سبز باغ
سبز باغ
تحریر محمد اظہر حفیظ
ھمیشہ سنا ھی تھا سبز باغ دکھانا ، شکریہ میرے کپتان اب ھم نے دیکھ بھی لئے ھیں کچھ عرصہ پہلے میرے کپتان نے کراچی کیلئے گیارہ سوارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا، دل خوش ھوگیا، چلوکراچی کی رونقیں بحال ھوجائیں گی، اور کراچی کی عوام بھی سکون کا سانس لے گی، کراچی جانا ھوا تو سب کچھ ویسے کا ویسا ھی تھا گندے نالے، ٹوٹی سڑکیں، کوڑے کے ڈھیر ، بے ھنگم ٹریفک اس سب سے نکل کر سمندر کنارے جا پہنچا، سمندر کا پانی کچھ نکھرا نکھرا لگ رھا تھا لہریں بھی کچھ ترتیب سے چل رھیں تھیں، ایک صاحب سے پوچھ بیٹھا کہ کچھ تبدیلی محسوس ھورھی ھے کہنے لگا یہ نیا پاکستان ھے سر، کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ میٹھے پانی کا تھا، الحمدللہ ھمارے کپتان نے گیارہ سو ارب لگا کر کھارے پانی کو میٹھے پانی سے بدل دیا ھے کافی محنت طلب کام تھا پر کپتان کے ٹائیگرز دن رات ایک کرکے سمندر کو خالی کیا اور اس میں میٹھا پانی بھر دیا ھے، اب کراچی کاپانی کا مسئلہ تو حل ھوگیا ھے پر ایک پرابلم ھوگیا ھے ٹائیگرز نے کھارے پانی کے ساتھ ساتھ پیٹرول کے ذخائر بھی خالی کردیئے جلدی میں پتہ ھی نہیں چلا، اور کیا کیا کیا جناب، ٹائیگرز نے سب مچھلیاں دھو کر واپس ڈالی ھیں اب ان سے بدبو بھی نہیں آیا کرے گی وھیل مچھلی کو دھونا کافی مشکل تھا اس کیلئے پنجاب سے وزیراعلٰی پلس کو منگوانا پڑا تب جاکر مسئلہ حل ھوا،
طارق روڈ نکل گیا وہ بھی کچھ خالی خالی تھی نہ وہ سٹال والے نظر آرھے تھے اور نہ ھی چل پھر کر چیزیں بیچنے والے، پتہ چلا کہ ایک کروڑ نوکریوں میں کھپ گئے ھیں، مجھے خوشحال ھوتا پاکستان نظر آنا شروع ھوگیا،
جہاز کے کرایوں میں نمایاں تبدیلی کا نہ ذکر کرنا بھی زیادتی ھوگی اسلام آباد- کراچی- اسلام آباد پچاس ھزار والا ٹکٹ اب فقط پندرہ ھزار میں مل رھا ھے، شکریہ میرے کپتان آپ نے سفر کی سہولتوں کو سستا کردیا، میرے کپتان اور انکی ٹیم کام شروع کر چکی ھے تھوڑا وقت لگے گا سب چیزوں کو کنٹرول کرنے میں،
کچھ لوگ ضروریات زندگی مہنگی ھونے کی بات کرتے ھیں اگر وہ غور کریں تو یہ بس انکی غلط فہمی اورکم علمی ھے اس کے علاوہ کچھ بھی تو نہیں، پہلے آپ کو چینی 65 روپے کلو ملتی تھی اب 100 روپے کی ڈیڑھ کلو مل رھی ھے کبھی تول کر ھی دیکھ لو تو پتہ چلے کہ ضروریات زندگی تاریخ کی کم ترین سطح پر کیسے آگئی ھیں، پیٹرول کی قیمتوں نے تو حیران ھی کردیا ھے غالبا ھنڈا سٹی کا پیٹرول ٹینک 35 لیٹر کا ھوتا ھے نواب شاہ سندھ کے قریب گاڑی کا آدھا پیٹرول ٹینک تھا سوچا ٹینک فل کروا لوں پھر پتہ نہیں کہاں ملے، الحمدللہ اس نے 37 لیٹر پیٹرول اور ڈال دیا، عرض کی بھائی آدھی ٹینکی میں 37 لیٹر کیسے کہنے لگا سر ایوریج دیکھئے گا، پھر شکایت ھو تو کہنا، عزت خاموش رھنے میں ھی تھی، ورنہ بھٹو تو زندہ ھے ھی ،
ملک میں برآمدات بڑھ رھی ھیں درآمدات کم ھورھی ھیں، امید ھے جلد ھی ایک روپے کے دو یا تین ڈالر ملا کریں گے، اب چھاپنے والوں پر منحصر ھے کب وہ دو اور تین ڈالر کا نوٹ پرنٹ کرلیں حکومت وقت کی طرف سے کوئی دیر نہیں ھے، کہتے ھیں ایک بندے نے جلدی میں پندرہ روپے کا نوٹ پرنٹ کرلیا اب سوچا کہاں چلاوں وہ ایک گاوں گیا ایک روپے کی ٹافی خریدی اور دوکاندار نے سات سات روپے کے دو نوٹ واپس کردیئے، تبدیلی ھر جگہ آرھی ھے، موٹروے بنانے والوں کی غلطیاں اب سامنے آرھی ھیں جب کار میں اس پر سفر کرنے کے اسلام آباد- لاھور 825 سے زائد ادا کرنے پڑتے ھیں اور اسلام آباد- فیصل آباد 650 سے زائد تو اندازہ ھوتا ھے کہ کتنی کرپشن کی ھے سابقہ حکمرانوں نے، نئی حکومت کا شکریہ جو نئی موٹرویز نہیں بنا رھی ورنہ اتنا زیادہ ٹول ٹیکس عوام نے کیسے ادا کرنا تھا،
اربوں درخت حکومت وقت لگا چکی ھے جس نے الحمدللہ موسم ھی تبدیل کردیا ھے، کسی بھی درخت کے نیچے بیٹھو تو سایہ ھی نہیں ھے زیادہ غور کرو تو پتہ چلتا ھے درخت بھی تو نہیں ھے، کل ایک خبر پڑھ رھا تھا اخبار والے کی کم علمی پر مسکرانے کے علاوہ کر ھی کیا سکتا تھا کہ چائنہ میں سب سے زیادہ ڈیم ھیں پہلے تو سوچا اسے کہوں نئے پاکستان کے بھی گن لو، شاید چائنہ سے کہیں زیادہ ھوں پھر رھنے دیا غلط خبر پر اخبار نوکری سے فارغ ھی نہ کردیں، فٹ پاتھ پر سونے کا رواج بھی تقریبا ختم ھوچکا ھے، سب کو سرکاری رہائش گاھیں، کھانا اور سرکاری طور پر نشہ بھی مہیا کیا جاتا ھے،
نہروں کی بھی صفائی کا اکثر سنتے ھیں، اب سنا ھے ھمارے بجلی و پانی کے وزیر اب ڈیمز اور دریاؤں کی بھی بھل صفائی کا مشورہ بھی دے رھے ھیں،
یہاں سب ممکن ھے ، خواب دیکھنا، خواب دکھانا، پر شرمسار نہ ھونا سب ممکن ھے، الحمدللہ آج پتہ چلا کہ کرکٹ کا بھی بنیادی ڈھانچہ اب ٹھیک ھو چکا ھے اس کی مثال آپ پرویز خٹک صاحب کی لے سکتے انکا بھی پہلے ڈھانچہ بنایا گیا اور اب انکی آبیاری کرکے انسان بنا رھے ھیں انشاءاللہ جلد آپ انکو ایک مکمل انسان کے روپ میں دیکھیں گے وہ اپنی ھمت سے زیادہ کھا رھے ھیں، جس پر میڈیا بہت شور مچا رھا ھے پر انکا بھی کیا قصور پہلی دفعہ ھم ڈھانچے کو انسان بنا رھے ھیں جیسے زرداری صاحب نے سندھ کی ممی کو وزیراعلٰی بنایا تھا وقت لگا پر اب تک وہ ممی قائم ھے پر زیادہ وقت سو کر گزارتی ھے،
ترقی تو اور بھی بہت ھورھی ھے پر میں لکھ لکھ کر تھک گیا ھوں، اتنی اکٹھی ترقی شاید پہلے دیکھی جو نہیں،
ھمارا کپتان سلامت رھے خوش رھے آمین، بس جس دن بھوک سے تنگ آکر پیٹ پر پتھر باندھنا شروع کریں گے تو میرے کپتان کا مدینہ کی ریاست کا خواب بھی ھماری سمجھ میں آجائے گا، میں ابھی تک گھبرایا نہیں ھوں اور آپ بھی ایک وعدہ کریں میرے کپتان کسی کو این آر او نہیں دینا، شکریہ میرے کپتان،
azhar
February 15, 2021
Blogs
Comments are closed.
Copyright 2020