زندگی

زندگی

تحریر محمد اظہر حفیظ

زندگی ھم نے بہت ظلم ڈھائے تمھارے ساتھ جو جو رب نے منع کیا تھا سب کیا، اور پھر جب اس نافرمانی پر وباء آئی تو جیسے پہلی قومیں تباہی سے پہلے اس سارے عمل کو مذاق سمجھتی تھیں ھم بھی اسی صورتحال سے آجکل گزر رھے ھیں، جو کچھ ھو رھا ھے ھمارے اعمال کا نتیجہ ھے، اور بے شرم ھونے کی حد ھے جب وباء سے پکڑے جاتے ھیں تو پھر اسی اللہ کو رجوع کرتے ھیں جس کو ھم بھولے ھوئے تھے، اور سب کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے طریقے بتاتے تھے، ساری دنیا میں ھر طرف لوگ بیماری کا شکار ھورھے ھیں، ایک ھی صف میں کھڑے ھوگئے محمود و ایاز یہ شعر بھی اب سمجھ آیا جو ملک جتنا زیادہ ترقی یافتہ ھونے کا دعویدار تھا وہ اتنا ھی اس وباء کا شکار ھوا، میری زندگی میں کوئی جمع پونجی نہیں ھے پر ھر مصیبت زدہ سے میرے لائق کوئی حکم ھو تو بتائیں ضرور کہتا ھوں، اللہ نے بھی عزت رکھی ھوئی ھے الحمدللہ، آج افطاری کیلئے چارسو روپے کلو جب امرود لئے تو اندازہ ھوا کرونا کیوں پھیل رھا ھے، مجھے آج پہلی دفعہ شدت سے احساس ھوا کہ میں ھی پاکستان ھوں اور پاکستان بھی بلکل میرے جیسا ھے اور میں بلکل پاکستان ھوں، کچھ دن سے سب ھسپتالوں میں آئی سی یو اور وینٹیلیٹرز مکمل طور پر زیر استعمال ھونے کی خبریں سن رھا ھوں، ھر ملک کا صدر، وزیراعظم کرونا کا شکار ھو رھا ھے، عوام کا تو حال ھی نہ پوچھیں، ایسے حالات میں ھماری حکومت وقت نے انڈیا سے آکسیجن، وینٹیلیٹرز اور باقی امداد کا پوچھا تو مجھے حکومت بھی اپنے جیسی لگی، اللہ کے فضل سے ھم ویکسین خرید نہیں سکتے امداد میں لیتے ھیں اور خالی جیب دوسروں کو امداد کا پوچھ رھے ھیں، اللہ تعالٰی حکومت وقت کے حوصلے مزید بلند کرے آمین، جن کمپنیوں کو اپنے طور پر ویکسین منگوانے کی اجازت مل رھی ھے ٹیکسز اور رشوت ڈال کر پندرہ ھزار پانچ سو کی انکو کاسٹ کر رھی ھے، اگر ٹیکس معاف نہیں کرسکتے تو کم از کم رشوت ھی معاف کروا دیں،

1992 میں سلطان راہی صاحب اور گوری صاحبہ کی فلم دیکھی سلطان راہی صاحب نے گوری سے شادی کی خواھش کا اظہار کیا تو، گوری نے کہا وے جٹاں میں ویاہ اودھے نال کرنا اے جیڑا پنج گولیاں کھاکے وی کھڑا روے، بسم اللہ کر گورئیے، گوری پانچ گولیاں مارتی ھے اور سلطان راہی صاحب کھڑے رھتے ھیں اور پھر وہ جیپ میں انکو ھسپتال لے جاتی ھے، یہ شاید فلم کا سکرپٹ حامد میر صاحب کو پیشگی اطلاع دینے کیلئے لکھا گیا تھا کیونکہ وہ بھی پانچ گولیاں کھا کر کھڑے رھے تھے پر یہ نہیں پتہ انکی گوری سے شادی ھوئی یا نہیں، پھر فلمیں دیکھنا چھوڑ دیں یقیننا ابصار عالم صاحب کو بھی کسی فلم میں اطلاع دی گئی ھوگی پر یہ نہیں پتہ شادی کا وعدہ بھی تھا یا صرف نشانہ چیک کیا گیا، سانوں علم اے تو بڑی وڈی فلم ایں، گولی مار کر اسکو فلم قرار دینا بھی ایک عجیب مذاق ھے،

ایک دوست جو گریڈ 20 کے آفیسر ھیں ان سے بات ھوئی کہنے لگے بھائی زندگی بھی عجیب ھے جب تنخواہ تیس ھزار تھی خرچہ چالیس ھزار تھا ھر مہینے بیس تاریخ کو دوست احباب سے کچھ پیسے لیتا تھا یکم کو واپس کردیتا تھا، اسی طرح عمر گزر گئی اب بہت مشکل ھوگئی ھے کیوں کیا ھوا، یار اب تنخواہ دولاکھ ھے خرچہ اڑھائی لاکھ ھے پر جو بیس تاریخ کو کچھ پیسے ادھار دے دیتے تھے، ان دوستوں کے حالات بھی اب وہ نہیں رھے، وہ سب میرے ساتھ کے ھوگئے ھیں، گزارا بہت مشکل ھورھا ھے، وہ پچاس ھزار کا فرق ختم نہیں ھورھا، مجھے سمجھ آگئی سب طرف ایک ھی ماضی، حال، مستقبل ھے، مجھے خوشی ھے کہ میرے کپتان نے ایک بوڑھے کی عزت کی لاج رکھی جو ایک تقریب میں انکے سامنے پیش ھوا کہ میرا گزارا نہیں ھوتا، ڈاکٹر یاسمین راشد صاحبہ نے اسکے گھر کے خرچے کی ذمہ داری لے لی اور وزیر اعظم صاحب نے حکم صادر کیا کہ پہلا گھر مکمل ھونے پر ان بزرگوں کو مفت فراہم کیا جائے جزاک اللہ خیر محترم وزیراعظم صاحب۔ تھوڑی راھنمائی فرمائیں باقی بزرگوں کا کیا کرنا ھے،

کچھ دن پہلے چک شہزاد کرونا سینٹر میں ایک صاحب کی وفات ھوگئی انکے لواحقین کو حکم صادر ھوا 143000 دوائیوں کی قیمت ادا کرکے میت لے جائیں، غریب فیملی تھی انھوں نے ادھار وغیرہ لیکر پیسے جمع کروائے تو ڈاکٹر صاحب نے انکے حالات دیکھ کر انکو بیت المال کا فارم فل اور اٹیسٹ کر کے دے دیا، کہ یہ پیسے آپ کو ریفنڈ ھوجائیں گے وہ کاغذ مجھ تک کسی وسیلے سے پہنچ گئے میں ان کاغذات کو لیکر بیت المال چلا گیا، تو پتہ چلا کہ اگر مریض زندہ ھو تو مدد ھوسکتی ھے فوت ھونے پر بیت المال کچھ نہیں کرسکتا، اچھا لگا بیت مال کے صحن میں دو گاڑیاں کھڑی تھی مفت کھانا دینے والی دل تو کیا انکو ایڈریس دے جاوں کہ کم از کم کھانا تو روز بیوہ اور اسکے بچوں کو پہنچادیا کریں تاکہ وہ پیسے بچا کر قرض اتار سکیں یا پھر دفن ھوجائیں قرض خواھوں سے بچنے کیلئے ، مجھے سمجھ نہیں آرھی کہ ھم نے کرونا سے مرنا ھے یا غربت سے، سب کچھ بند ھے بس لنگر خانے اور عوامی سرائے کھلی ھیں، وزیراعظم سچ کہتے ھیں کہ انکا اپنی تنخواہ میں گزارہ نہیں ھوتا، اللہ کی قسم میرے وزیراعظم یقین کریں ھمارا بھی تنخواہ میں گزارا نہیں ھوتا، گھبراتا میں بھی نہیں ھوں گھبرانا آپ نے بھی نہیں ھے، زندگی کا کیا ھے سب نے مر ھی جانا ھے،

Prev ڈیزائن
Next اگر اجازت ھو تو

Comments are closed.