مسکرائے

مسکرائے

تحریر محمد اظہر حفیظ

غم بہت دور تلک میرے ساتھ جو گئے

مجھ میں تھکن نہ پائی تو واپس لوٹ گئے

میں بھی ایک عجیب چیز ھوں روتے روتے ھنسنے لگتا ھوں، کبھی کبھی دل کرتا ھے مسکراتے مسکراتے بھی رویا جائے، مجھے خوشی کے آنسو اور غم کے آنسو میں فرق سمجھ آنا شروع ھوگیا ھے خوشی کے آنسو شکر کے ھوتے ھیں اور غم کے آنسو دل کا بوجھ ھلکا کر دیتے ھیں، پر دونوں ھوتے نمکین ھی ھیں،

کون کسی کے پیار میں روتا ھے کون اپنے یار کو روتا ھے سب کے دکھ اپنے اپنے ھیں سب اسی کو روتے ھیں،

میں نے دکھ اور سکھ کو سیلیبریٹ کرنا سیکھ لیا ھے،

بلا وجہ ھنستا رھتا ھوں، رونے کی تو آج تک وجہ ھی سمجھ نہیں آئی،

میری اور چوھدری رضوان کی بارہ سال بعد ملاقات ھوئی، الحمدللہ دونوں ھی پہلے جیسے ھیں، خوب ھنسے شغل کیا، چوھدری رضوان میرا پی ٹی وی کے شروع دنوں کا ساتھ ھے، اللہ نے اسکو خوب نوازا مجھے اس کی بھی بہت خوشی تھی کہ وہ سیٹ ھوگیا ھے اور ساتھ اس بات کی زیادہ خوشی تھی کہ وہ بدلا نہیں ھے، میں نے بہت سے دوستوں کو بدلتے دیکھا جنکو کال کرو تو جواب آتا ھے ٹیکسٹ پلیز، پھر قریبی دوستوں سے بھی بات اگر ٹیکسٹ پر ھی کرنی ھے تو بہتر ھے کچھ دوست نئے تلاش کیلئے جائیں، محمد معظم، کاشف مسعود، چوھدری رضوان، شاھد خورشید مرحوم ھم سب نے پاکستان ٹیلیویژن ساتھ جائن کیا تھا، شاھد خورشید اگلے جہاں چلے گئے اللہ اسکی مغفرت فرمائے آمین، محمد معظم انگلینڈ چلا گیا ، چوھدری رضوان یوفون، ٹیلی نار سے ھوتا ھوا آسٹریلیا چلا گیا اور پیچھے رہ گئے ھم دو میں اور کاشف مسعود ھم ابھی تک پاکستان ٹیلیویژن میں ھی ھیں، ھماری یادیں اتنی اچھی ھیں کہ ھم یاد کرکر کے مسکراتے رھتے ھیں، مجھے یاد ھے چیٹنگ کے سافٹ وئیر نئے نئے آئے رضوان اور میں کچھ فاصلے پر بیٹھے تھے، رضوان کسی لڑکی سے بڑے پوشیدہ انداز میں گفتگو کررھا تھا اور دھیرے دھیرے مسکرا رھا تھا کہ اس کی نظر میری طرف پڑی اوئے تجھے کیا ھوا ھے یار چوھدری میلوڈی جا سب کیلئے دو چکن کڑاھی بنوا کر لا ساتھ بیس نان بھی لے آنا، جواب آیا کیوں، ساتھ ھی اس نے کمپیوٹر دیکھا تو لڑکی نے لکھا تھا لاتا ھے یا سب کو بتا دوں، چوھدری بلند آواز میں قہقہہ لگا کر میں اپنے ویرے دا کہنا کدی موڑیا اور سب کھانا کھا رھے ھیں اور پوچھ رھے ھیں کس خوشی میں اور میں اور رضوان ھنس رھے ھیں، معظم یار کچھ دسو وی، رضوان یار یہ چپ رھنے کا کھانا ھے، آج تقریبا بیس سال بعد رضوان کا میسج آیا آجا کڑاہی بنا رھا ھوں مجھے وہ سب کڑاھیاں یاد آگئیں، مسکرانے لگ گیا ، بیوی کیا ھوگیا خیریت طبعیت بھی ٹھیک نہیں ھے اور مسکرا بھی رھے ھیں بس یار ، پرانے یار پرانے ھی ھوتے ھیں، پھر بتایا رضوان کھانے پر بلا رھا ھے،

میں فیشن فوٹوگرافی سے پاکستان ٹیلیویژن آیا تھا اکثر ماڈلز ملنے آجاتیں، اب یہ سب اشارے کرتے کہ کون ھے، میں مسکرا کر کہتا یار دفع کرو تہاڈے پچھے پے جاوان گیا، ایک دن ایک پریس ریلیز جاری کی گئی سب دوستوں کی موجودگی میں، کہ آئندہ محمد اظہر حفیظ کی امامت میں کوئی نماز عشق ادا کرنے کی کوشش نہیں کرے گا، کیونکہ جن سے ھمیں یہ احتیاط کا کہتے ھیں خود ان کے ساتھ پایا جاتا ھے، آج سے ھر کوئی اپنا امام خود ھوگا، پریس ریلیز چوھدری رضوان نے لکھی تھی اور کاشف مسعود، محمد معظم، اسامہ اظہر یہ سب انکے ساتھ بیٹھے تھے شاید ھی آج تک ایسی پریس ریلیز جاری کئی گئی ھو، ھنس ھنس کر برا حال ھوگیا، جمعرات کو ھم دونوں کچھ گھنٹے ساتھ تھے پر ھم دونوں کو پتہ نہیں کیا کیا یاد آرھا تھا، بات کم کر رھے تھے اور ھنس زیادہ رھے تھے، اچھے دوست بھی اللہ کی نعمتوں میں سے خاص نعمت ھیں،

اکثر معظم سے بات ھو تو دونوں ھی شرارت سے بھرے بیٹھے ھوتے ھیں، مجھے یاد ھے معظم انگلینڈ تھا جس دن امی کا انتقال ھوا، 2011 جون کی بات ھے میں بڑے حوصلے میں تھا، مجھے کسی نے بازوں میں لیا میں چہرہ نہیں دیکھ سکا پر جھپی محمد معظم کی تھی میں روپڑا، یار تجھے سرپرائرز دینا تھا، میرا پھوپھو زاد بھائی ثاقب جو محمد معظم کا شاگرد بھی ھےکو فون کیا میں آگیا ھوں تو اس نے یہ خبر سنائی تو سیدھا ادھر ھی آگیا، میرا جب بھی کسی کو تنگ کرنے کو دل کرے تو محمد معظم، کاشف مسعود میں سے ھی کسی کی باری آتی ھے، شکر ھے ھم سے ابھی تک کوئی ٹیکسٹ پلیز کے فاصلے تک نہیں پہنچا، مسکرانا بہت آسان اور سستا بھی ھے بس پرانے یار ڈھونڈ لیں انکو یاد کریں اور مسکراتے رھیں، محمد معظم کا فون آئے تو نمبر دیکھ کر مسکرانے لگ جاتا ھوں کہ انگلینڈ بیٹھ بھی اس کو چین نہیں ضرور کوئی شرارت ذھن میں آئی ھے اس کے سوا کچھ نہیں، ھمارے سارے دوست میرے علاوہ سب اپنے اپنے کام کے ایکسپرٹ ھیں، ماسوائے نماز عشق کی امامت کے، اور مجھے تو انھوں نے 2001 میں امامت سے ھٹا دیا تھا۔ مسکرائیں سنا ھے اس سے فیس ویلیو بڑھتی ھے، سلامت رھو خوش رھو یارو

Prev آم
Next زندہ

Comments are closed.