آرٹسٹ

آرٹسٹ
تحریر محمد اظہر حفیظ

ھر انسان آرٹسٹ ھے کوئی پڑھ لکھ کر آرٹسٹ بنا ھے اور کوئی بغیر پڑھے بنا ھے۔ اپنے خیالات، جذبات،محسوسات کے اظہار کرنے کے مختلف طریقے ھیں کوئی سکلپچر بناتا ھے کوئی پینٹ کرتا ھے کوئی فوٹوگرافی کرتا ھے کوئی کیلی گرافی کرتا ھے کوئی گانا گاتا ھے کوئی ساز بجاتا ھے کوئی کہانی لکھتا ھے کوئی نظم لکھتا ھے کوئی شعر کہتا ھے۔ کوئی دوڑ لگاتا ھے کوئی ڈانس کرتا ھے کوئی کشتی کرتا ھے کوئی جہاز اڑاتا ھے کوئی باتیں اڑاتا ھے کوئی خواب دیکھتا ھے کوئی ان خوابوں کو عملی جامہ پہناتا ھے۔کوئی بال تراشتا ھے کوئی میک اپ کرتا ھے کوئی فرنیچر بناتا ھے کوئی گھر بناتا ھے کوئی کار بناتا ھے اور کوئی رکشہ۔ کوئی قبر بناتا ھے اور کوئی قبر کھودتا ھے سب فنکار اپنی اپنی جگہ فنکاری کرنے پر لگے ھوئے ھیں ھمیں سب کو سپورٹ کرنا چاھیئے۔ تاکہ انکا فن اگے پھلے پھولے۔
زیادہ تر فنکار ھر دوسرے فنکار سے اپنے آپ کو بہتر سمجھتے ھیں ۔ یہ بھی ایک بیماری ھے ۔ لیکن پھل دار پودے ھمیشہ جھکے ھوئے ھی ھوتے ھیں۔ اور سرو کے درخت ھی سب سے پہلے طوفانوں کا شکار ھوتے ھیں۔
میرے استاد احسان علی قریشی ایک سادہ لوح اور شریف النفس انسان اور آرٹسٹ ھیں ھمیشہ انکو کام کرتے ھی دیکھا اور لوگوں کو سپورٹ کرتے دیکھا۔ لیکن کبھی غلط کو سہی کہتے نہیں دیکھا۔ بہت سارے آرٹسٹ دوست کسی کا دل رکھنے کیلئے بھی اس کے کام کی تعریف کرتے چلے جاتے ھیں اور اگر خدانخواستہ آرٹسٹ خاتون ھے تو پھر نہ پوچھو کیا سے کیا کہہ جاتے ھیں ۔ اس کا نقصان کیا ھوتا ھے کہ وہ آرٹسٹ اسی مقام پر کھڑا ھوجاتا ھے۔ آگے کام میں ترقی نہیں کرتا۔ میری رائے میں نئے آنے والے دوستوں کو سینئر آرٹسٹوں اور اساتذہ سے سوال کرنے چاھیئے نہ کہ ان کے کام پر تبصرے۔ یہاں تو لوگ ان کو قانون مصوری پڑھانا شروع کر دیتے ھیں۔ یہ میرے رائے ھے اس سے سب کا متفق ھونا ضروری نہیں ھے۔
پیدائشی آرٹسٹ ھونا کبھی تو قابل فخر بات ھوتی ھے اور کبھی یہ ھی جرم ھوجاتا ھے۔ جو بات میرے مشاہدے میں آئی ھے کہ کوالیفائڈ آرٹسٹ نہیں ھیں انکو زیادہ آرٹسٹوں کے نام کام کرنے کی ٹیکنیک اور ادوار یاد ھوتے ھیں۔
آرٹسٹ ھونا ھی قابل فخر بات ھے کہ اللہ نے آپ کو ان لوگوں میں منتخب کیا جو محسوس کرسکتے ھیں سوچ سکتے ھیں اور ان سب خوابوں کو عملی جامہ پہنا سکتے ھیں۔ اور لوگوں کو دکھا سکتے ھیں کہ وہ کیا سوچتے ھیں بے شک تاثر دینےکا میڈیم کچھ بھی ھو۔ 
آرٹ ایک مزدوری ھے۔ کچھ دوستوں کا ساری زندگی موڈ ھی نہیں بنتا اور وہ کچھ کر ھی نہیں پاتے۔ اور کچھ ایسے آرٹسٹ ھیں جن کے وفات کے بعد بھی انکا کام آتا رھتا ھے آپ استاد نصرت فتح علی خان خان صاحب کو دیکھ لیں صادقین صاحب کو دیکھ لیں ۔ اور بہت ساری مثالیں دیکھ لیں۔
موڈ کے چکر سے نکلیں کام کریں اور اپنی زندگی کو بہتر کریں۔ 
حالات کی تنگی بہتر آرٹ بنانے میں مدد کرتی ھے یہ بات بہت پرانی ھوچکی ھے۔ میرے ھم عصر آرٹسٹ ار ایم نعیم،عبدالجبارگل،عمران قریشی،راشد رانا، احسن رحیم،جواد بشیر، نینی،ملک اشرف،سردار معروف خان،قدسیہ رحیم،شازیہ مرزا،اعجاز احمد، سعدیہ خان، راشد نور،عامر وحید، کرن کاکڑ ،طاھر محمود، ان سب کے کام کو نکھرتے دیکھا ھے جیسے جیسے انکے حالات زندگی بہتر ھوتے گئے۔ مہربانی فرماکر بحثوں سے نکلئے ۔ کام کیجئے کام نہ کرنے کے سستے بہانے مت ڈھونڈیئے ، وہ کیسا آرٹسٹ ھوگا جو اپنے لیئے کچھ نہ کر سکے وہ معاشرے کیلئے کیا کرے گا۔ معاشرے کا فعال حصہ بنئے بوجھ نہیں۔ زیادہ تر آرٹسٹوں کو بڑھاپے میں حکومتی امداد کی کیوں ضرورت محسوس ھوتی ھے۔ جبکہ کام کرنے والے آرٹسٹوں کو ایسا کبھی محسوس نہیں ھوتا، بے شک وہ سید اختر صاحب ھوں، عسکری میاں ایرانی ھوں،اسد فاروقی ھوں، راحت فتح علی خان ھوں، ساجدہ ونڈل صاحبہ ھوں، استاد بشیر احمد صاحب ھوں، ڈاکٹر اعجاز انور صاحب ھوں ، مجھے عسکری میاں ایرانی صاحب نے بتایا تھا لڑکے جوانی کے دس سال جو محنت کرلے اس کا بڑھاپا آسان ھوجاتا ھے اور دنیا اس کیلئے کام کرتی ھے اور جو جوانی کے دس سال آوارہ گردی کرتا ھے عیاشی کرتا ھے پھر وہ ساری زندگی دنیا کیلئے کام کرتا ھے۔ فیصلہ آپکا ھے۔ دس سال کام کرنا ھے یا ساری زندگی۔

Prev سوشل میڈیا مشورے
Next دکھ ،درد ، تکلیف

Comments are closed.