میرے بچو

میرے بچو
تحریر محمد اظہر حفیظ

اسلام علیکم
امید ھے آپ خیریت سے ھوں گے۔ مملکت خدادا اسلامی جمہوریہ پاکستان میں جو ھو رھا ھے میں سب دیکھ رھا ھوں ۔ بہت محنت اور اللہ تعالی کے فضل سے پاکستان کی تشکیل و تکمیل ھوئی۔
آپ لوگوں کے غلط فیصلوں اور لڑائیوں میں میری جان سڑک کنارے چلی گئی ، آدھا پاکستان ھم سے چلا گیا،اس دن مجھے اندازہ ھوگیا تھا جس نے یہ ملک بنایا اس کو کوئی سہولت حاصل نہیں ھے تو عوام کو کیا ھوگی جس کو وہ ایمبولینس مہیا کی گئی جو کہیں نہ پہنچ سکے تو باقی عوام کیلئے 1122 کس کام کی۔ میں پھر بھی پر امید تھا۔ لیکن جب بھی آپ پر حکمران ذبردستی مسلط کئے گئے مجھے مملکت پاکستان مزید خسارے میں جاتا ھوا نظر آیا۔ سب ادارے یکساں اھم ھیں یہ کسی ایک ادارے کا ملک نہیں ھے۔ مجھ سے لیکر میرے نواسے تک ھم سب سسک سسک کر مرگئے پر آپ لوگوں کو شرم نہیں آئی ۔ میری بہن عزت مآب فاطمہ جناح کو غدار اور ملک دشمن کہا گیا۔ پر کسی کو شرم نہیں آئی۔ جتنے بھی ڈکٹیٹر اس ملک پر راج کر گئے ان کے لواحقین بھی شرم پروف ھیں جو اسمبلیوں میں سر اٹھا کر کھڑے ھوتے ھیں اور اپنے آپ کو معزز سمجھتے ھیں، مجھے فخر ھے کہ میں نے پاکستان کا مقدمہ لڑا پر جب کچھ بے شرم وکیل میرا ریفرنس دیتے ھیں کہ قائداعظم محمد علی جناح صاحب بھی وکیل تھے تو میرا سر شرم سے جھک جاتا ھے۔ میرے پورے کیرئیر میں کہاں میں نے کسی جج سے بدتمیزی کی کہاں کسی ھسپتال پر حملہ کیا، کہاں کسی ظالم کا ساتھ دیا، کوئی ایک مثال ھے تو لاو، میرا کوئی ایک کیس جس پر میں شرم سار ھوں مجھے بتائیں پر خدارا آپنے آپ کو مجھ جیسا وکیل مت کہیں مجھے شرم آتی ھے۔ وکالت میں داخلہ لینا اور اپنی گاڑی پر لکھوانا اٹارنی ایٹ لاء یہ کیا سلسلہ ھے۔
ججوں سے اپنی مرضی کے فیصلے دلوائے جاتے ھیں یا ان کے فیصلوں کو حکومت چیلنج کرتی ھے یا ادارے چیلنج کرتے ھیں۔ آپ اپیل کر سکتے ھیں چیلنج نہیں۔
فیصلوں کے بعد ججز کا اپنی کتابوں میں ماننا کہ میرا فیصلہ غلط تھا ۔ جج کو سزا ھونی چاھیئے۔ جج کا بھی احتساب ھونا چاھیئے۔ اس مملکت پاکستان کو سوچتے وقت بہت سی چیزوں کا خیال رکھا گیا تھا دو قومی نظریہ، فوری انصاف پر اس وقت جو پاکستان میں دیکھ رھا ھوں شاید علامہ محمد اقبال زندہ ھوتے تو کہتے یہ ڈراونا خواب میرا خواب نہیں تھا۔ یہاں ریٹائرڈ افسران کی جگہ ھمارے پاس متبادل قیادت نہیں ھے انہی کو دوبارہ لانا پڑتا ھے ۔جس ادارے میں بھی حق تلفی ھوگی وہ کیسے ترقی کرسکتا ھے مضبوط ادارہ بن سکتا ھے۔ ھمیں سخت اور میرٹ پر فیصلے کرنے ھونگے اگر اس کو علامہ محمد اقبال کے خواب والا پاکستان بنانا ھے تو،
پاکستان کے کچھ علاقے تو سرحدوں کے اندر ھیں انکی اپنی اپنی سرحدیں ھیں شناختی کارڈ کے بغیر داخلہ ممکن نہیں۔ یہ سب امن کیلئے اگر ضروری ھے تو سارے پاکستان پر یہ قانون لاگو کردیں۔ پورا ملک ایک چھاونی بنا دیں تاکہ ھر طرف امن ھوجائے۔ کچھ ملک ڈی ایچ اے کے پاس ھے اور کچھ بحریہ ٹاون کے پاس باقی عوام خوار ھورھے ھیں اگر یہ اتنے اچھے منتظم ھیں تو ملک ان دونوں میں سے کسی ایک کے حوالے کردیں سب مسائل حل ھوجائیں گے۔
مجھے دکھ ھوتا ھے جب آپ رشوت کے متبادل لفظ کے طور پر میرا نام استعمال کرتے ھیں کہ کام جلدی کروانا ھے تو قائداعظم کو استعمال کریں۔ میری ساری زندگی رشوت لاقانونیت سے جنگ رھی۔ اور آپ میرا نام رشوت اور ناجائز کاموں کیلئے استعمال کرتے ھیں۔ مجھے بلکل بھی اچھا نہیں لگتا جب میری شکل والے نوٹ غلط مقاصد کیلئے استعمال ھوتے ھیں یا تو اس کام کیلئے دوسری کرنسی بنا لیں یا پھر میری تصویر نوٹ سے ھٹا دیں۔ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ میری نیکی کا بدلہ آپ کچھ ایسے دیں گے ۔ اور تو اور میرے مزار سے ملحقہ کمرے نوجوان جوڑوں کو غلط مقاصد کیلئے کرائے پر دیتے ھو۔ میری روح کو کتنا زخمی کرو گے۔ میرے حال پر رحم کھاو ۔ جیسا ھم نے سوچ کر پاکستان بنایا تھا اس کو ویسا بنا دو۔ بے شک ریاست مدینہ بنانے کی کوشش ترک کردو۔
وسلام
آپکا آپنا قائداعظم
محمد علی جناح
25 دسمبر 2019

Prev میں دیہاتی تھا تو اچھا تھا
Next خوشی

Comments are closed.