منا کہتے تھے۔ بڑا بھولا بھالا بھائی تھا۔ ایک دن اپنی بہن کو بتانے لگا باجی ھمارے سکول سے بڑی مزےدار قلفی ملتی ھے۔ باجی بھی کہنے لگیں منے لاکر کھلاو تو ھمیں بھی پتہ چلے۔ اگلا دن سکول سے آیا جلدی جلدی بیگ کھولا اس میں قلفی کا تنکا پڑا تھا اور ساری کتابیں کاپیاں گیلی تھی۔ باجی کہنے لگی منے کی ھویا۔ باجی وہ میں آپ کیلئے قلفی لایا تھا بیگ میں ھی پگھل گئی۔ کیا محبت تھی سادگی تھی ۔ ھم آج بھی اس بات کو یاد کرتے ھیں تو بے اختیار ھنس پڑتے ھیں۔ اب وہ باتیں کہاں منا بھی ضیاء نواز بن گیا ھے قلفی اکیلا ھی کھا کر آجاتا ھے۔ سوچ رھا ھوں بہن کے پاس چکر لگا آوں فیصل آباد اور جاتے ھوئے اس کیلئے دو کون آئسکریم بھی لے جاوں کمرشل مارکیٹ سے پر کیا کروں آغا صاحب کی کون آئس کریم والی دوکان ھی بند ھوگئی ھے اور کوئی دوسرا ویسی بناتا نہیں۔ کبھی سوچتا ھوں کسی اور دوکان سے لے جاتا ھوں۔ اور مجھے یہ بھی پتہ ھے فیصل آباد تک جاتے جاتے صرف کون بچے گی آئس کریم پگھل جائے گی۔ پر کوئی بات نہیں اب ھم دونوں ھی شوگر کے مریض ھیں ھمارے لئے وہ کون کا گیلا بسکٹ ھی کافی ھے۔ وہ تو تقریبا پھیکا ھی ھوتا ھے۔ اب یہ سمجھ نہیں آرھی کہ وہ میری اس حرکت پر ھنسے گی یا گلے لگا کر رو دے گی۔ حالانکہ جب امی جی اور ابو جی فوت ھوئے تھے تو میں نے اس سے کہا تھا یار باجی روئیں نا۔ او میری گل وی تے نئیں مندی۔ اپنا خیال وی تے نئیں رکھدی۔ کی کراں۔

کدی کدی باپ ھی نئیں بھائی وی بے بس ھوجاندے نے۔ اچھا سلامت رہ آمین۔ اللہ تعالٰی صحت کے ساتھ ایمان والی زندگی عطا فرمائیں آمین ۔ فجر ویلا ھوگیا باقی گلاں رب نال کرلواں۔

Prev محترم وزیراعظم صاحب
Next پنجاب پولیس

Comments are closed.