خیالی پلاؤ

خیالی پلاؤ
تحریر محمد اظہر حفیظ

میں سکول اور کالج دور میں باسکٹ بال کا کھلاڑی تھا مختلف کیمپس میں جانا رھتا تھا۔ جہاں باسکٹ بال کی ٹیکنیک سکھائی جاتیں تھیں۔ لیکن سب کا فوکس ورزش ھی ھوتا تھا۔ روز بروز ھمارا بطور کھلاڑی لیول سینئر ھو رھا تھا اور ورزش کا دورانیہ بھی بڑھتا چلا جارھا تھا۔ میرا بڑا بھائی محمدطارق حفیظ میری بہت حوصلہ افزائی کرتا تھا اور میرے لئے ویڈیو پروگرامز لیکر آتا تھا کہ امریکن کھلاڑی کیسے کھیلتے ھیں اور انکا طریقہ کیا ھے ایک دن ایک کیسٹ میں ایک کھلاڑی بتا رھا تھا کہ آپ بستر پر لیٹ جائیں آنکھیں بند کر لیں پہلے بند آنکھوں میں ھی وارم اپ ھوں ذھن میں لانا ھے کہ آپ ھلکی ورزش کر رھے ھیں جب وارم آپ ھوجائیں تو اب ورزش شروع کردیں خیال میں ھی جاگنگ کریں جم کریں اور اب آپ کو کافی پسینہ آچکا ھوگا تھوڑا آرام کریں اور پھر سے خیال میں ھی باسکٹ بال کورٹ میں آجائیں اور مختلف ورزشیں شروع کریں پاس کیسے کرنا ھے گروپ میں کسیے کھیلنا ھے ڈاجنگ کیسے کرنی ھے اور بال پول کیسے کرنا ھے، بلاک کیسے کرنا ھے اس طرح آپ بیڈ پر لیٹے لیٹے ھی اپنی ساری ورزشیں کر سکتے ھیں۔ آپ باقاعدہ تھکاوٹ محسوس کریں گے اور اب کچھ دن کی ورزش کے بعد آپ کا سٹینما بڑھنا شروع ھوجائے گا اور آپ کا کھیل بھی بہتر ھوتا چلا جائے گا بس آپ نے ھر ورزش خیال میں ھی کرنی ھے اتنی ھی کرنی ھے جتنی آپ کی ھمت ھو ایک گھنٹے کی فلم دیکھی اور میں سپورٹس کمپلیکس اسلام آباد چلا گیا اور پہلے سے زیادہ ورزش کی۔ بطور کھلاڑی اسطرح کے پروگرام پر ھنسا ھی جا سکتا ھے اور کچھ نہیں۔ شاید جدید سائنس مجھ سے متفق نہ ھو اس کے اثرات سب کھیلوں میں دیکھے جا سکتے ھیں۔
پھر ڈاکٹر معیز حسین نظر آنا شروع ھوئے وہ مختلف شہروں میں سائیکو قسم کے کچھ لوگ اکھٹے کرتے تھے اور خیالوں میں ان کو تیل کے کنویں نکالنے سکھاتے تھے،کامیاب زندگی گزارنا سکھاتے تھے اور کبھی کسی کو وزن کنٹرول کرنا سکھاتے تھے یہ سب پاگل پن اس حد تک تو ٹھیک تھا ۔ لیکن کسی نے مدینے کی ریاست میں یہ آئیڈیا دے دیا کہ اگر ھم آدھا گھنٹہ آنکھیں بند کرکے خیال میں احتجاج کریں سائرن بجائیں، ٹریفک روک دیں، سکول،کالج، یونیورسٹیاں بند کردیں،ھوا نہ چلے، کھانا نہ کھائیں، دریا روک دیں،بادل روک دیں،نہریں اور سمندر روک دیں، سورج کو فریز کردیں سب کچھ روک دیں تو ھندوستان تباہ برباد ھوجائے گا کشمیر آزاد ھوجائے گا خالصتان بن جائے گا سب طاقت پاکستان کے ھاتھ آجائے گی۔ اور وہ ھمیں بھگوان ماننا شروع کر دیں گے۔
میرا بھی ایک مشورہ ھے کہ جب یہ ورزش شروع کی جائے ھر سوئے ھوئے پاکستانی کے ساتھ ایک فوجی بٹھا دیا جائے کیونکہ خواب جاری رھنا چاھئے ۔ اگر کسی نے کچی نیند اٹھا دیا یا دوران خواب اٹھادیا تو سب کچھ بیچ میں ھی رہ جائے گا اور ھمیں مزید آٹھ دن انتظار کرنا پڑے ۔ لیکن اگر یہ مشورہ ھماری مرشد پاک خاتون اول کا ھے تو سب کو ضرور اس خوابی ورزش میں شامل ھوجانا چاھیئے۔ کیونکہ اگر وہ خواب دیکھ کر کسی کو وزیراعظم بنا سکتی ھیں تو کشمیر اس سے بڑا ایشو تونہیں ھے۔ امید ھے کچھ ھی دنوں میں کشمیر آزاد ھوجائے گا اگر خواب انکا نہیں ھے تو پھر مہربانی فرما کر وقت ضائع مت کریں کرنے والے کام کریں۔ آپ سے تو بہادر وہ بچہ ھے جو ھاتھ میں پتھر اٹھائے دشمن کے ٹینکوں سے نبرد آزما ھے بے شک وہ کشمیر ھو یافلسطین۔

Prev تھری ڈی
Next مجھے غلامی سے آزاد کروائیے۔

Comments are closed.