سمجھ نہیں آئی
سمجھ نہیں آئی
تحریر محمد اظہر حفیظ
اکثر انگلش سے میری طرح نابلد دوست انگلش فلم دیکھ کر سینما سے باھر نکلتے ھیں تو ڈسکس کررھے ھوتے ھیں یار سٹوری بڑی ودھیا سی دوسرا یار سانو وی دس کی کہانی سی، یار کہانی تے سمجھ نہیں آئی پر سٹوری بڑی ودھیا سی، بڑا ایکشن سی، سسپنس سی او ھو کچھ سانو وی دسو یار کی دسیے سانو تے آپ کچھ سمجھ نہیں آئی، زندگی کے اکاون سال بیت گئے پر سمجھ کچھ نہیں آئی، لگتا ھے زندگی کی سٹوری بھی انگلش فلم والی ھی ھے کہانی سمجھنے کوشش کئی دفعہ کی پر سمجھ کچھ نہیں آئی ، جب میں بہت بولتا تھا تو بھی کسی کو میری بات سمجھ نہیں آتی تھی اب چپ رھتا ھوں تو بھی میری بات کسی کو سمجھ نہیں آتی، مجھے تو کئی دفعہ اپنی بھی سمجھ نہیں آتی، اب تو ھندوستان والوں کا شکریہ جو انگلش فلمیں ھندی میں ڈبنگ کرنا شروع کردی ھیں سٹوری کے ساتھ ساتھ کہانی بھی سمجھ آنا شروع ھوگئی ھے، ورنہ اکثر انگلش فلمیں تو آواز بند کرکے ھی دیکھیں کہ یہ کونسی سمجھ آئی ھیں، میری مجبوری کو حکومت نے بھی سمجھا اور ارتغرل ڈرامے کو اردو میں ڈب کرکے چلایا اس کیلئے حکومت وقت کا شکریہ، انگریزی زبان کو کبھی اپنی زبان سمجھا ھی نہیں، پرائی زبان اور عورت میں دلچسپی لینے کا کیا فائدہ، اسی وجہ سے یہ زبان ھمارے پاس سے بھی نہیں گزری، صرف چائنہ ایک ایسا دوست ملک ھے جس کی دوستی پر مجھے فخر ھے، کیونکہ وھاں اکثر چائنیز کہتے تھے محمد آپ انگلش بہت اچھی ھے، وھی میرے سچے قدردان تھے، شاید پاک چین دوستی نبھا رھے تھے، ورنہ گورے تو جاہل اکثر کہہ دیتے ھیں ھمیں فرینچ سمجھ نہیں آتی، اب نہیں آتی تو میں کیاکروں مجھے کونسی انگلش سمجھ آتی ھے، انگلش زبان کے تین بڑے مسئلے ھیں، بولنا، لکھنا، سمجھنا الحمدللہ اللہ نے ان تینوں مسائل سے دور ھی رکھا ھے، اسی میں ھر ایک کی نجات ھے، جیسے جب پٹھان دوستوں کے علاقے میں جاتے ھیں اکثر بچوں کو اردو سمجھ نہیں آتی تو ھم سوال کرتے ھیں” اردو نہ پوئے” کہ اردو نہیں آتی کیونکہ مجھے یہ کہنا نہیں آتا کہ مجھے پشتو نہیں آتی بس ایک جملہ یاد کیا ھے اس کے علاوہ پشتو کا کچھ نہیں آتا اور انگریزی زبان کا تو شکر ھے ایک جملہ بھی نہیں آتا، ایک انگریزی نظم تھی دسویں جماعت میں “ابو بن ادم” آج تک اس کی سب سے زیادہ مخالفت میں نے ھی کی کہ اس کی جگہ پر کسی نبی علیہ السلام یا صحابی رضی اللہ تعالٰی عنہ پر نظم ھونی چاھیئے تھی، یہ نہیں کہ میں کوئی دیندار انسان ھوں بلکہ دشمنی کی وجہ اسکا یاد نہ ھونا اور ٹیچر سے روز ڈنڈے کھانا تھا، مجھے آج تک یہ سمجھ نہیں آئی کہ بقول انگلش ٹیچر خالد صاحب کے کہ نظم میں وہ کہتا ھے کہ میں اللہ کے بندوں سے پیار کرتا ھوں، یہ کیسا پیار ھے روزانہ اللہ کے بندوں کو اس نظم کی وجہ سے مار پڑتی تھی، حساب ، سائنس، جغرافیہ، اردو، عربی، اسلامیات سب کا رٹہ لگ سکتا ھے پر یہ کمبخت، ناخلف انگریزی اس صفت سے بھی مبرا ھے، کچھ دوست منہ زبانی انگریزی بولتے ھیں اور کچھ پرچی سے پڑھ کر ھر ایک کی اپنی قابلیت ھے، میری کزن کے میاں ایک دن کسی بچی کی تعریف کررھے تھے، کہنے لگے اظہر صاحب او کڑی تے اینج انگریزی بولدی اے جیویں ٹیوب ویل وچوں روانی نال پانی چلدا اے، جو بات آج تک سمجھ آئی وہ یہ ھی ھے کہ “سمجھ نہیں آئی”
azhar
August 3, 2021
Blogs
Comments are closed.
Copyright 2020