میرا ڈیپارٹمنٹ

میرا ڈیپارٹمنٹ
تحریر محمد اظہر حفیظ
پاکستان ٹیلیویژن میں آئے ھوئےتقریبا بیس سال ھوگئے ھیں ۔ ھم چند لوگ تھے اور ایک خاندان کی طرح رھتے تھے۔ ھنستے کھیلتے کام کرتے وقت گزر رھا تھا بہت اتفاق تھا۔ ھم نے آئی ٹی لیب 2 بنائی جو گرافکس کی ضروریات کو پورا کرتی تھی۔ ھمارے آنے سے پہلے عقیل صاحب اور شیما صاحبہ یہاں پر کام کر رھے تھے۔ اعجازالحق اور فیصل اعجاز،زوار شاہ جی لیب 1 کو دیکھتے تھے۔ نیٹ ورکس کو نوید راو صاحب دیکھتے تھے ھیڈ آفس میں فخر حمید صاحب ڈیپارٹمنٹ کے ھیڈ تھے شاھد اقبال صاحب انکے سیکنڈ ان کمانڈ تھے شوکت حیات بھائی، غلام رسول کیانی صاحب،محمد حیات صاحب، جاوید صاحب، چاچا اقبال باقی معاملات کو دیکھتے تھے۔ پھر کچھ نئی نوکریاں آگیئں اور اس میں محمد معظم،محمد اظہر حفیظ، شاھد خورشید، کاشف مسعود اکبر،اسامہ اظہر لودھی،احسن محمود، کامران منیر، بہزاد برلاس،ماموں صدیقی، اور بہت سارے دوستوں نے جائن کرلیا اب ٹیم بڑی ھونا شروع ھوگئی چینیل زیادہ ھوگئے ھم کئی کئی دن گھر نہیں جا پاتے تھے۔ ھمارا زیادہ وقت پی ٹی وی میں ھی گزرتا۔ ھم نے نان لینئر ایڈیٹنگ سٹارٹ کی اس کی ٹریننگ سٹارٹ کی ، پی ٹی وی اکیڈمی پھر سے آباد کی۔ بہت مزا آتا تھا۔ ھر وقت کام کام اور پارٹی ٹائم۔21 فروری 2002 کو ایک فون آیا اور شاھد خورشید 34 سال کی عمر میں ھمارا ساتھ چھوڑ گئے بہت اچھا انسان تھا آج تک جب یاد آتا ھے رلادیتا ھے۔ محمد معظم جیسے پتر بھی کم ھی ماوں نے پیدا کئے ھیں ۔ بہترین اینیمیٹر، گرافکس، ایڈیٹنگ پر اس کی مرضی کے خلاف کوئی کام نہیں کروا سکتا تھا۔ اس نے الحمدللہ ھم سب کو رلادیا۔ اور پھر مسکراتے ھوئے کیسا ھے تیرا بھائی۔ ایسی ایسی شرارت کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔ مجھے یاد ھے فخر حمید صاحب صبح دس بجے آئے کہاں ھے معظم سر ابھی تک نہیں آیا۔ اچھا میری بات کرواو انکے موبائل سے بات کروا دی، اب فخر صاحب شام پانچ بجے آئے معظم کدھر ھے سر آپکی بات ھوئی تھی مجھے کیا پتہ۔ یہ لو فون بات کرواو اور پھر فخر صاحب نے فون دیوار میں دے مارا اور رو دیئے یار میرا کیا قصور ھے جو تم لوگوں کو ھائیر کیا۔ کیا ھوا سر۔ صبح پوچھا کدھر ھو سر راستے میں ۔ اب پوچھا کدھر ھو گھر تم تو کہہ رھے تھے راستے میں جی سر گھر کے راستے میں تھا۔ فخر صاحب چلے گئے اور معظم کا فون آگیا بتا پھر تیرا افسر کیا کہتا ھے۔ میں نے کہا کیوں تنگ کرتا ھے۔ لاھور پی ٹی وی ایوارڈ کرنے گئے۔ صبح پانچ بجے تک کام کرتے اور پھر سونے چلے جاتے آٹھ بجے فخر صاحب کا فون آجاتا کدھر معظم سر اچھا کیا جگا دیا آتے ھیں ۔ یار یہ فخر خود شام کو چلا جاتا ھے ھماری جان کو آیا ھوا ھے سو جا۔ چلتے ھیں یار ناراض ھوگا۔ میں کہہ رھا ھوں سو جا میرے پر چھوڑ دے۔ اور سو جاتے۔ دوپہر دو بجے پھر فون آتا معظم اٹھتا کھڑکی کھولتا رکشوں کی آوازیں سناتا،جی سر کدھر ھو سر دوپہر کا کھانا کھا رھے ھیں ۔ اب کہتا بھاگ اور ھم ھوٹل سے تیار ھوکر ٹی وی کے سامنے ایک ڈھابے پر پہنچتے اور کھانا آڈر کر دیتے فخر صاحب کا پھر فون آجاتا اورکہاں ھو میں کینٹین پر ھوں تم یہاں نہیں ھو سر آپ ھیڈ ھیں کینٹین کا کھانا اتنا اچھا نہیں باھر ایبٹ روڈ پر جو سامنے ریسٹورانٹ ھے وھاں آجائیں کینٹین سے کون کھاتا ھے۔یوں یہ سلسلےچلتے رھے وقت گزر گیا۔ شاھد خورشید کی وفات کے بعد ھمارا دل لیب 2 میں جانے کو نہیں کرتا تھا اس کو یاد کرتے روتے رھتے۔ پھر ٹیم بڑی ھوتی گئی، اور مزید کچھ ساتھی فوت ھوگئے، ایک بچہ موٹر سائیکل حادثے میں فوت ھوگیا۔ خواجہ صابر صاحب ھارٹ اٹیک سے چل بسے،کیانی صاحب بھی چلے گئے بس شاھد اقبال اور وسیم صاحب ریٹائرڈ ھوئے باقی نوکری سے سیدھے قبرستان ھی گئے، دو سال پہلے 19 دسمبر کو فخر حمید صاحب اور انکی اھلیہ باجی حمیرا بھی اللہ کو پیارے ھوگئے۔ پھر چاچا اقبال کا بیٹا یاسر اقبال بھی روڈ ایکسڈینٹ میں اللہ پاس چلا گیا نجف بھی اللہ پاس چلا گیااور کل محمد حیات بھی زندگی موت کی بہت لمبی لڑائی لڑتے اللہ پاس چلا گیا۔ کسی نے سچ کہا اس ڈیپارٹمنٹ سے لوگ ریٹائرڈ بہت کم ھوتے ھیں یا ڈیپارٹمنٹ چھوڑ جاتے ھیں یا پھر دنیا چھوڑ جاتے ھیں۔ محمد معظم،عقیل،شیما،ماموں صدیقی،کامران منیر،احسن محمود،نوید راو،اور بہت سے ساتھی پی ٹی وی کی نوکری چھوڑ گئے، اب پرانے ساتھی کم ھی رہ گئے ھیں کاشف مسعود اکبر صاحب کنٹرولر ھیں میں اور بہزاد برلاس ڈپٹی کنٹرولر ھیں۔ باقی ھماری ٹیم ھے۔ یہاں ترقیاں بھی بے ترتیب ھیں اورآگے جانے کا وقت بھی بے ترتیب، کچھ سمجھ نہیں آتی کچھ لوگوں کو ترقی کی بہت جلدی ھے اور کچھ کو دنیا سے جانے کی۔ پتہ نہیں ھم کس لسٹ میں ھیں۔ کچھ دوست اس ڈیپارٹمنٹ کو ختم کرنا چاھتے ھیں ۔ پتہ نہیں اس کی ضرورت کیوں ھے ھم خود ھی ختم ھورھے ھیں تھوڑا انتظار تو کر لو۔

Prev ھٹ دھرمی
Next میرا لعل گواچ گیا

Comments are closed.