فدا

فدا

تحریر محمد اظہر حفیظ

فدا ھونا بھی شکر کی ایک قسم ھے، اور میں تو ھر وقت فدا ھونے کی کیفیت سے سرشار رھتا ھوں، پھول دیکھا تو فدا ھوگیا، پرندہ دیکھا تو فدا ھوگیا، آسمان دیکھا تو فدا ھوگیا، زمین دیکھی تو فدا ھوگیا، نہر، دریا، سمندر دیکھے تو فدا ھوگیا، کوئی بچہ، جوان، بوڑھا دیکھا تو فدا ھوگیا، تصویر دیکھی فدا ھوگیا، پینٹنگ دیکھی فدا ھوگیا، جس چیز پر بھی فدا ھوئے میرے اللہ نے مجھے بہت نزدیک سے دیکھنے کا موقع دیا اور مجھے یقین دلایا کہ تم سہی فدا ھوئے ھو، قرآن مجید کا ایک ایک لفظ پڑھتا ھوں تو فدا ھوجاتا ھوں، حدیث مبارکہ پڑھتا ہوں تو اور فدا ھوجاتا ھوں، جیسے جیسے رب کی قدرت کو دیکھنے اور سمجھنے کا موقع ملتا جارھا ھے میں فدا سے فدا ھوتا جارھا ھوں، جب بھی فدا ھوتا ھوں تو روتے ھوئے رب کے سامنے سجدہ بجا لاتا ھوں ، فدا ھونے کو تو بس ایک بہانہ چاھیئے بس دیکھتے جائے اور فدا ھوتے جائے، مکھی، مچھر، تتلی، مچھلی، طوطا، مینا، مور، شتر مرغ، بندر، ھرن، بکری، گائے، بھینس، اونٹ، گدھا، گھوڑا، سائیکل، موٹرسائیکل، کار، جیپ، ٹرک، ھوائی جہاز، بحری جہاز، میزائل، بم، ایٹم بم، تلوار، درخت، بیلیں، پھل، سبزیاں، سانپ، گرگٹ، آژدھے، مگر مچھ، ھاتھی، چیتے، شیر، بلی، اور تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاو گے، بس فدا ھی ھوسکتے ھو، کیسا رب ھے جو اس کو مانتا ھے اور جو نہیں مانتا سب کا خیال رکھتا ھے، رزق، صحت، اولاد سب ھی تو عطا کرتا ھے پھر انسان اس پر فدا نہ ھو تو کیا کرے، میں ایک عجیب و غریب انسان ھوں، سجدہ شکر ھمیشہ بجا لاتا ھوں جب کبھی مشکل کا شکار ھوجاوں تو اس مشکل کے گزرنے کا انتظار کرتا ھوں، اور پھر سجدہ شکر بجا لاتا ھوں، مشکل میں سجدہ کرتے ھوئے شرم محسوس ھوتی ھے کہ میرا رب کیا کہے گا کہ ضرورت کیلئے سجدہ کررھا ھے، میں نے ھمیشہ اپنے رب کو سجدہ شکر کیا ھے، اتنا عجیب ھونے کی وجہ سے میں کسی بھی اللہ کی مخلوق سے ضرورت کیلئے رشتہ نہیں بنا پایا، میری ضروریات تو میرے اللہ میرے بغیر کہے پوری کردیتے ھیں، تو کسی انسان کو کیا کہنا، اکثر کہتا ھوں بے شک میرے لئے میرا اللہ ھی کافی ھے، اور اس پر قائم ھوں الحمدللہ، اور اس پر قائم بھی میرے رب نے ھی رکھا ھوا ھے اور رکھنا ھے، صحت کا ھمیشہ شکر ادا کرتا ھوں لیکن بیماری کا کبھی شکوہ نہیں کیا، کیونکہ یہ سب زندگی کے ساتھ ساتھ ھیں، کچھ دوستوں کی لسٹوں میں، میں ایک منفی سوچ کا آدمی ھوں اور کچھ کی لسٹوں میں، میں مثبت سوچ کا آدمی ھوں، جب سے ھوش سنبھالا حق کا ساتھ دیا حق کی بات کی، مجھے کسی کی بھی لسٹوں سے کوئی غرض نہیں ھے، اللہ ان سب کو خوش رکھے آمین، میں تو دشمن سجن سب پر فدا ھوں دونوں ھی میرے رب کی مخلوق ھیں، اور رب کی مخلوق سے پیار ھی کیا جاسکتا ھے، اور تو کچھ آتا نہیں، نفرت کرنا تو سیکھا ھی نہیں، گالی بھی دوں تو اپنے آپ کو ھی دے لیتا ھوں، درگذر کرنا ھی سیکھا ھے، بدلہ لینا مجھے آتا ھی نہیں، بہت سے دوست خود ساختہ میرے بارے میں اندازہ لگائے بیٹھے ہیں انکو بس یہ بتانا ھے جس کو آپ جانتے ھیں وہ میں ھوں ھی نہیں، کیونکہ اکاون سال زندگی گزارنے کے بعد پتہ چلا کہ میں تو خود کو بھی مکمل طور پر نہیں جانتا، بس فدا ھونا سیکھا ھے، اور فدا ھوتے ھی زندگی گزار دی ھے، وقت ھی نہیں ملا اپنے آپ کو سمجھنے یا جاننے کا، ادھار الحمدللہ کسی کا نہیں دینا، جن سے لینا ھے انکو اپنی ھمت سے زیادہ مہلت دیتا ھوں کہ کہیں کوئی گستاخی نہ ھوجائے، ان پر بھی فدا ھوں جو حق مارنے کو آرٹ سمجھتے ھیں، آج کل خود پر فدا ھونے کی کوشش کررھا ھوں، واک کر رھا ھوں، وقت پر دوائیاں کھاتا ھوں، ڈاکٹر کو دکھاتا ھوں، ٹیسٹ کروانا ھوں، فوٹوگرافی کر رھا ھوں، دفتر کو مکمل وقت دے رھا ھوں، جن کیلئے زندگی فدا کردی وہ کہتے ھیں ھمارے لئے وقت ھی نہیں ھے، وہ بیوی بچے ھوں یادوست، سب کو کیسے سمجھاوں وقت تو میرے پاس اپنے لئے بھی نہیں ھے، لیکن میرا تم سب یقین رکھو میں تم سب پر دل و جاں سے فدا ھوں، میرے رب سے پوچھ لو، بے شک وہ دلوں کے حال سب سے بہتر جانتا ھے، میں فدا ھوں تم سب پر،

 

Prev سب سے سستا پاکستان
Next محبت کون بھولتا ھے

Comments are closed.