ھٹ دھرمی
ھٹ دھرمی
تحریر محمد اظہر حفیظ
سولہ دسمبر سانحہ مشرقی پاکستان اور سانحہ پشاور کی یاد میں دل خون کے آنسو رو رھا ھے رات کے پچھلے پہر دعاگو ھوں اللہ سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے امین اور شہداء کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا کریں امین ۔
ساتھ ساتھ دل شرمسار بھی ھے کہ دسمبر میں ھم ان دو سانحے ھونے کے باوجود تیسرے کے لئے تیار کھڑے ھیں۔ پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی لاھور کے واقع نے ھم سب کو شرمسار کیا لیکن کچھ ناسمجھ وکلاء پھر اپنی ھٹ دھرمی پر قائم ھیں اور دھمکیوں بھرے سٹیٹس لگا رھے ھیں ۔ میرے پاس سکرین شارٹ محفوظ ھیں۔ مجھے اچھی طرح معلوم ھے ۔ وکیل صاحب کے پاس کیس مظلوم کا ھو یا ظالم کا وہ دونوں کو سچ ثابت کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگاتے ھیں۔ ڈاکٹر اور وکیل دونوں معزز پیشے ھیں اور صاحب حثیت لوگ ھیں ۔ پہلے تو جس کی غلطی ھے وہ اس غلطی کو مان لے اور جو نقصانات ھوئے ھیں اس کو ادا کریں معاملہ بہتر طور پر حل ھوجائے گا۔ لیکن سوشل میڈیا پر بکواسیات لکھنے سے کس کو ڈرانا ھے۔ ڈاکٹر/وکیل پاس اگر عوام نہیں جائے گی تو دونوں بھوکے مر جائیں گے۔ یہ گیڈر بھبکیاں کہیں اور آزمائیں۔ ھمارے کچھ دوست ہرجانے کے نوٹس اور توھین کے مقدمات کی باتیں کر رھے ھیں ٹھیک ھے ساری عوام کو جیل بند کروا دو۔ ھم ضمانت بھی نہیں کرائیں گے کبھی اگر آزاد ھوگئے تو پھر یہ ظالم کہاں جائیں گے۔ جو بھی سوشل میڈیا پر لکھیں وہ ڈاکٹر صاحب ھوں یا وکیل صاحب سوچ سمجھ کر لکھیں۔ اللہ کے عذاب سے ڈریں۔ قیامت کے دن نہ کسی کو وکیل کی ضرورت ھوگی نہ ڈاکٹر کی۔ موت تو سب کو آنی ھے۔اگر چنگاڑی پر تیل ڈالو گے تو یاد رکھنا اگ کسی کو نہیں پہچانتی بس جلا دیتی ھے۔ اور اسی کی یہی خصلت ھے۔لاھور والے واقع کے بعد بڑی ھمت کی بات ھے اپنے نام کے ساتھ وکیل یا ڈاکٹر لکھنا۔ چلیں مان لیتے ھیں۔ڈاکٹر عرفان کی تقریر غلط تھی تو کیا قانون کے جاننے والوں کو اس کا قانونی طریقہ نہیں آتا تھا۔ یا یہ سب قوانین قانون کے جاننے والوں کیلئے نہیں ھیں۔ عوام نے آپ کو بہت پیار دیا اور ساتھ دیا افتخار محمد چوہدری صاحب کی تحریک میں۔ اب آپ کیا کرتے ھیں اس عزت کی بحالی کیلئے مجھے صرف یہ دیکھنا ھے۔ جو بھی قانون ھاتھ میں لے اس کو سزا ملنی چاھیئے ۔ جس نے توڑ پھوڑ کی اس کی قیمت بھی اسی سے لینی چاھیئے۔ جرمانہ اور سزا اس کے علاوہ ھو۔ تاکہ آئندہ کسی بھی مکتبہ فکر کی ھمت نہ ھو قانون ھاتھ میں لینے کی۔ میں بہت دکھ کے ساتھ یہ الفاظ لکھ رھا ھوں میرے لوگوں کی برداشت ختم ھوگئی۔ میرا ملک جل رھا ھے ۔ میرے لاھور کا سکون ختم ھوگیا۔ میرے کراچی کا سکون ختم ھوگیا،میرے بلوچستان کا سکون ختم ھوگیا میرے خیبر پختونخواہ کا سکون ختم ھوگیا۔ ظالمو اگر اتنے طاقتور ھو تو اس سکون کی بحالی کیلئے کام کرو۔ ناکہ آپس میں دست و گریبان ھو۔
مجھے سب پاکستانی ایک جیسے پیارے ھیں، اور پیارے ھی رھنے دیں ۔ اگر ھم سب برابر شہری ھیں تو برابر ھی رھنے دیں۔ اپنی بدمعاشیوں اور شرمسار حرکتوں سے اگر تم اپنے آپ کو معزز سمجھتے ھو تو یہ آپ کی سوچ اور فیصلہ ھے ڈرو اس دن سے جب میرے رب کا فیصلہ آئے گا۔ اور ظالمو کیلئے اس نے کس مقام کا وعدہ کیا ھے تم سب کو اچھی طرح پتہ ھونا چاھیئے بے شک وہ بہتر انصاف کرنے والا اور ھدایت دینے والا ھے۔ اللہ ھم سب کو محب وطن پاکستانی بنائے امین
azhar
December 16, 2019
Blogs
Comments are closed.
Copyright 2020