منزل
منزل
تحریر محمد اظہر حفیظ
زندگی میں منزل کا تعین کبھی نہیں کیا۔
جہاں رکاوٹ آئی منزل بدل لی۔ کیونکہ مجھے منزل سے نہیں سفر سے پیار رہا ہے۔
کئی دفعہ گھر کا راستہ بھول کر بھی خوب مزے کئے۔
جب بھی گھر سے فون آتا ہے کہاں ہیں تو ہمیشہ جواب دیتا ہوں راستے میں۔ میری بیوی اب مجھے مناسب حد تک سمجھ چکی ہے اس لئے پوچھ لیتی ہے کہاں کے راستے میں ہیں۔ اکثر مجھے خود پتہ نہیں ہوتا۔ اگر کہہ دوں گھر کے راستے میں تو پھر مسکراتے ہوئے پوچھتی ہے کس کے گھر کے راستے میں ۔ کیونکہ میں ایسا ہی ہوں۔
علیزے میری بیٹی جو کہ آرمی پبلک سکول راولپنڈی میں پڑھتی تھی کی ٹیچر باجی اسماء کی منگنی عمران منصب صاحب سے میں نےکروادی۔
باجی اسماء کے والد حفیظ صاحب بہت ہی شریف اور نفیس انسان ہیں۔ انھوں نے میرے کہنے پر بھائی محسن رضا صاحب کے بھائی عمران منصب صاحب سے منگنی کردی۔ ماشاءاللہ اب ان کے دو بہت خوبصورت اور ذھین بچے بھی ہیں۔
منگنی کے بعد سلسلہ آگے شادی کی طرف چلنا تھا تو حفیظ صاحب کا فون آیا ۔ اظہر صاحب ملاقات کب ہوگی میں نے عرض کی بھائی جان آج پشاور ہوں انشاء الله کل۔
اگلے دن انکا فون آیا جی بھائی کیا پروگرام ہے۔ عرض کی بھائی جان آج بالاکوٹ میں ہوں ایک ڈاکومنٹری ہے اس سلسلے میں آیا ہوں کل واپسی ہے۔ جی بہتر اور ان کاموڈ تھوڑا سا خفا خفا محسوس ہوا۔ مجھے ساجد اسحاق صاحب چیئرمین آئی لیپ کا فون آگیا اظہر بھائی ایک ڈسٹریبیوشن ہے بیج، کھاد کی رحیم یار خان اور نزدیکی علاقوں میں اگر وہاں چلے جائیں تو بہت اچھی کوریج مل جائے گی اور ہم نے گاڑی بالاکوٹ سے رحیم یار خان کی طرف موڑ لی۔
وہاں شوٹنگ کر رہے تھے تو پھر حفیظ صاحب کا فون آگیا اب وہ تھوڑے ناراض لہجے میں تھے جی آج کدھر ہیں۔ مجھے بھی شرم محسوس ہوئی کیسے بتاوں کہ رحیم یارخان پر سچ یہی تھابتا دیا۔ انھوں نے فون بند کردیا۔ باجی اسماء سکول سے آئیں تو حفیظ صاحب ابھی میرے فراڈیئے ہونے کا اعلان کرنے ہی والے تھے۔ کہ انھوں نے نام لیا اظہر صاحب تو۔ باجی اسماء بول پڑیں۔ علیزے بتا رہی تھی کہ بابا ایک دن کیلئے پشاور گئے تھے تین دن ہوگئے اب رحیم یارخان میں ہیں کوئی فلم بنا رہے ہیں کسی این جی او کی۔ حفیظ صاحب سے جب ملاقات ہوئی تو ہنسنے لگے۔ اظہر بھائی جتنا آپ سفر کرتے ہیں جھوٹ لگتاہے۔ میں نے کہا آپ نے صرف سنا ہے جو خود سفر کرتا ہے وہ خود اس کو سچ نہیں مانتا بلکہ خواب ہی سمجھتا ہے۔ آپ کا اس میں کیا قصور ہے۔
انڈس ھیریٹیج ٹرسٹ پر فلم بنانا تھی۔ روٹ بہت سادہ تھا اسلام آباد سے ملتان جہاز سے جانا ہے اور وہاں سے گاڑی میں سفر کرنا ہے۔ میں اور بہادر میرا کیمرہ مین سفر پر نکل پڑے۔ ملتان میں گاڑی انتظار کر رہی تھی ملتان کے کچھ شارٹ بنائے اور پھر رحیم یار خان، صادق آباد، بھونگ، بہاولپور ، خیرآباد، نواب شاہ، گھوٹکی، عمر کوٹ، تھرپارکر، سکھر، حیدرآباد سے ہوتے ہوئے ساتویں دن کراچی پہنچ گئے ۔ جہاز میں بیٹھے اور اسلام آباد واپس۔ اس طرح کے ان گنت سفر زندگی میں ساتھ رہے۔ میرا شوق سفر کرنا، تصویریں بنانا اور فلمیں بنانا میری کمائی کا ذریعہ بھی ہے اور اطمینان کا باعث بھی۔
میری کوشش ہوتی ہے ایسی اسائنمنٹ پکڑوں جو سیر بھی کرائے۔ اس میں آئی ایس پی آر اور ماڑی پیٹرولیم کا بھی بہت حصہ ہے۔ سیاچن ہو یا وزیرستان ، وزیرستان شمالی ہو یا جنوبی، ٹھٹہ کا مکلی قبرستان ہو یا شاہجہاں مسجد ، ڈھیرکی کے مندر ہوں یا کالاباغ ،حلینی ہو یا بلوچستان میں زرغون، باکسر فورٹ ہو یا بالاحصار فورٹ، شنگریلا ریزورٹ ہو یا نورمحل، صادق گڑھ پیلس ہو یا دراوڑ فورٹ، ان اداروں نے مجھے خوب سیر کروائی۔
مجھے لگتا ہے کہ میں سفر کانشئی ہوچکا ہوں ۔ میں کچھ عرصہ سفر نہ کروں توچڑچڑا ہونے لگ جاتا ہوں جسم ٹوٹنے لگ جاتا ہے۔ تو میرے گھر والے مجھے سفر پر بھیج دیتے ہیں کبھی فیری میڈوز تو کبھی خںجراب پاس، کبھی کیل اور کبھی تاؤ بٹ۔
پچھلے تین ماہ سے بستر پر ہوں اور شاید اگلے تین مہینے اور بستر پر گزر جائیں۔
میں نے علاج کیلئے ھسپتال لاہور میں چنا ہے ، کیونکہ اسلام آباد سے لاہور آتے ہوئے اور جاتے ہوئے کافی نشہ پورا ہوجاتا ہے۔ اور یہی چیز کسی نشئی کیلئے کافی ہوتی ہے ۔ مجھے مزا آرہا ہے روز کیولری گراؤنڈ سے نکل کر ڈی ایچ اے فیز 6 ھسپتال جاتا ہوں بھائی گاڑی چلاتے ہیں اور میں اِدھر اّدھر دیکھتا رھتا ہوں۔ وہ راستہ بھی نہیں بھولتے سیدھا ھسپتال۔ وسیم بھائی نے ھسپتال کے بلکل نزدیک گھر لے لیا یہاں رک جائیں گے پانچ منٹ کی مسافت ہے میں نے کہا نہیں میں کیولری گراؤنڈ والے گھر ہی ٹھہروں گا۔کم از کم آدھا گھنٹہ سفر تو کرتے ہیں۔راستے میں مسجدیں ، پلازے، انڈر پاس، پل، گھر، چوک تو آتے ہیں اور یہی مجھے صحت مند ہونے میں مدد کریں گے انشاء الله ۔
مجھے جو کمرہ ملا اس کے آٹھویں فلور پر تو میں خوش تھا جب کھڑکی سے باہر دیکھا تو ساتھ والی بلڈنگ نظر آئی کوئی سین نہیں تھا کمرہ بدلنے کی کوشش شروع کی ۔ بیٹی کے بخار کی وجہ سے ٹرانسپلانٹ اگلے ہفتے پر چلا گیا امید ہے نیا کمرہ اچھے سین والا ہوگا اور میرے دو ہفتے اس کمرے میں اچھے گزر جائیں گے ۔ دعاوں کی درخواست تو ہمیشہ ہی کرتا ہوں اور یہ سب کچھ آپ کی دعاوں سے ہی ممکن ہوا۔ انشاء الله اللہ کے فضل اور آپ سب کی دعاوں سے صحت بھی مل جائے گی میں ہمیشہ سے ایسا ہی بیوقوف مسافر ہوں۔ ابھی منزل صحت ہے انشاء الله گھوم پھر کر اس تک پہنچ ہی جاوں گا۔ انشاء الله
میری ماں مصلے پر بیٹھ کر میرے رب سے با آواز بلند دعا کرتی تھی ۔ میرا کالو کرے کوالیاں رب سدھیاں پاوے۔
شکر الحمدللہ میرے رب نے ہمیشہ میری بیوقوفیوں کو سیدھا کردیا اور مجھ جیسے بھولے ہوئے مسافر کو اپنے فضل اور کرم سے منزل تک پہنچا دیا۔ انشاء الله اب بھی پہچادیں گے۔
محبتوں اور دعاؤں کیلئے شکریہ۔
azhar
January 6, 2022
Blogs
Comments are closed.
Copyright 2020