پت جھڑ کے موسم

پت جھڑ کے موسم

تحریر محمد اظہر حفیظ

کشور کمار صاحب کا گانا ھے۔

پت جھڑ کے موسم کبھی تو ڈھلیں گے ۔

بطور فوٹوگرافر مجھے ھمیشہ بہار کا موسم ھی اچھا لگتا تھا ۔ کیونکہ ٹاہلی کا درخت ایک ایسا درخت تھا جو سایہ دار بھی تھا اور ھوا دار بھی یہ دونوں خوبیاں کم ھی درختوں میں ھوتی ھیں۔ گاوں میں رھتے تھے تو مجھے ٹاہلی کے درخت کی نئی ٹہنیاں اور پتے بہت خوبصورت لگتے تھے۔ چھوٹے چھوٹے سرسبز مکمل پتے۔

کیونکہ میرے نزدیک ٹاہلی کا ھی ایک واحد درخت تھا۔ جس پر بہار آتی تھی۔ خزاں کا مجھے اندازہ نہیں تھا کہ کیا ھوتی ھے۔ گاوں میں نیم، برگد اور پیپل کے درخت تھے وہ شاید ان موسموں سے مبرا تھے ۔ نہ خزاں نہ بہار۔

پھر گاوں سے نکل آئے اور شہر شہر گھومنے پھرنے لگے۔ تصویریں بنانے کا جنون تھا۔ جہاں بھی گیا ماسوائے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے ھر جگہ فوٹوگرافی ھی وسیلہ بنی اللہ کے فضل سے۔ اسلام آباد سے زیادہ سے زیادہ دوڑ مری کی تھی اور چیڑ اور کیل کے درخت پر کیسے موسموں کے اثرات ۔

نیشنل کالج آف آرٹس لاھور میں داخلہ ھوا اور کالج کے اندر تو درخت نہ تھے کالج کے باھر اور ھاسٹل میں بھی پیپل اور برگد کے ھی درخت تھے۔ زیادہ سے زیادہ جناح باغ چلے جانا پر وھاں بھی خزاں کا موسم نہیں آتا تھا۔ دو گانے تھے ایک تھا گھنگھرو کی طرح اور دوسرا تھا پت جھڑ کے موسم کبھی تو ڈھلیں گے۔ دن رات سنتے تھے پر سمجھ نہیں آتی تھی ۔ یہ کیا گانے ھوئے۔ بار بار سنتے تھے۔ گھنگھرو بننے سے اللہ باری تعالٰی کے فضل سے بچے رھے۔ اللہ نے ھمیشہ آسانی میں ھی رکھا۔ اور عزت والی زندگی عطا کی۔ شکر الحمدللہ۔ میری قسمت میں شاید ھمیشہ ھی پیپل اور برگد کے درخت ھی رھے۔ گولڑہ ریلوے اسٹیشن اسلام آباد مجھے بہت پسند ھے یہ بھی ان دو درختوں کا مجموعہ ھے۔

زندگی گزر رھی تھی اور یہ گانے بھی سنتا رھتا تھا ۔ سال 2017 میں پہلی دفعہ خزاں دیکھنے طارق سلیمانی بھائی اور دوستوں کے ساتھ اسلام آباد تا خنجراب سفر کیا۔ اور پہلی دفعہ پت جھڑ کا موسم دیکھا اور اس نے بہار کا موسم اندر سے نکال ھی دیا۔ کیا پیلے، سرخ پتے تھے ۔ بہت ھی خوبصورت۔ پہلی دفعہ دیکھے تھے۔ میں تو واپس آگیا پر دل وھیں رہ گیا۔ اگلے سال پھر دل کی تلاش میں وھاں بیگم صاحبہ کے ساتھ جا پہنچا پر تلاش کامیابی تک نہ پہنچ سکی۔ پھر بہت سے پیروں، فقیروں پاس گیا پر علاج ممکن نظر نہیں آیا۔ کچھ دوستوں نے کہا اس کا ایک ھی علاج ھے بہار میں اسی علاقے کا سفر کریں اور اپنی بہار اور دل واپس لے آئیں 2019 میں پروگرام بنایا پر بہار کرونا کی نظر ھوگئی اور اسی طرح اگلا سال بھی گزر گیا۔ اب میں پت جھڑ کے موسم کا رہائشی ھوں۔ پیلا اور سرخ ھورھا ھوں۔ گانا بھی سمجھ آگیا ھے۔ دعا ھے ھماری زندگی میں آئے پت جھڑ کے موسم ڈھل جائیں اور اگلے سال اپریل میں اس علاقے کا رخ کروں اور اپنا دل اور بہار واپس لے آوں۔

لیکن کیا کروں فاصلے بڑھتے جارھے ھیں اور ھمت کم ھوتی جارھی ھے۔ پر اس موقع پر ایک اور گانا یاد آرھا ھے مانا سفر ھے مشکل منزل بھی دور ھے پر جانا ضرور ھے جی جانا ضرور ھے۔

میری اللہ باری تعالٰی سے دعا ھے وہ ھم سب کی بہاریں واپس کردیں پت جھڑ کے موسم کا ھم نے کیا کرنا ھے۔ امید ھے وہ ھمیشہ کی طرح اپنا فضل جاری رکھیں گے۔ انشاءاللہ۔

Prev ریلیف پیکج
Next پرانے چور حکمران

Comments are closed.