پاکستان

پاکستان

تحریر محمد اظہر حفیظ

کل کا سارا دن 14 اگست میں نے سوچتے ھوئے گزار دیا، کتنے سال اس ملک پر کس نے حکومت کی اور کس نے حکومت کرائی، مجھے تو جمہوریت کہیں نظر ھی نہیں آئی، نہ ھی مجھے اتنے سارے سالوں میں کبھی احتساب ھی ھوتے نظر آیا، جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا نظام ھے، کوئی گاڑی تلے پولیس والے کو کچلتا ھے تو عدالت ویڈیو ثبوت کو ثبوت نہیں مانتی، کوئی کسی کو اس جگہ سے مارتا ھے کہ پتہ ھی نہیں چلتا، کوئی سزا یافتہ ھوکر علاج کیلئے باھر چلا جاتا ھے اور کوئی پکڑا ھی نہیں جاتا، کسی کو جیل سے جنازوں میں شرکت کی اجازت مل جاتی ھے اور کوئی ماڈل ٹاؤن اور ساہیوال کے قتل کا ذمہ دار ھی نہیں ھے، کسی کی عزت سڑک پر لٹ جاتی ھے اور پھر کیس غائب ھوجاتا ھے، کوئی امریکی شہری ھمارے دو بندے قتل کرتا ھے اور دیت کا قانون اس کی مدد کرتا ھے اور وہ آزاد ھو جاتا ھے، کوئی اسامہ بن لادن کی مخبری کرتا ھے اور ملک سے باھر بمعہ فیملی سیٹل ھوجاتا ھے، کچھ بے شرم قائداعظم کا قول لگاتے ھیں کہ پاکستان کو کوئی طاقت انڈو نہیں کرسکتی، پچاس فیصد آپ کے ھاتھ سے نکل گیا بنگلہ دیش کی صورت میں اور باقی بھی لوگ کنٹرول زیڈ کی بار بار کمانڈ دے رھیں ھیں، کم از کم قائد کے قول کی ھی عزت رکھ لو، اسلام آباد میں قائداعظم کا پورٹریٹ اور اقوال لگائے گئےھیں ان کے سامنے نیم برہنہ فیشن شوٹ کرکےشرمسار کیا جاتا ھے اور پھر ایف آئی آر کٹ جانے کے بعد بھی کوئی کاروائی نہیں ھوتی، کوئی دس گیارہ سال حکومت کرتا ھے اور پھر دبئی انگلینڈ بھاگ جاتا ھے،کوئی اتنی جائیدادیں بنا لیتا ھے کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا، کچھ کی فیکٹریاں بچے دیتی ھیں اور کچھ کا ایک فلیٹ کئی سو کنال کا گھر بنا دیتا ھے، کسی کے سرکاری ملازم ھوکر بچے ملک سے باھر پڑھتے ھیں اور کچھ کا گزارا نہیں ھوتا، کسی کی تنخواہ بیس لاکھ ھے اور کسی کی بیس ھزار یہ چلے ھیں ایک نصاب لاگو کرنے، یہ کیسا ملک ھے کہ جو ملک کا چیف آپریٹنگ آفیسر ھے اس سے سینکڑوں اداروں کے چیف آپریٹنگ آفیسرز کی تنخواہ کئی گنا زیادہ ھے، جتنے بھی ادارے مالی نقصان میں ھیں ان کے بڑوں کی تنخواہ دیکھ لیں اور حساب لے لیں کہ اب آپ کی موجودگی میں ادارہ نقصان میں کیوں ھے، لیکن یہ پاکستان ھے یہاں کسی بھی حرام خور سے سوال کرنا ھی حرام ھے، ادارے کام کے ماحول کو بہتر بنانے سے ترقی کرتے ھیں ، ناکہ مکھن باز سجنا رکھنے سے، سب اداروں کا احتساب ھونا چاھیئے کہ جو اس کو تنخواہ مل رھی ھے کیا وہ اس درجے کا کام بھی کر رھا ھے یا صرف گھوم پھر کر گنتی پوری کررھا ھے، پاکستان کو پاکستان بنانے کیلئے کام کیجئے نہ کہ اپنی ذاتی تشہیر کا ذریعہ بنایئے، ایکسٹینشن سب کو ملنی چاھیئے کیونکہ سب ھی اس ملک کیلئے ناگزیر ھیں، جتنے بھی ھمارا فنانس کنٹرول کرتے ھیں وہ بھلا ھمارے کب ھیں، عجیب صورتحال ھے ایک اینٹوں کے بھٹے کا مالک ادھار دیتا ھے اور پھر ادھار لینے والے مزدور کی بیوی بیٹیوں تک کو باندیاں بنا کر رکھتا ھے، کیا پاکستان بھی تو ایک اینٹوں کا بھٹہ تو نہیں بنتا جارھا ھے ، جس سے ھماری سب حکومتیں قرضہ لیتی ھیں وہ پوری قوم کا سودا کردیتا ھے، ھماری سب چیزوں پر انکا کنٹرول ھے، جب چاھیں ٹیکس بڑھا دیں، جب چاھیں اشیاء خوردونوش کی قیمتیں بڑھا دیں، جب چاھیں ریٹائرڈ کردیں، جب چاھیں دوبارہ نوکری دے دیں، جب چاھیں مفت علاج کی سہولت واپس لے لیں، مجھے نہ ووٹ کی عزت بحال کروانی ھے اور نہ ھی نیا پاکستان بنانا ھے ، میری دنیا کی نمبر ون فوج اور ایٹمی قوت سے درخواست ھے، مجھے میرا پاکستان واپس کردیجئے، اور اگر قائداعظم سے واقعی پیار ھے تو بنگلہ دیش بھی واپس دلوا دیجئے، تاکہ ھم سر اٹھا کر اپنے قائد کا قول دھرا سکیں ، there is no power on earth that can undo Pakistan, شکریہ

Prev واپسی کا سفر
Next گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ

Comments are closed.