محور
محور
تحریر محمد اظہر حفیظ
کائنات اپنے محور پر چلتی ھے اور کئی صدیوں سے چلتی جارھی ھے، اگر یہ محور سے نکل جائے تو سب کچھ تباہ و برباد ھوجائے،
میری ناقص رائے میں سب کو اپنے اپنے محور میں رھنا چاھیئے، جب بھی آپ اپنے محور سے نکلیں گے اور دوسروں کے محور میں گھسنے کی کوشش کریں گے تو تباھی کے علاوہ کچھ حصے میں نہیں آئے گا، اللہ باری تعالی سے محبت کرنا اور اللہ باری تعالٰی سے ڈرنا دو مختلف باتیں ھیں، محبت کرنے والے شاید اللہ باری تعالی کے زیادہ قریب ھیں اور ڈرنے والوں کا اللہ باری تعالٰی سے فاصلہ کچھ زیادہ ھے یہ میری سوچ ھے آپ کا متفق ھونا ضروری نہیں۔
سنتے آئے ھیں کہ ایک شخص نے گاوں میں بیوی سے جھگڑا کرتے ھوئے غصے میں اس کی ناک کاٹ دی، اب اس کو احساس ھوا غلطی ھوگئی، وہ دوڑتا چوھدری صاحب پاس گیا اور ھاتھ میں بیوی کی کٹی ناک پکڑی ھوئی تھی اور ساتھ لہولہان بیوی بھی تھی، چوھدری نے فورا ٹانگہ نکالنے کا حکم دیا اور ساتھ اس شخص کو مارنا شروع کردیا، ایک حد سے زیادہ ھی مارنے کے بعد وہ ٹانگے پر سوار ھسپتال جارھے تھے، پیچھے وہ شخص اور اس زخمی بیوی بیٹھی تھی، چوھدری تھوڑی دی بعد ایک تھپڑ پھر اس کو لگا دے ساتھ کچھ گالیاں بھی دے دے، چوھدری صاحب معاف کردئیو، مینوں اپنی غلطی دا احساس ھوگیا جے، نہر کا پل آگیا چوھدری نے پھر مڑ کر ایک تھپڑ اس کو کرا دیا کہ میرا وس چلے تے اور ساتھ ھی اس شخص نے ھاتھ میں پکڑا ھوا کٹا ناک نہر میں پھینک دیا اور گویا ھوا ھن جو چوھدری صاحب کرنا اے کر لو، میں تیار آں۔
ھمارے کچھ اداروں نے اپنے محور سے نکل کر دوسروں کے محور میں گھسنے کو اپنا حق ھی سمجھ لیا ھے، اگر آج کوئی بولنے کی جرات کر رھا ھے تو اس کے ذمہ دار بھی آپ ھی ھیں اور یہاں تک آپ نے ھی سب کو پہنچایا ھے،
ھمارے اداروں کو محبت تقسیم کرنی چاھیئے تھی نہ کہ ڈر فیصلہ کرنے والوں سے کچھ مقامات پر غلطی ھوئی اس کی فوری درستگی ھونی چاھیئے،
زندگی کے دس سال لائلپور اور چالیس سال راولپنڈی، اسلام آباد میں گزار دیئے،
جب ھوش سنبھالا اور ڈجکوٹ موڑ تک جانا اور این ایل سی کے ٹرک ڈرائیورز کو سیلوٹ کرنا باعث عزت ھوتا تھا اور وہ بھی اگے سے جواب دیتے تھے مجھے آج بھی یاد ھے اور ھم فخر سے سارے دوستوں کو بتاتے تھے،
نشان حیدر پانے والے فوجیوں کی کہانیاں کئی کئی دفعہ پڑھنا اور پھر پریڈ کرنا، فوجی انداز اپنانا، بہت قابل فخر تھا،
مجھے ابھی تک ففتھ جنریشن وار کی نہ سمجھ ھے نہ سمجھنا چاھتا ھوں، جہاں جہاں ھمارے اداروں میں مسائل ھیں انکو حل کیا جائے انکے وقار کو بحال کرنا بہت ضروری ھے، ایک جنگ انکے وقار کو بحال کرنے کی بھی لڑنی چاھیئے، بلاشبہ ھمارے پاس دنیا کی بہترین فوج ھے، غلطیاں ھر شعبے میں ھوتی ھیں اور انکو درست کیا جانا چاھیئے، ھمیں آپ سے محبت اور شفقت کی امید ھے اگر ڈرانا ھے تو پھر آپکا طریقہ غلط ھے جن کو اللہ سے بھی ڈرایا گیا وہ اللہ سے دور ھوگئے بے شک اللہ ھی سب سے بڑے اور حکمت والے ھیں۔ سب چیزوں پر قادر ھیں۔
ھم سب پاکستان اور افواج پاکستان پر ھر طرح سے قربان ھیں۔ لیکن اداروں کی بے توقیری ھماری برداشت سے باہر ھے اس کی وجہ تلاش کی جائے اور اس کا سدباب کیا جائے، سوشل میڈیا پر اگر واقعی کسی کا کنٹرول ھے تو بنگلہ دیش میں جسم فروشی کو حلال قرار دینا، فاحشہ عورتوں کا جنازہ نہ پڑھانا، پھر ان کے ناجائز بچوں کو مولوی بنانا کہ انکا جنازہ پڑھا سکیں، جیسے پراپیگنڈے فورا بند ھونے چاھیئے، جو بھی اس کے پیچھے ھیں وہ بھی کسی کی ناجائز اولاد ھی ھوسکتے ھیں، ورنہ ففتھ جنریشن وار کو بھول جائیں، دین اسلام کے ساتھ مذاق ناقابل برداشت ھے، جنازہ شہید کا ھو یا ایک عام مسلمان کا اس کیلئے امام کا ھونا ضروری ھے اس کا تمسخر مت بنائے، اس کا احترام کیجئے ھم بھی آپ کا احترام کرتے ھیں۔
پاکستان زندہ باد، افواج پاکستان پائندہ باد۔
azhar
October 19, 2020
Blogs
Comments are closed.
Copyright 2020