سوچنے تو دے
سوچنے تو دے
تحریر محمد اظہر حفیظ
میں کبھی کبھی سوچتا ھوں اور سوچتا ھی چلا جاتا ھوں،
پاکستان ایک پرامن اور ترقی یافتہ ملک بنے گا، یہاں صادق اور امین حکمران ھونگے، یہ ایک فلاحی ریاست ھوگی، یہاں سب کو روزگار ملے گا، یہاں سب کے اپنے اپنے گھر ھوں گے، چوری ڈکیتی نہیں ھوگی، انصاف کا بول بالا ھوگا، ایک آسان زندگی ھوگی، فوج باڈرز اور چھاونیوں تک محدود ھوگی، سب عزت کی زندگی جیئیں گے، موسم اپنی روٹین پر آجائیں گے، عبادت گاھیں آباد ھوجائیں گی، ھماری تعلیم گاھیں دنیا کی بہترین تعلم گاھوں میں شمار ھونگی، ھم انسان دوست ڈاکٹر، وکیل، صحافی، انجینئر، استاد بنائیں گے، ھمارا میڈیا ریاست کا چوتھا ستون بنے گا سچ پر مبنی صحافت ھوگی، غلط رپورٹنگ پر سزا ھوگی، تمام اشیاء ضرورت خالص اور کنٹرول ریٹ پر دستیاب ھوں گی، لوگ سرکاری ھسپتالوں کو پرائیویٹ ھسپتالوں پر ترجیح دیں گےاور سرکاری سکولوں کو پرائیویٹ سکولوں پر ترجیح دی جائے گی، تمام مکتبہ فکر کےعلماء دینی اور دنیاوی تعلیم کے امتحان پاس کرکے آئیں گے جیسا کہ سول سروس کے امتحان ھوتے ھیں، ھمارا ملک ھر شعبے میں خود کفیل ھوگا، ھماری سیروسیاحت کو خوبصورتی کے ساتھ ساتھ محفوظ بنایا جائے گا، جس طرح ماونٹ ایورسٹ باقاعدہ ایک انڈسٹری کی شکل اختیار کرچکا ھے ھم بھی کےٹو ،نانگا پربت اور باقی بلند چوٹیوں کو ان خطوط پر استوار کریں گے اور اس میں بہترین سہولیات اور ریسکیو سروسز بھی مہیا کی جائیں گی۔ جہاں جہاں سیاحتی مقامات پر کیبل کار اور چیئر لفٹ ھونی چاھیئے لگائی جائیں گی، پاکستان ائیر لائن، پاکستان ریلوے کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے گا اور محفوظ بنایا جائے گا۔ پاکستان میں بھی سیف گیمز، ورلڈ کپ اور اولمپکس ھونگیں، پاکستان نشے سے پاک مملکت بنے گا، ھمارے ھسپتال ویران اور پارکس آباد ھونگے، ھر آبادی میں پیپلز پارک قائم ھونگے، پبلک ٹرانسپورٹ قوائد و ضوابط کے مطابق چلے گی، ھمارے پولیس اسٹیشن مثالی پولیس سٹیشن ھونگے، مجرموں کی تعداد کم ھوگی، سفارش کی سزا ھوگی جس جرم کیلئے سفارش کی جائے جو اس کی سزا ھے وہ سزا دی جائے گی۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ ھم کردار سازی پر بھی غور کریں گے، ھم اپنی سہولت کے مطابق کم خرچ کاریں، موٹر سائیکل اور سائیکل بنائیں گے، ھر جم میں کوچ موجود ھونگے، ھر شہر میں تمام کھیلوں اور آرٹ کی اکیڈمیاں بنیں گی جن کے انچارج تربیت یافتہ استاد ھونگے، تمام تعلیم گاھوں کا نصاب ایک ھوگا۔ انصاف سب کیلئے یکساں ھوگا۔ گالی گلوچ کے کلچر کو کنٹرول کیا جائے گا، مسکرانے کی عادت اپنانا ھوگی، گاڑیوں کی فضول لائٹس اور ھارن پر پابندی ھوگی، تمام مذھبی عبادگاھوں کی آواز اس کی بلڈنگ کے اندر تک محدود رھے گی، مذھبی تقریبات انکی اپنی عمارتوں کے اندر تک محدود ھونگی، لاوڈ اسپیکر کا استعمال جرم ھوگا، سب قانون کا احترام کریں گے، کسی کیلئے سڑک بند نہیں ھوگی، پروٹوکول پر پابندی ھوگی، جھوٹ بولنے کی سزا ھوگی بے شک وہ کوئی بھی بولے، وعدہ شکن، قوم دشمن کو سرعام سزا دی جائے گی، سزائیں سخت سے سخت دی جائیں گی، کچھ خاص جرائم کرنے والوں کو عبرت کا نشانہ بنایا جائے تاکہ کوئی دوبارہ کرنے کی جرآت نہ کرسکے، ملک کو محفوظ بنانے کے بعد تمام قسم کے اسلحہ لائسنس منسوخ کر دیئے جائیں، اس کے بعد کسی قسم کا اسلحہ برآمد ھونے کی سزا عمر قید ھوگی، خوف کی فضا ختم کی جائے، تمام شعبہ سے وابستہ لوگوں کو یکساں سہولیات مہیا کی جائیں، جاسوسوں اور غداروں کو فورا سزا دی جائے، ڈیم فورا بنائے جائیں تاکہ سیلابوں کی روک تھام ھو بجلی سستی پیدا ھو، رشوت لینے اور دینے والےکو سزا دے کر جہنم تک پہنچایا جائے، زراعت کے فروغ کیلئے ھنگامی اقدامات کیئے جائیں، ملک میں چند شعبوں میں ھنگامی اصطلاحات کی ضرورت ھے۔ زراعت، تعلیم، سیاست، صعنت، صحت، انصاف، ذرائع ابلاغ، ذرائع آمدورفت، ذرائع مواصلات، پھر ھی ھم ترقی کر سکتے ھیں۔
میں جو سوچ رھا ھوں نا،
یہ مجھے پتہ ھے کبھی نہیں ھو سکتا، پر سوچنے تو دیں۔
azhar
June 29, 2020
Blogs
Comments are closed.
Copyright 2020