بیٹ بال
بیٹ بال
تحریر محمد اظہر حفیظ
ساری زندگی سے یہی بات مشاھدے میں رھی ھے کہ جس کا بیٹ بال ھوتا ھے وھی کپتان ھوتا ھے، وہ اپنی مرضی سے ٹیم بناتا ھے، جس کو چاھے بیٹنگ دیتا ھے جس کو چاھے باولنگ اور تو اور ایمپائر بھی خود ھی ھوتا ھے، کسی کو تو چانس ھی نہیں ملتا اور کسی کو دوبارہ باری دے دیتا ھے، کسی کو ٹیم میں انتقام لینے کیلئے لے لیتا ھے بارھواں کھلاڑی بنادیتا ھے، فیلڈنگ کرو، پانی پلاو پر باری کبھی نہیں آئے گی۔ تو اس میں حیرانی کی کیا بات ھے، اب کھیلنے کے طریقے بدل گئے ھیں، جو اصل کپتان ھیں انھوں نے آگےایک ڈمی کپتان رکھا ھوا ھوتا ھے جسکو شاید انگریزی زبان میں فرنٹ مین کہتے ھیں اور اس کو تسلی دی ھوئی ھے کہ ھم ایمپائر ھیں۔ ھر فیصلہ تمھارے حق میں دیں گے، تم نے بس کھیلنا ھے، تم اگر آوٹ ھوگے تو نوبال قرار دیں گے، تمھارا کبھی نشے کا ٹیسٹ نہیں ھوگا، چینیلز پر خطاب کرنا ھے، زگ زیگ ملکی گاڑی چلانی ھے، ھم تمھارے ساتھ ھیں اور تماشائیوں کو یقین دلانا ھمارا کام ھے کہ تم سیدھی اور صحیح گاڑی چلا رھے ھو، بس گبھرانا نہیں ھے۔ خود بھی اور دوسروں کو بھی یہی پیغام دینا ھے، تم اس ملک کی آخری امید ھو پر یہ مت بھولنا کہ پہلی امیدوں کے پیچھے بھی ھم ھی تھے، ان سے سب کام لیکر ان سب کو ذلیل کرکے نکال دیا، لیکن تم گھبرانا نہیں ھم تمھیں کچھ نہیں کہیں گے، بس ھماری ھاں میں ھاں ملانی ھے، بھول جاو ان سب کو جن کے تم پر احسان ھیں، جو تمھارے پہلے دن کے ساتھی ھیں، تمھیں تو ساتھی بدلنے کی عادت ھے اور اب تو دس روپے کے چار ساتھی مل جاتے ھیں،
دو باتیں ھمیشہ یاد رکھنی ھیں نمبر ون اوقات میں رھنا ھے، نمبر ٹو گھبرانا نہیں ھے،
اگر اس پر عمل کرو گے تو پانچ سال ورنہ دوسال بھی کافی ھوتے ھیں بطور کپتان، یاد رکھنا ھمیں کچھ فرق نہیں پڑتا کہ کپتان نشئی ھے یا کینسر کا مریض۔ کام ھم نے کرنا ھے اور کرتے رھیں گے، جس جس نے گھبرانا شروع کیا یا من مانی کرنے کی کوشش کی نہ وہ ٹیم میں رھا اور نہ ھی ملک میں۔
اب فیصلہ تمھارا اپنا ھے کیا کرنا ھے، یاد رکھنا یہ نیب بہت اچھا ادارہ ھے اس کو ھم وہ بھی دکھا دیتے ھیں جو اس کو نظر نہیں آتا، پر جب ھم ناراض ھوتے ھیں تو اس کو اس کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا، کسی پر انگلینڈ میں انڈرویئر چوری کا مقدمہ بن جاتا ھے اور کسی پر بجلی چوری کا، کسی کے گھر سے اربوں روپے نکل آتے ھیں پر وہ گھبراتے نہیں، اور کسی کو عدالت میں اربوں جمع کرانے پڑ جاتے ھیں، کبھی ھم ڈیم بناتے ھیں اور کبھی ھم عدالتوں کو انصاف دینے کی بجائے ڈیم بنانے پر لگا دیتے ھیں، ھم چاھیں تو ڈیم بن جائیں نہ چاھیں تو پیسے بینک میں پڑے رھیں، سب اختیار اور فیصلے ھمارے چلتے ھیں بس تم نے گھبرانا نہیں ھے، گھبرا بھی لو گے تو ھمیں کیا، سمارٹ فون کے آنے کے بعد ھماری ملکی ایجاد تھی سمارٹ وزیراعظم، بلاشبہ پاکستانی تاریخ کا سب سے سمارٹ وزیر اعظم ھے اور تقریبا دوسال میں وہ پاکستان کو مدینہ جیسی ریاست بنانے کے راستےپر تو نہ ڈال سکے پر سمارٹ لاک ڈاون متعارف کروا کر عوام کے کئی دیرینہ مطالبات پورے کردیئے۔ اب ھمارا وزیراعظم بھی سمارٹ، ھمارا موبائل فون بھی سمارٹ اور لاک ڈاون بھی سمارٹ، اب ھم تیزی سے سمارٹ ملک کے طور پر دنیا کے نقشے پر ابھر رھے ھیں، ھماری برآمدات بھی کم ھوکر کافی سمارٹ ھوگئی ھیں، فیکڑیاں بند ھیں ملازم نوکریوں سے نکال کر سمارٹ ٹیمیں بنارھی ھیں، اخبارات یا تو بند ھورھے ھیں یا پھر سمارٹ ھوتے جارھے ھیں بغیر تنخواہ کم سے کم ملازم ، اسی طرح تمام چیننلز بھی اپنی ٹیموں کو سمارٹ کرتے جارھے ھیں، ان سب کی دیکھا دیکھی میں نے بھی پندرہ کلو وزن کم کرلیا ھے کہ جب سب کچھ سمارٹ ھورھا ھے تو میں کیوں نہیں، سوچ رھا ھوں اصل کپتانوں سے رابطہ کرکے بارھواں کھلاڑی ھی بن جاوں کم از کم ٹیم کا حصہ تو رھوں گا اور گھبراوں گا بھی نہیں ۔ سہولیات ساری کی ساری، کرنا کچھ بھی نہیں بس گھبرانا نہیں ھے، یہ کونسی اتنی مشکل ڈیوٹی ھے،ایک لمبا کش تے فر سکون ھی سکون پرستان دیاں سیراں، پریاں، حوراں، سب اچھا کی رپورٹ تے پریس کانفرنسیں۔ آج دیکھتے ھیں ھمارا سمارٹ کیا فرماتا ھے،
azhar
May 14, 2020
Blogs
Comments are closed.
Copyright 2020