عزت
عزت
تحریر محمد اظہر حفیظ
کل صبح بال کٹوانے گھر کے نزدیکی حجام کے پاس گیا تو کرسی پر بیٹھا ہی تھا تو اس نے سوال کیا ، میاں صاحب نیا آرمی چیف کون آئے گا، میرا سادہ سا جواب تھا ، جسے چاھے اللہ تعالیٰ عزت دیں میرے علم میں نہیں، میاں صاحب نہیں بتانا چاہتے تو نہ بتائیں پر آپ کو علم ہے آپ میڈیا والے ہیں۔ میرے محترم میرے علم میں نہیں اور نہ ہی میں غیب کا علم رکھتا ہوں۔
پچھلے کچھ دن سے ایسی ایسی پیشن گوئیاں کی گئیں کہ رب باری تعالی بھی نعوذ بااللہ سوچتے ہوں گے کہ پاکستانی انسان غیب کے علم میں اتنی ترقی کرگیا ہے،
میرا اپنے دفتر میں ڈائریکٹر صاحب سے اکثر اختلاف رائے رہتا تھا اور میرا ہر وقت موضوع بحث بھی انکا نام اور کام رہتا تھا ۔ مجھے میرے جنرل منیجر سید شاکر عزیر صاحب جن سے میرا محبت اور عقیدت کارشتہ ہے کہنے لگے بات سنو تم کون ہوتے ہو ربی کام کے خلاف چلنے والے ۔ جی سر میں سمجھا نہیں۔ میں تو ایسا کچھ نہیں کرتا۔ اچھا یہ بتاو رب کے فیصلوں کے خلاف چلتے ہو ۔ جس کو وہ عزت دیتا ہے ۔ تم اسکی مخالفت کرتے ہو یہ سب کیا ہے مجھے بات سمجھ آگئی۔ میں نے ڈائریکٹر صاحب سے معذرت کی انکو وجہ سمجھ نہ آئی پوچھتے رہے اور آئندہ یہ حرکت کبھی نہ کی۔
بہت سی حکومتیں دیکھی اور چپ رہے کہ اللہ نے اس کو حکمران بنایا ہے عزت دی ہے، میں کون ہوتا ہوں اللہ کے فیصلوں کو چیلنج کرنے والا؟.
کچھ دوست ہر سیاستدان اور افسر کے عزیز ہوتے ہیں۔ کل سے سوال کیا جارہا کہ آپ نئے آرمی چیف کو جانتے ہیں جب سے انکا نام سامنے آیا ہے ، سوشل میڈیا کے حالت دیکھ کر جواب دینے کو دل کرتا ہے جی قریبی عزیز ہیں، عاصم چچا کا بیٹا ہے اور میاں منیر میرے تایا جی ہیں ۔
پر چپ رہتا ہوں، سکھیرا صاحب ہمارے ادارے کے سربراہ آئے تو میں نے ظفر سکھیرا اپنے دوست سے پوچھا آپ انکو جانتے ہیں کہنے لگے بھائی جان برادری میں سے کوئی افسر آجائے تو ساری برادری تعلق کی دعوے دار ہوتی ہے پر وہ کسی کو نہیں جانتے ہوتے عہدہ چیز ہی ایسی ہے۔
بات سمجھ آگئی۔ ہمارے ادارے کے یونین کے لوگ صدر اور وزیراعظم کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ایسے فیصلے لکھ رہے تھے جیسے وہ فیصلے میں شامل ہوں۔
تمام حافظ قرآن احباب قابل صد احترام ہیں اور رہیں گے یہ عزت بھی انکو میرے رب نے دی ہے الحمدللہ ،
کچھ لوگ آرمی چیف صاحب کے حافظ قرآن ہونے کو بھی اسلامی ٹچ کہہ رہے ہیں اللہ انکو ھدایت دیں آمین۔
اللہ تعالی کا شکر ہے کہ انھوں نے بخشش کا اختیار اپنے پاس رکھا ہے ورنہ انسانوں نے خاص طور پر سوشل میڈیا کے انسانوں نے کسی کو نہیں بخشنا تھا۔
جن کو سب فیصلوں کا پہلے سی ہی پتہ ہوتا ہے ۔
میں تو ان سب جوتشیوں سے تنگ آچکا ہوں۔ جو علم غیب کے ماہر ہونے کے دعوے دار ہیں۔
کل ایک دوست نے اپنے بیٹے کی تصویر اور نئے آرمی چیف کی تصویر لگائی کہ دونوں سکول فیلو ہیں جنکی عمر میں تقریبا 35 سال کا فرق ہوگا۔ وہ اس بات کا بھی فائدہ لینا چاہتے ہیں۔ بہت سے لوگ انکے والد کے شاگرد ہونے کے دعوے دار ہیں۔
میری رائے میں ہمیں اپنا کام کرنا چاہیے اور چیف صاحب کو اپنا۔ پر ہر چیز میں مداخلت سے ہم نے ہر آرمی چیف کو مداخلت کی دعوت دی۔
احتیاط کیجئے اور ملک پاکستان کی خدمت کیجئے ۔
سوشل میڈیا ایک اچھا ہتھیار ہے اور اگر یہ ہتھیار آپکے ہاتھ آگیا ہے تو برائے مہربانی اپنے ہی کان کاٹنے سے گریز کیجئے۔
انسان اور بندر میں یہی فرق ہے اس فرق کو برقرار رکھیے۔
عورت اور مرد کی زبان میں فرق ہوتا ہے جو مرد حضرات عورتوں کے نام کے سوشل میڈیا اکاونٹس بنا کر مردانہ زبان استعمال کرتے ہیں وہ بھی یاد رکھیں انکے والدین کے گھر بیٹا پیدا ہوا تھا اور وہ بیٹی بن بیٹھے۔ یہ بھی ربی کام میں مداخلت ہے جنس تبدیلی کی کوشش ہے۔ احتیاط کیجئے ، احترام کیجئے ۔
بے شک اللہ تعالی دلوں کے حال سب سے بہتر جانتا ہے اور سب سے بڑا ھدایت دینے والا ہے۔
azhar
November 25, 2022
Blogs
Comments are closed.
Copyright 2020