محتاط
محتاط
تحریر محمد اظہر حفیظ
میں شروع سے ھی بہت محتاط تھا تھوڑے سے بھی بادل ھوتے تو چھتری ساتھ لیکر چلتا تھا امی جی ھنستی تھیں ۔ موٹر سائیکل میں برساتی رکھی ھوتی تھی اب گاڑی میں دو چھتریاں رکھتا ھوں ایک اپنے لئے اور اس کے لئے جو بغیر چھتری آئے گا۔ فورٹ منرو میں میں اور ناصر نعیم صاحب فوٹوگرافی کررھے تھے ناصر نعیم صاحب کہنے لگے بھائی ھمارے پاس ایک چھتری ھونی چاھیئے تاکہ دھوپ میں جب ڈرون اڑائیں تو ایل سی ڈی کو بہتر طور پر دیکھنے کیلئے ھم سایہ ڈھونڈتے ھیں اس کا مسئلہ حل ھوجائے گا میں نے عرض کی بیگ سے لے لیں دو رکھی ھوئی ھیں ایک آپ کیلیے اور ایک اپنے لئے واہ جی واہ کبھی بتایا ھی نہیں۔ جہاں سڑک پر پانی زیادہ ھو تو میں اس میں سے گزرنے سے پہلے سائیڈ پر گاڑی کھڑی کر لیتا ھوں پہلے ایک ٹیسٹ ڈالتا ھوں پھر اپنی گاڑی گزارتا ھوں ٹیسٹ کا مطلب ھے کسی گاڑی کا انتظار کرتا ھوں اس کو گزرنے دیتا ھوں اگر وہ آرام سے گزرجائے تو پھر ھم بھی گزر جاتے ھیں۔
محتاط طرز زندگی کی وجہ سے کسی بھی بڑے حادثے سے اللہ نے ھمیشہ محفوظ رکھاھے شکر الحمدللہ۔
باھر کھانا کھاتے وقت بھی میں ٹیبل پر بیٹھ کر جو پہلے کھا رھے ھوں ان کی طرف دیکھ کر ھی آڈر دیتا ھوں اگر انکے چہرے کے تاثرات دیکھ کرھی اندازہ ھوجاتا ھے فوڈ کیسا ھے۔
میں بہت آرام سے فیصلے کرتا ھوں کوئی جلدی نہیں کرتا ۔
کبھی کبھی تو صرف مسکرا کر رہ جاتا ھوں مثلا کہیں پر ٹرکوں کی لمبی لائن لگی ھوئی ھے اگر میں خود گاڑی چلا رھا ھوں تو شاید انکے پیچھے ھی کھڑا ھو جاوں اور لائن چلنے کا انتظار کروں کوئی ڈرائیور ساتھ ھو تو وہ سائیڈ سے گاڑی نکال لیتا ھے اور ٹریفک رواں دواں ھوتی ھے میں سوال پوچھتا ھوں یار اتنے ٹرک کیوں کھڑے تھے سر شہر میں ٹرک لیجانے کے اوقات ھوتے ھیں تو یہ اس وقت کا انتظار کرنے کیلئے یہاں ترتیب سے کھڑے ھوجاتے ھیں آرام کر لیتے ھیں اکٹھے کھڑے ھونے سے چوری ڈکیتی کا بھی ڈر نہیں ھوتا ۔ اچھا اچھا اب سوچتا ھوں اگر میں گاڑی چلا رھا ھوتا تو پتہ نہیں کب تک یہیں کھڑا رھتا۔ اور ٹرکوں کے چلنے پر ھی چلتا۔
مجھے ایسے لگتا ھے جیسے میری گاڑی برف پر سلپ کر جائے گی اس لئے کبھی بھی برف باری کے دنوں میں خود گاڑی چلا کر نہیں گیا۔
شوگر کا مریض ھونے کی وجہ سے ھمیشہ وقت پر دوائی کھانا اور انسولین لگاتا ھوں 19 سال میں صرف ایک دفعہ انسولین گھر بھول گیا ورنہ یہ کام کبھی دوبارہ نہیں ھوا۔
محتاط ھونے کی وجہ سے میں کافی ڈرپوک بھی ھوں میری ھمیشہ سے عادت ھے افسانہ یا کتاب پڑھتے وقت اس کا نتیجہ آخر سے پہلے ھی پڑھ لینا کہ ھونا کیا ھے اب ھر چیز کرنے سے پہلے ھی اس کے نتائج ذھن میں آنا شروع ھوجاتے ھیں جس کی وجہ سے بہت سے مسائل سے بچا رھتا ھوں۔ کبھی کبھی سوچتا ھوں محتاط رھنا چھوڑ دوں پر اب یہ میرا طریقہ زندگی کا حصہ بن چکا ھے۔ اس سے جان چھڑانا مشکل ھوتا جارھا ھے۔
گاڑی چلاتے وقت سیٹ بیلٹ کا استعمال ،اشارے اور روشنی کا مناسب استعمال بھی زندگی کا حصہ بن چکا ھے۔
جب کوئی ان کا احترام نہیں کرتا تو غصہ آتا ھے۔
محتاط طرز زندگی کی وجہ سے شناختی کارڈ بنواتے ھوئے بہت مشکل کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ پورے جسم پر کوئی شناختی علامت کا نشان نہیں تھا ماسوائے رنگ کالا ھونے کے اور نادرہ والے کالے رنگ کو شناختی علامت نہیں مانتے۔
بڑی مشکل سے شناختی کارڈ بنا۔
جب بھی نہر میں نہانے گئے ھمیشہ پہلے کنارے بیٹھ کر نہر کا نظارہ کیا۔ نظارہ تو بس ایک بہانہ ھی ھوتا ھے اصل میں جو ٹیسٹ ڈالے ھوتے ھیں ان میں سے کسی کے باھر نکلنے اور اس کے قد کا اندازہ لگا کر دیکھتا ھوں پانی کتنا ھے پھر ھی پانی میں اترتا ھوں۔
اگر آپ کسی بھی مشکل سے بچنا چاھتے ھیں تو محتاط رویہ اپنائیے خود ڈوبنے سے پہلے کوئی ٹیسٹ ڈال کر اندازہ کر لیجئے۔
ھر جگہ لیبارٹریاں موجود ھیں جو آپکی جگہ خود ٹیسٹ میں حصہ لیکر آپ کو محفوظ بناتے ھیں ۔ موٹروے پر تیز گاڑی ضرور چلائیں لیکن پہلے اپنے سے زیادہ بیوقوف کا انتخاب کیجئے اور اس سے ریس لگائے اور اس کو جیتنے دیجئے گاڑی اس کے پیچے لگا کر رکھئے اسکا چالان ھوجائے گا اور آپ نکل جائیں گے کیونکہ پولیس اگلی گاڑی کو ھی چیک کرسکتی ھے ۔ اس لئے آپ ھار کر بھی جیت جائیں گے۔ آپ اپنے آپ کو وزیراعظم یا وزیراعلی تصور کیجئے کہ آپ کے آگے پروٹوکول کی گاڑی ھے۔ محتاط رھیئے اور خوش رھیئے۔شکریہ
azhar
July 28, 2019
Blogs
Comments are closed.
Copyright 2020