سجنا

سجنا

تحریر محمد اظہر حفیظ

جو بھی لکھتا ھوں، ھزاروں لوگوں کو میں سوشل میڈیا سے بھیجتا ھوں، سب سے پہلا رسپانس آتا ھے، سجنا کیوں پریشان ھو، سجنا زیادہ نہ سوچیا کر، سجنا سوندا کیوں نہیں، سجنا دکھ وچوں نکل، ان کے مختلف کمنٹس میرا سجن، میرا ویر، میرا ھیرو میاں نواز احمد مجھے فورا بھیجتے تھے، وقت کوئی بھی ھو، رات کے تین بجے ھوں یا فجر کاوقت نواز بھائی کا پہلا کمنٹ موصول ھوتا تھا، جیسے وہ میرے لئے جاگ رھے ھوں، جب افسوس کرنے گیا تو باجی کہنے لگی بیٹے وہ کہتے تھے اظہر بہت پریشان ھے خالہ اور خالو کو بہت یاد کرتا ھے، نواز بھائی میری سب سے بڑی خالہ بی بی سرداراں کے بیٹے تھے اور ان کے والد صاحب 1947 میں شہید ھوگئے تھے پھر یہ پانچوں بہن بھائی ھمارے نانا جی کے پاس رھے پھر خالہ بھی فوت ھوگئیں اور اس کے بعد ھماری دوسری خالہ حفیظ کے پاس پلے بڑے ھوئے اور انکی شادی بھی خالہ کی بیٹی سے ھوگئی، میری والدہ جب بھی نواز بھائی اور ریاض بھائی کو یاد کرتیں تو رو دیتی تھیں، ھائے میرا نواز، نواز بھائی نے ایم ایس سی کرنے کے بعد مقابلے کا امتحان پاس کیا اور انکم ٹیکس آفیسر کے طور پر طعینات ھوئے، اور میرے نانا جی کے سارے خاندان کو انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ میں بھرتی کرانے سے لیکر انکے کاروبار کرانے میں ھر ممکن مدد کی، 1978 میں میرے والد صاحب کی بھی ٹرانسفر راولپنڈی ھوگئی اور اس طرح گرمیوں کی چھٹیوں میں، میں اور میرا بھائی پہلی دفعہ گھر سے باھر نواز بھائی کے پاس ابا جی کے ساتھ مریڑ چوک راولپنڈی آگئے، بھٹو صاحب کو جب پھانسی ھوئی ھم ان کے گھر تھے اور میں ھی ضمیمہ لیکر آیا، پھر سکائی لیب کو شور برپا ھوا کہ دنیا تباہ ھوجائے گی تو ابا جی سے ھنستے یار خالو تسی تے تنگ پلی تھلے پناہ لے لینا اس تو مضبوط کوئی جگہ راولپنڈی میں نہیں ھے، یہ ڈھوک چراغ دین کو جانے کا راستہ ھے ریلوے لائن کے نیچے ھوتی تھی، بھائی بہت آئیڈیل اور باذوق انسان تھے، پینٹنگ کرنا، شکار کھیلنا، فوٹوگرافی کرنا، پرندوں کو حنوط کرنا، سیر کرنا، اچھے کپڑے پہننا، اعلی نسل کے کتے رکھنا، اچھا اسلحہ رکھنا، کوکنگ کرنا، پتہ نہیں کیا کیا شوق تھے میرے بھائی کے، میری پہلی گن بھی بھائی نے مجھے گفٹ کی وہ انھوں نے سپیشل میرے لئے بنوائی تھی ، میرے ابا جی کے سب سے اچھے دوست بھی نواز بھائی تھے ھمیشہ کہتے تھے یار خالو اور ابا جی کی وفات کے بعد ابا جی اکثر انکے خواب میں آتے تھے اور بھائی کا فون آنا یا خالو جی دی قبر چیک کرو اس وچ پانی تے نہیں جارھیا، کل کہہ رھے سن یار نواز کفن گیلا محسوس ھورھا ھے، اور ھم قبرستان جاتے وھیں سے فون کرتے بھائی جان سب ٹھیک ھے، بیٹے پھر بھی اچھی طرح چیک کرو، باجی اور بھائی کی جوڑی بھی بڑی آئیڈیل تھی،انکے چھ بچے ھیں تین بیٹے اور تین بیٹیاں جنکا میں چاچا بھی ھوں اور ماموں بھی ، نواز بھائی ھر وقت مسکراتے رھتے اور شرارت کے موڈ میں رھتے، میں پچاس سال سے ان جیسا بننے کی کوشش کر رھا ھوں، یہ سب کام میں نے ان سے سیکھے، مجھے راولپنڈی پہلی دفعہ نواز بھائی نے دکھایا، ایوب پارک، راول ڈیم، شکر پڑیاں، دامن کوہ اور مری، ایوبیہ بھی پہلی دفعہ انکے ساتھ ھی دیکھا، نواز بھائی جب بھی اسلام آباد آتے تو ھمارے ھی گھر ٹھہرتے خوب رونق رھتی، دفتر سے آکر سوجانا اور پھر رات کو اٹھ کر چائے بنانا انکی عادت تھی مجھے بھی پوچھتے سجنا چائے بناوں یا کوئی سینڈوچ اور طرح خوب مزا کرتے،

نواز بھائی بطور ایڈیشنل کمشنر ریٹائرڈ ھوئے اور واپس گاوں میں جاکر گھر بنا لیا، وھاں ھر قسم کے جانور اور پرندے رکھے ھوئے تھے، ابا جی بولتے تھے یار شہر میں گھر بنانا تھا، یار خالو اتنی کھلی جگہ کہاں سے لاوں، فوت ھونے چند دن پہلے انھوں نے خواھش کا اظہار کیا کہ فیصل آباد میں گھر خریدنا ھے پر دیر ھوچکی تھی،

نومبر 2020 میری بہن کا فون آیا اظہر، نواز بھائی کی طبعیت ٹھیک نہیں ھے پتہ کرو، فون کیا وھی کڑک دار آواز سنا سجنا، بھائی طبعیت کیسی ھے یار الحمدللہ گردے کی درد تھی اب ٹھیک ھے میں بھی مطمئن ھوگیا، نومبر کے آخری دنوں میں احمد میرا بھتیجا ھے رہاض بھائی مرحوم کا بیٹا ھے فون آیا میاں صاحب ٹھیک نہیں ھیں چکر لگا لیں، 5 دسمبر 2020 کو کینسر کا پتہ چلا میں نے ھنگامی بنیادوں پر لائلپور میں نمائش کا اھتمام کیا کی افتتاح نواز بھائی سے کرواوں گا کہ وہ بھی دیکھیں انکا سجن بڑا ھوگیا ھے، دو جنوری کو لائلپور جانے کا پروگرام بنایا بڑا بھائی یار دونوں چلیں گے، جی بہتر، تیس دسمبر احمد ریاض کا فون آگیا میاں صاحب چلے گئے، اور یوں میرا ھیرو میری نمائش کا افتتاح کئے بنا ھی چلا گیا، پچھلے بارہ دن سے لکھ نہیں پایا کہ پہلا کمنٹ کون کرے گا، مجھے اب سجنا کون کہے گا۔ میری پریشانی کون سنے گا، مجھ سے ھمدرردی کون کرے گا، سب سے دعاوں کی درخواست ھے کہ اللہ میرے بھائی کو جنت الفردوس میں اعلٰی مقام عطا فرمائیں، آمین اس کی فیملی کو ھمت اور صبر عطا فرمائے آمین

Prev نئے رشتے دار
Next استانی

Comments are closed.