جینا مرنا مشکل ھے
جینا مرنا مشکل ھے
تحریر محمد اظہر حفیظ
شیخ ابراھیم ذوق صاحب بہت پہلے کہہ گئے تھے مر کر بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے۔ شاید انکو پاکستان کی زندگی بارے اندازہ تھا کہ یہاں کیا سے کیا ھونے والا ھے۔
ھمارے ھاں روز زندگی زندہ کرتی اور زندگی ھی مارتی ھے۔ کچھ سیانے تھے جو کہتے تھے خواھشیں محدود رکھو تو زندگی آسان رھتی ھے ۔ پر جہاں خواھشیں ھوں ھی نہ اور زندگی پھر بھی مشکل ھو تو کیا کیا جائے ۔
کچھ حادثے ایسے ھوتے ھیں کہ مرنے والا یہی سوچ سوچ کر مرتا رھتا ھے کہ میرا کیا قصور تھا۔ جیسے کوئی دس یا بیس کی سپیڈ پر بائیک پر جارھا ھو اسکی سمت بھی ٹھیک ھو ھیلمنٹ بھی پہنا ھو اور اس کو تیزرفتار گاڑی ٹکر مار کرھلاک کردے وہ تو اللہ سے اپنا قصور ھی پوچھتا رھے گا۔
کل ایک جہاز گرا اور اس کی زد میں آکر 13 لوگ شہید ھوگئے جو عشاء کی نماز پڑھ کر سوئے تھے فجر کا آلارم بھی لگا رکھا تھا صبح دفتر جانے کیلئے کپڑے بھی استری کرکے لٹکائے ھوئے تھے، بہت سے دوستوں عزیزوں سے ملنے کا وعدہ بھی کیا تھا۔کچھ بچوں نے اپنے کھلونے سجا کر رکھے ھوں گے صبح اٹھ کر کھیلیں گے سکول سے بھی چھٹیاں ھیں اور رات کے پچھلے پہر آبادی پر ایک طیارہ گرتا ھے اور وہ سب شہید ھوجاتے ھیں۔ ساتھ ھی طیارے میں سوار پانچ فوجی بھائی بھی شہید ھوجاتے ھیں۔ اللہ ان سب کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا کریں امین۔ سب مرنے والے میرے پاکستانی تھے اور میرے تھے وہ وردی والے تھے یا پھر وردی کے بغیر سب کا دکھ برابر ھے۔
سوچتا ھوں جو تو طیارے میں سوار تھے ان کو تو پتہ چل گیا ھوگا کہ کیا ھوا ھے پر جو سوئے ھوئے چلے گئے وہ کیا سوچتے ھوں گے۔
آج ایک آٹھ منزلہ عمارت زمین بوس ھوگئی چار منزلوں کی اجازت تھی بنا آٹھ منزلیں لیں اور عمارت کے اندر سے آنے والی آوازوں سے مزدور باھر نکل آئے اور کوئی جانی نقصان نہیں ھوا شکر الحمدللہ۔
کچھ دن پہلے پی ڈبلیو ڈی راولپنڈی میں تہہ خانے میں پانی بھرنے سے ماں اور بچہ ھلاک ھوگئے ان پر کیا گزری ھوگی ماں نے کیاکیا کوشش کی ھوگی بچے کو بچانے کی پر دونوں جان سے گئے۔ میں تو ایسی بےبسی کا سوچ سوچ کر ڈرتا رھتا ھوں۔ ماں بھی قبر میں لیٹی سوچتی ھوگی میری بھاگ دوڑ میری دعائیں میرے بچے کو بھی محفوظ نہ رکھ سکیں۔ میری زندگی چلی گئی چلو خیر ھے میرا بچہ تو بچ جاتا۔ ڈاکٹر کرنل عبدالجبار بھٹی پاکستان کا فخر ھیں بتاتے ھیں کہ ماونٹ ایورسٹ سر کرکے واپسی پر آکسیجن سلنڈر ختم ھونے پر وہ موت کی وادی میں پھنس گئے بطور ڈاکٹر مجھے پتہ تھا سوئے ھوئے موت آسانی سے آجاتی ھے اور میں سونے کی کوشش کر رھا تھا تاکہ موت آسان ھوجائے لیکن اللہ ھمیں زندگی دینا چاھتے تھے اور امداد آپہنچی اور نئی زندگی مل گئی۔ ڈاکٹر صاحب کی اس اطلاع سے یہ اندازہ ھوا سوتے ھوئے مرنا آسان ھے پھر سوچتا ھوں جہاز کی گرجدار آواز سے ھو سکتا ھے جہاز گرنے سے پہلے ھی ان 13 میں سے کئی بچے خوف سے ھی فوت ھوگئے ھونگے ماوں سے چمٹ گئے ھونگے۔ پر اللہ کو انکی شہادت مقصود تھی اور وہ شہید ھوگئے۔ بطور ھمارے فوجی دوست کے جہاز بہت اھم مشن سرانجام دے کر رات گئے واپس آرھا تھا۔ یہ بھی میرا مکمل یقین ھے کہ آبادی سے دور لیجاتے ھوئے یہ جہاز آبادی پر گر گیا۔ ورنہ میرے فوجی جوان کبھی بھی اپنے ملک کے نقصان کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ کچھ بیوقوف دوست احمقانہ پوسٹ سوشل میڈیا پر لگا رھے ھیں کہ شہید ھونے والے فوجیوں کے لواحقین کیلئے مدد کا اعلان کیا گیا ھے لیکن سویلینز کے لئے کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔ جب گھر میں بچا ھی کوئی نہیں تو امداد کا اعلان کس کیلئے کرنا ھے۔ پلاٹ کس کو دینے ھیں نوکری کس کو دینی ھے انکی تدفین سے قل تک کی ذمہ داری بھی بحریہ ٹاون کی انتظامیہ لے رھی ھے۔ کچھ تو سوچ سمجھ کر پوسٹ لگائیں ۔ ملک دشمنی یا فوج دشمنی میں اس حد تک جائیں جس کی معلومات ھوں۔ ملک بھی ھمارا اور اس کے ادارے بھی ھمارے۔
Comments are closed.