گھر میں رھیئے، سلامت رھیئے
گھر میں رھیئے، سلامت رھیئے
تحریر محمد اظہر حفیظ
اپنے گھر میں رہنے میں حرج کیا ھے اور اس کیلئے اجازت کس کی چاہیئے۔ جب گھر ھی اپنا ھے تو اپنی فیملی کووقت دیجیئے۔ مجھے محسوس ھورھا ھے سب کچھ ریسیٹ ھورھا ھے ھم پرانے دور میں واپس جارھے ھیں، گاوں میں رگھر میں رھیئے، سلامت رھیئے
تحریر محمد اظہر حفیظ
اپنے گھر میں رہنے میں حرج کیا ھے اور اس کیلئے اجازت کس کی چاہیئے۔ جب گھر ھی اپنا ھے تو اپنی فیملی کووقت دیجیئے۔ مجھے محسوس ھورھا ھے سب کچھ ریسیٹ ھورھا ھے ھم پرانے دور میں واپس جارھے ھیں، گاوں میں رھتے تھے مغرب کے وقت ھی گھر آجاتے تھے دوپہر کو بھی سوتے تھے تھکاوٹ محسوس نہیں ھوتی تھی آرام جو مناسب ملتا تھا۔ کبھی کبھی گاوں کی مسجد میں اعلان ھوتا تھا ایک بیل کھل گیا ھے سب لوگ گھروں میں چلے جائیں نقصان کا اندیشہ ھے بیل بے قابو ھے اور سب اپنے اپنے گھروں میں چلے جاتے تھے، کبھی اعلان ھوتا تھا گاوں میں ایک پاگل آگیا ھے بچے بڑے گھروں میں چلے جائیں اور دروازے بند کرلیں۔ پھر ھم اس پر سکون ماحول سے شہروں میں آگئے نیند آرام ھم سے ناراض ھوگیا، ھم زندگی کو آسان بنانے کے چکر میں مشکل میں پھنس گئے کئی کئی نوکریاں ، رات گئے دیر سے گھر آنا، بلوں کی پریشانیاں، اور پھر بلوں کا مہینے کے آخر میں آنا حالانکہ یہ بل مہینے کے پہلے ھفتے میں بھی آسکتے ھیں پر پھر تو یہ ادا ھوجائیں گے۔ ٹینشن کیسے ھوگی عوام کو۔ اس لیے ان کو آخری ھفتے میں آنے سے ھی عوام چپ رھے گی، سب کچھ سپیڈ سے چل رھا تھا، چائنہ سپر پاور بن رھا تھا یا بن گیا تھا، امریکہ کی انڈسٹری بند ھوری تھی۔ سب کارخانوں کو تالے لگ رھے تھے اور ترقی کے اس سفر میں بے بسی کا سامنا ھوگیا۔ چائنہ کے ایک صوبے میں کرونا وائرس آگیا، پہلے تو کسی کو اس کا حل سمجھ نہ آئے، اور وجہ بھی سمجھ نہ آئے پھر کوئی چمگاڈر پر لیچکر دے رھا تھا کوئی حرام حلال سمجھا رھا تھا کوئی کبوتر پر لیکچر دے رھا تھا، پر کچھ سمجھ نہیں آرھا تھا۔ پھر انھوں نے سب کو اپنے اپنے گھر رھنے کا حکم دے دیا اور انکی عوام سمجھدار تھی سب نے بات مان لی اور پچھلے دو دن سے چائنہ میں کوئی نیا کیس رجسٹر نہیں ھوا۔ اس کے لیے نئے ھسپتال بھی بنائے گئے۔ ھر ضروری اقدامات کئے گئے، پوری دنیا سے چائنہ کٹ گیا ھوائی اور زمینی سفر بند ھوگئے تجارت بند ھوگئی، چائنہ ھم سے بہت زیادہ ترقی یافتہ ملک ھے اور اس نے سارے وسائل لگا دیئے۔ اور اللہ نے ان کو اس مشکل سے نکال دیا، پھر اس وائرس نے اٹلی کا رخ کیا اور عوام نے احتیاط نہیں کی اور ابھی تک ھزاروں جانوں کانقصان ھوچکا ھے، باقی ممالک نے بھی بہت زیادہ نقصان اٹھایا، اب یہ وائرس مختلف ممالک سے ھوتا ھوا پاکستان آگیا ھے ۔ ھمارے وزیراعظم دو دفعہ خطاب فرماچکے ھیں اور اپنی بے بسی بھی بیان کرچکے ھیں کہ ھمارے وسائل نہیں ھیں کہ ھم اس کا مقابلہ کرسکیں۔ مہربانی فرما کر گھر میں رھیئے محفوظ رھیئے، پر ھم کونسا ماننے والے ھیں۔ لوگ مری جارھے ھیں ھنزہ جارھے ھیں سب ھوٹل ٹول پلازے بند ھیں لوگوں کو واپس بھیجا جارھا ھے یہ سیر کرنے کا وقت نہیں ھے گھر رھیں مصیبت سے بچیں ۔بہت سے امدادی کام کرنے والی تنظمیں سامنے آچکی ھیں جو مستحق لوگوں کو ایک ماہ کا سامان مہیا کر رھی ھیں۔ تاکہ مستحق اور سفید پوش لوگ کسی مشکل کا شکار نہ ھوں۔ اور راشن اور ضرویات زندگی انکو گھر پر مہیا کی جاسکیں اس سلسلے میں وزیراعلی سندھ کے سب سیاسی جماعتوں کے ساتھ ملکر کئے گئے اقدامات بھی قابل صد ستائش ھیں۔
اللہ انکو عمل کرنے کی توفیق دیں، سب یونیورسٹیاں، کالج، سکول، مدرسے پہلے سے بند ھیں اب دفاتر اور مارکیٹوں کو بھی بند کیا جارھا ھے، پبلک ٹرانسپورٹ بند کی جارھی ھے، میڈیکل سٹور اور ھسپتال کھلے ھیں۔ تاکہ سب لوگ گھر پر ٹھریں، اور اس وائرس سے بچا جاسکے، آپ سب پر بھی لازم ھے اپنے آس پاس کے لوگوں کا خیال کریں اور ضرویات زندگی کو حاصل کرنے میں انکی مدد کریں، جو آپکے گھر یا دفاتر میں کام کرنے والے ھیں انکو تنخواہ کے ساتھ چھٹی دیں اور اگر انکو مزید ضرورت ھو تو مددکریں، اس ساری مشق کا مقصد عوام کو گھروں پر ٹھرانا ھے۔ پرندے بھی شام گئے اپنے اپنے گھروں کو واپس لوٹتے ھیں ۔ آپ کیسے اشرف المخلوقات ھیں ایک وبائی مرض سے بچنے کیلئے بھی اپنے ھی گھر پر قیام نہیں کرسکتے۔ نماز قائم کیجئے، قرآن مجید کی تلاوت کیجئے، اللہ کے حضور معافی کی درخواست کیجئے کہ وہ اس وائرس سے ھم سب کو محفوظ رکھیں، یاد رکھیئے گا دعا کے ساتھ ساتھ احتیاط کی بھی ضرورت ھے ،
گھر رھیئے اپنوں کے ساتھ پیاروں کے ساتھ یا پھر تیار رھیئے لفافے میں بند ھوکر دفن ھونے کیلئے جس میں اپنے بھی ساتھ نہیں جائینگے۔ کیونکہ زندگی سب کو عزیز ھے ۔ یقینا آپ کو بھی ھونی چاھیئے۔ بس درخواست ھے۔
گھر رھیئے۔ جیتے رھیئے، سلامت رھیئے، خوش رھیئے۔ آمینھتے تھے مغرب کے وقت ھی گھر آجاتے تھے دوپہر کو بھی سوتے تھے تھکاوٹ محسوس نہیں ھوتی تھی آرام جو مناسب ملتا تھا۔ کبھی کبھی گاوں کی مسجد میں اعلان ھوتا تھا ایک بیل کھل گیا ھے سب لوگ گھروں میں چلے جائیں نقصان کا اندیشہ ھے بیل بے قابو ھے اور سب اپنے اپنے گھروں میں چلے جاتے تھے، کبھی اعلان ھوتا تھا گاوں میں ایک پاگل آگیا ھے بچے بڑے گھروں میں چلے جائیں اور دروازے بند کرلیں۔ پھر ھم اس پر سکون ماحول سے شہروں میں آگئے نیند آرام ھم سے ناراض ھوگیا، ھم زندگی کو آسان بنانے کے چکر میں مشکل میں پھنس گئے کئی کئی نوکریاں ، رات گئے دیر سے گھر آنا، بلوں کی پریشانیاں، اور پھر بلوں کا مہینے کے آخر میں آنا حالانکہ یہ بل مہینے کے پہلے ھفتے میں بھی آسکتے ھیں پر پھر تو یہ ادا ھوجائیں گے۔ ٹینشن کیسے ھوگی عوام کو۔ اس لیے ان کو آخری ھفتے میں آنے سے ھی عوام چپ رھے گی، سب کچھ سپیڈ سے چل رھا تھا، چائنہ سپر پاور بن رھا تھا یا بن گیا تھا، امریکہ کی انڈسٹری بند ھوری تھی۔ سب کارخانوں کو تالے لگ رھے تھے اور ترقی کے اس سفر میں بے بسی کا سامنا ھوگیا۔ چائنہ کے ایک صوبے میں کرونا وائرس آگیا، پہلے تو کسی کو اس کا حل سمجھ نہ آئے، اور وجہ بھی سمجھ نہ آئے پھر کوئی چمگاڈر پر لیچکر دے رھا تھا کوئی حرام حلال سمجھا رھا تھا کوئی کبوتر پر لیکچر دے رھا تھا، پر کچھ سمجھ نہیں آرھا تھا۔ پھر انھوں نے سب کو اپنے اپنے گھر رھنے کا حکم دے دیا اور انکی عوام سمجھدار تھی سب نے بات مان لی اور پچھلے دو دن سے چائنہ میں کوئی نیا کیس رجسٹر نہیں ھوا۔ اس کے لیے نئے ھسپتال بھی بنائے گئے۔ ھر ضروری اقدامات کئے گئے، پوری دنیا سے چائنہ کٹ گیا ھوائی اور زمینی سفر بند ھوگئے تجارت بند ھوگئی، چائنہ ھم سے بہت زیادہ ترقی یافتہ ملک ھے اور اس نے سارے وسائل لگا دیئے۔ اور اللہ نے ان کو اس مشکل سے نکال دیا، پھر اس وائرس نے اٹلی کا رخ کیا اور عوام نے احتیاط نہیں کی اور ابھی تک ھزاروں جانوں کانقصان ھوچکا ھے، باقی ممالک نے بھی بہت زیادہ نقصان اٹھایا، اب یہ وائرس مختلف ممالک سے ھوتا ھوا پاکستان آگیا ھے ۔ ھمارے وزیراعظم دو دفعہ خطاب فرماچکے ھیں اور اپنی بے بسی بھی بیان کرچکے ھیں کہ ھمارے وسائل نہیں ھیں کہ ھم اس کا مقابلہ کرسکیں۔ مہربانی فرما کر گھر میں رھیئے محفوظ رھیئے، پر ھم کونسا ماننے والے ھیں۔ لوگ مری جارھے ھیں ھنزہ جارھے ھیں سب ھوٹل ٹول پلازے بند ھیں لوگوں کو واپس بھیجا جارھا ھے یہ سیر کرنے کا وقت نہیں ھے گھر رھیں مصیبت سے بچیں ۔بہت سے امدادی کام کرنے والی تنظمیں سامنے آچکی ھیں جو مستحق لوگوں کو ایک ماہ کا سامان مہیا کر رھی ھیں۔ تاکہ مستحق اور سفید پوش لوگ کسی مشکل کا شکار نہ ھوں۔ اور راشن اور ضرویات زندگی انکو گھر پر مہیا کی جاسکیں اس سلسلے میں وزیراعلی سندھ کے سب سیاسی جماعتوں کے ساتھ ملکر کئے گئے اقدامات بھی قابل صد ستائش ھیں۔
اللہ انکو عمل کرنے کی توفیق دیں، سب یونیورسٹیاں، کالج، سکول، مدرسے پہلے سے بند ھیں اب دفاتر اور مارکیٹوں کو بھی بند کیا جارھا ھے، پبلک ٹرانسپورٹ بند کی جارھی ھے، میڈیکل سٹور اور ھسپتال کھلے ھیں۔ تاکہ سب لوگ گھر پر ٹھریں، اور اس وائرس سے بچا جاسکے، آپ سب پر بھی لازم ھے اپنے آس پاس کے لوگوں کا خیال کریں اور ضرویات زندگی کو حاصل کرنے میں انکی مدد کریں، جو آپکے گھر یا دفاتر میں کام کرنے والے ھیں انکو تنخواہ کے ساتھ چھٹی دیں اور اگر انکو مزید ضرورت ھو تو مددکریں، اس ساری مشق کا مقصد عوام کو گھروں پر ٹھرانا ھے۔ پرندے بھی شام گئے اپنے اپنے گھروں کو واپس لوٹتے ھیں ۔ آپ کیسے اشرف المخلوقات ھیں ایک وبائی مرض سے بچنے کیلئے بھی اپنے ھی گھر پر قیام نہیں کرسکتے۔ نماز قائم کیجئے، قرآن مجید کی تلاوت کیجئے، اللہ کے حضور معافی کی درخواست کیجئے کہ وہ اس وائرس سے ھم سب کو محفوظ رکھیں، یاد رکھیئے گا دعا کے ساتھ ساتھ احتیاط کی بھی ضرورت ھے ،
گھر رھیئے اپنوں کے ساتھ پیاروں کے ساتھ یا پھر تیار رھیئے لفافے میں بند ھوکر دفن ھونے کیلئے جس میں اپنے بھی ساتھ نہیں جائینگے۔ کیونکہ زندگی سب کو عزیز ھے ۔ یقینا آپ کو بھی ھونی چاھیئے۔ بس درخواست ھے۔
گھر رھیئے۔ جیتے رھیئے، سلامت رھیئے، خوش رھیئے۔ آمین
azhar
March 29, 2020
Blogs
Comments are closed.
Copyright 2020