عید مبارک
عید مبارک
تحریر محمد اظہر حفیظ
ہر سال دو عیدیں آتی ہیں اور چلی جاتی ہیں ۔اس سال نہ رمضان آیا نہ عید آئی ۔ 10 جنوری 2022 کو جگر ٹرانسپلانٹ ہوا اور لوگوں میں جانے اور روزہ رکھنے پر ڈاکٹرز نے پابندی لگادی۔ بڑی عجیب سی عید گزری نہ والدین کو ملنے اور دعاکرنے قبرستان جاسکااور نہ روزے رکھے اور نہ ہی عید کی نماز ادا کی۔ عید مبارک کے میسج بہت آئے پر جواب کیادیتا۔ ایسا کچھ کیاہی نہیں تھا۔ جس کی مبارکباد دیتا یا لیتا، بس صحت پہلے سے بہتر ہوگئی الحمدللہ ۔ پر ذھن میں شک سا رہتا ہے کہ ٹھیک ہوگیا ہوں کہ نہیں۔ کچھ پتہ نہیں چلتا۔ کبھی ٹیسٹ بہتر ہو جاتے ہیں اور کبھی اوپر نیچے ہوجاتے ہیں۔ درد سے الحمدللہ چھٹکارہ مل گیا ہے پر وزن اور شوگر بے قابو ہے ہر احتیاط کے باوجود۔ کھانے میں احتیاط، روزانہ واک وقت پر دوائی پر کچھ سوالوں کے جواب میرے پاس نہیں ہیں۔ کہ وزن کیوں بڑھ رہا ہے اور شوگر کیوں بڑھ رہی ہے۔ میں روزانہ وقت پر دفتر جاتا ہوں اور دیر سے آتا ہوں۔ چاک و چوبند ہوں ۔ پر واپسی پر پاؤں سوجے ہوئے ہوتے ہیں۔ صبح پھر بہتر ہوجاتے ہیں اور میں مزدوری پر نکل جاتا ہوں ۔ الحمدللہ ۔
میرے بچے مجھ میں پہلے والا بابا دھونڈتے ہیں پر صحت کی وجہ سے کافی فرق آچکا ہے ۔ کیسے سمجھاوں۔ صبح عید الاضحیٰ ہے ۔ قربانی کاجانور لے لیا ہے ۔ پر یہ نہیں پتہ صبح والدین کو سلام کرنے اور دعا کیلئے قبرستان جانے کی اجازت ملے گی یانہیں۔ عید کی نماز کیلئے عید گاہ جانے کی اجازت ملے گی یانہیں۔ ناخن نہیں کاٹے دس دن سے خط نہیں بنایا دس دن سے اب سمجھ نہیں آرہی یہ کیسی بے یقینی والی عید ہے۔ عید کے بعد چیک اپ کیلئے لاہور جانا ہے اور میرے بچے ٹھنڈے علاقوں میں جانے کے خواہش مند ہیں۔ اب انکو کیسے سمجھاوں کہ میرا جگر کے ساتھ ساتھ جگرا بھی تبدیل ہوگیا ہے۔ وہ بات نہیں ہے کہ جب دل کیاچل پڑے۔ پیٹرول کی ٹینکی اب بھی ہمیشہ کی طرح فل رکھتاہوں کہ جانے کب سفر پرنکلنا پڑ جائے پر گلی محلوں میں پھر کریا دفتر آنے جانے پر ہی خرچ ہوجاتا ہے۔ میں نئے جگرکو بار بار سمجھا رہا ہوں جگر کچھ تو جگرا پیدا کر سیر کو چلتے ہیں۔ پر سمجھتا ہی نہیں ہے اس کو لاہور کے علاوہ کوئی راستہ ہی نہیں آتا۔ سوچا اس دفعہ جی ٹی روڈ سے جاوں گا۔ جہلم، گجرات، لالہ موسی ، گوجرانوالہ دیکھوں گا۔ بیگم کو بتایاتوکہنے لگیں کوئی ضرورت نہیں ہے سیدھے موٹروے سے جائیں گے۔ چھوٹی چھوٹی خواہشیں ہیں جو شاید اب پرہیز کی نظر ہوجائیں۔ کبھی کبھی دل کرتا ہے پراٹھا اور آملیٹ کھاوں، پر ڈاکٹر نے منع کیا ہوا ہے، کئی سالوں سے ہم عید والے دن یا دوسرے دن تکہ پارٹی کرتے ہیں میں شیف ہوتا ہوں۔ اس دفعہ نہیں کرنی تمھارے بابا تھک جائیں گے، اور میں کوئلے اور باقی سامان دیکھتا پھر رہا ہوں ۔ حالانکہ یہ ڈاکٹر نے منع نہیں کیا ہے پر بیگم صاحب کا آڈر ہے جو کہہ بچوں کو رہیں تھیں اور سنا مجھے رہیں تھیں۔ مجھے سمجھ آگئی۔ سسرائیل شریف گئے کئی ماہ ہوگئے ہیں امید ہے عید کے دوسرے دن جائیں گے۔ اسکی اجازت بیگم صاحب سے مل گئی ہے۔ نیا سوٹ پچھلی عید پر بھی سلا تھا اور اس پر بھی ۔ پرنئے کپڑے پہن کر جاوں کہاں ۔ ڈاکٹر صاحبان کا خیال تھا مجھے جولائی کے بعد دفتر جانا چاہیے پر میں اپریل میں جانا شروع ہوگیا،ورنہ حالات شاید اس سے برے ہوجاتے کیونکہ ڈاکٹر صاحب کہہ رہے تھے گھر پر رہنے والا شوہر بھی ساس بن جاتا ہے بات بات پر لڑائی۔ دفتر تو میں روز جاتا ہوں پر میری پوزیشن گھرمیں ساس والی ہی ہے بات بات پر غصہ اور لڑائی۔اب اس کو کیسے کنٹرول کروں یہ بات سمجھ نہیں آرہی کیونکہ وہ والا جگرا جو نہیں رہا۔ صبح 6:15 پر نماز عید ہے میں تیار ہوجاوں گا۔ باقی جیسے حکم ہوگا۔ گھر بیٹھے ہی سب کو عید مبارک کہیں گے۔ ایک آواز تو آئے گی عید دے گوشت بارے وچ ڈاکٹر کولوں پوچھیا ہی نہیں فر وی دھیان نال کھانا ۔ جی میں مسالے سے روٹی کھا لیتا ہوں ۔ اچھا بچوں کیلئے تندور سے نان لیں آئیں جی اچھا۔ اس بارے میں ڈاکٹر کا کیا حکم ہے کہ تندور پر جانا ہے یانہیں یہ بھی نہیں پوچھا۔ ڈاکٹر سے پوچھے بغیر کہہ دیتا ہوں سب دوستوں کو عید مبارک سلامت رہیں خوش رہیں آمین
azhar
July 18, 2022
Blogs
Comments are closed.
Copyright 2020