وقت کرتا جو وفا

وقت کرتا جو وفا

تحریر محمد اظہر حفیظ

میں اکثر گنگناتا ھوں، “وقت کرتا جو وفا آپ ھمارے ھوتے” کچھ دوست اور میرے گھر والوں کا بھی یہی خیال ھے کہ شاید میں کسی کی یاد میں گنگناتا ھوں، اور جن پر انکا شک ھے وہ سمجھتے ھیں پتہ نہیں میں کیوں یہ گانا اکثر گنگناتا ھوں، جب بھی میں کسی لازوال داستان کو زوال پذیر ھوتے دیکھتا ھوں تو بے اختیار میں یہ گنگنانے لگ جاتاھوں، اور سوچتا ھوں کہ اگر مجھے پتہ ھے کہ وقت وفادار نہیں ھے تو صاحب اختیار کو کیوں پتہ نہیں چلتا، وہ ایوب خان صاحب ھوں جنہوں نے بے شمار پروجیکٹ پاکستان کیلئے کئے وہ تربیلا ڈیم ھو یا دالحکومت اسلام آباد پر وقت نے وفا نہیں کی اور وہ بھولی بسری داستان بن گئے، وہ پاکستان کے سب سے بڑے لیڈر ذوالفقار علی بھٹو صاحب ھوں جن کا خیال تھا کہ وہ پاکستان کی ضرورت ھیں اور جب وہ تختہ دار کی نذر ھوئے تو سڑکیں ویران تھیں، کوئی بھی طاقت یا حکمران ان کو بچانے نہیں نکلا، جنہوں نے نکلنا تھا وہ پہلے سے ھی پابند سلاسل تھے، ان کی زندگی موت کا فیصلہ کرنے والے ضیاء الحق صاحب اسلام نافذ کرتے رھے، سب سیاہ و سفید کے مالک تھے، جو سوچا کردیا وقت نے ان سے بھی وفا نہ کی اور طیارہ ھوا میں ھی پھٹ گیا، محترمہ بے نظیر بھٹو صاحبہ پہلی خاتون وزیراعظم بن کر سامنے آئیں اور وقت مقررہ سے پہلے واپس چلی گئیں، پھر لوھے کے تاجر نوازشریف صاحب وزیراعظم آئے اور وقت مقررہ سے پہلے ھی گھر کا راستہ ناپ گئے، کیونکہ وقت نے کب کس سے وفا کی ھے، اسی دوڑ میں مشرف صاحب نے مسند اقتدار سنبھالا اور انھوں نے مارنے والوں کو وھاں سے مارا جس کا انکو اندازہ بھی نہیں تھا اس سلسلے میں بگٹی صاحب بے نظیر صاحبہ بھی شکار ھوگئیں اور آج تک پتہ نہیں چل سکا کہ واقعی ان کو کہاں سے مارا گیا ھے، پھر زرادی صاحب مسند پر آبیٹھے لیکن نہیں پتہ لگا سکے کہ انکی بیوی کو کہاں سے مارا گیا ھے، لیکن انھوں نے بہت طریقے سے مشرف صاحب کو شکار کرلیا اور ساتھ ھی ان کو تاحیات سیلیکٹ کرنے والے بھی چپ ھوگئے، اب وقت آگیا پھر نواز شریف صاحب کا اور تیسری دفعہ بھی وقت نے وفا نہ کی اور وہ پھر سے مسند سے ھٹا دیئے گئے اور انکے ساتھی صاحب اقتدار ٹھہرے ، بہت شور ھوا اور ایک نئی حکومت بن گئی عمران خان صاحب صاحب اقتدار آگئے اور ایوب خان سے لیکر نواز شریف اور بے نظیر تک وہ سب جو انکو وقت کی وفا کے قصے سناتے تھے اب انکی حکومت کا حصہ بن گئے، اور وہ خان صاحب کو صادق اور امین ھونے کے سرٹیفکیٹ جاری کر رھے ھیں، آپ جناب ناگزیر ھیں پاکستان کیلئے آپ کے علاوہ ملک کوئی نہیں بچا سکتا، نعوذبااللہ، کچھ لوگوں کی اپنی بیکریاں ھیں وہ اتنا مکھن لگاتے ھیں کہ بے شک اگلا سلپ ھو کر گر ھی جائے، یہ سب مکھن باز وھی سب کررھے ھیں جو پہلے حکمرانوں کے ساتھی کرتے تھے، نہ ان کو سمجھ آئی نہ انکو آنی ھے، مجھے ضیاء الحق کی سائیکل اور عمران خان صاحب کی سائیکل میں فرق کم ھی نظر آتا ھے بس انکی سائیکل چلنے کے ساتھ ساتھ تقریر بھی کر لیتی ھے، انکی کی بس چلتی ھی تھی، کسی سے کوئی شکوہ نہیں بس گنگنانے کی اجازت چاھیئے، وقت کرتا جو وفا آپ ھمارے ھوتے

 

Prev جی لیں
Next سمجھ نہیں آئی

Comments are closed.