بنتے بگڑتے دیکھنا

بنتے بگڑتے دیکھنا

تحریر محمد اظہر حفیظ

کئی سال پہلے کی بات ھے جنرل مشرف صاحب کا دور تھا، میرے دوست ریاض شاہ صاحب المشہور شاہ بلڈرز والوں نے ایک ویڈیو پریزینٹیشن کیلئے ملاقات رکھی، آئیڈیا بہت زبردست تھا، تین بلند وبالا عمارتیں بنانا تھیں ڈی ایچ اے میں ایک ساتھ اس میں کچھ پارٹنرز تھے، جن میں ریاض شاہ صاحب کے علاوہ باقی سب میرے لئے نئے تھے، جن میں اوپل برادران جو کہ جنرل مشرف صاحب کے ذاتی معالجین میں بھی تھے اور ان کا واہ کینٹ میں ھسپتال اور سی ٹی سکین کا بہت اچھا سیٹ اپ تھا، خیال بلڈرز کے مالک ارشد خیال غالبا انکا نام تھا، کچھ اور دوست تھے جو ملکر پروجیکٹ کر آرھے تھے، بہت اچھا آئیڈیا تھا، ساتھ ھی یہ ایف- 8 مرکز اسلام آباد سے اپنی نوعیت کی پہلی ڈائیگناسٹک لیب بھی شروع کر آرھے تھے، جو اس کے فیچرز بتارھے تھے کہ ای میل پر رزلٹ مل جائیں گے، موبائل پر فورا آپ کو اپنی رپورٹ مل جائے گی، واٹس ایپ بھی نہیں آیا تھا، میں نے اس فلم کیلئے ذاتی دلچسپی لیکر کام کیا، فلم بن گئی پر وہ بلندوبا لا بلڈنگز نہ بن سکیں، وجہ میرے علم میں نہیں ھے، اسلام آباد ڈائیگناسٹک سنٹر کے نام سے ایف -8 مرکز میں ایک بہت عالیشان ادارہ کھل گیا، جو بتایا گیا تھا ادارہ اس سے بہت ایڈوانسڈ تھا، ٹوکن لینا، راھنمائی لینا، سیمپلنگ، واش رومز، سی ٹی سکین، الٹراساونڈ، ایکسرے ھر کام میں اپنی مثال آپ تھے، کبھی کبھی تھوڑے مہنگے بھی محسوس ھوتے تھے پر کوالٹی کیلئے کوئی دوسری آپشن نہ تھی، اب کام بڑھنا شروع ھوگیا اور اسلام آباد اور راولپنڈی میں جگہ جگہ ان کے سہولت مرکز نظرآنا شروع ھوگئے، بہت خوش آئند تھا کہ پاکستان میں کچھ کام تو ترقی کررھے ھیں، جنوری دوھزار بیس سے طبعیت مسلسل خراب رھنا شروع ھوگئی اب آئے روز ڈائیگناسٹک سنٹرز کے چکر لگتے تھے، بیچ میں مسلسل نئی پروڈکٹس، سروسز کےبارے میں ای میل بھی آتی رھتیں تھیں، اچھا لگتا تھا یہ سب، اپریل میں ڈیسکا سکین نامی ھڈیوں کا سکین تھا، اپنی باری کے بعد فرسٹ فلور پر پہنچا، ایک صاحب نے ایک رنگدار پاجامہ دیا غالبا نیلا سبز تھا، یہ پہن لیں میں نے پوچھا جو پہنا ھوا ھے کیا وہ ٹھیک نہیں ھے، سر لیبز کے ایس او پیز ھوتے ھیں ان پر چلنا ضروری ھوتا ھے، جی بہتر، میں نے وہ ایس او پیز والا پاجامہ پہنا تو ماشاءاللہ ایک گھٹنے سے دوسرے گھٹنے تک پھٹا ھوا تھا، یہ پہلی دفعہ ھوا تھا میں سمجھا شاید ایس او پیز کا حصہ ھے دوران ٹیسٹ ھڈیاں گرم نہ ھوجائیں انکو ھوا لگتی رھنی چاھیئے، اس جوان سے بھی درخواست کہ اگر کوئی کپڑے کا ٹکڑا ھے تو عنائت کردیں میں اپنے ایس او پیز کو پردہ کراسکوں، یہ پہلا واقعہ تھا جب میں نے ادارے کو خرابی کی طرف جاتے دیکھا، پھر اکثر واش رومز میں ٹشو نہیں ھیں، صابن لیکویڈ نہیں ھے عام بات ھوگئی، اتوار گیارہ اکتوبر کرونا ٹیسٹ کروانے کا شرف حاصل ھوا، اسلام آباد جی -8 برانچ سے، سب سے پہلے بلڈ ٹیسٹ تھے، پھر ایکسرے تھا ایکسرے والا جوان سر سانس روکیں بیٹا کرونا کا مریض ھوں ایک حد سے زیادہ ممکن نہیں، سانس اکھڑ جاتا ھے آخر ھوگیا، جی پرنٹر خراب ھے میں دوبارہ آن کرتا ھوں چل گیا تو ابھی ورنہ پھر آتے جاتے چکر لگا لیجئے گا، کیا مطلب ھم دوبارہ کیوں آئیں گے، شکر الحمد للہ پرنٹر آن ھوگیا اور ایکسرے مل گئے رپورٹ کل تک مل جائے گی آج ڈاکٹر چھٹی پر ھوتے ھیں جی بہتر، پھر اگلا مرحلہ شروع ھوا کاویڈ 19 پی سی آر ٹیسٹ کا ایک تو شناختی کارڈ دے دیں جی دے دیا، پھر پیسے جمع ھوئے سب اچھا اچھا تھا، جی وہ سامنے پارکنگ میں چلے جائیں، تین واش روم ٹائپ کپڑے کی جگہ بنی ھوئی تھی خوب اچھی طرح پہلے گلے میں اور پھر ناک میں اسی سٹک کو گھمایا گیا، میرا تو سانس ھی اکھڑ گیا، کوئی بات نہیں ٹیسٹ تو پھر ٹیسٹ ھوتا ھے، صبح دس بجکر بیس منٹ کاوقت تھا جی پندرہ گھنٹوں تک رزلٹ آپ کو مل جائے گا، سارے گھر کو اور ڈاکٹر دوستوں کو بھی رزلٹ کا انتظار تھا، پر رزلٹ نہیں آیا، بہت دفعہ ای میل ریفریش کی پر چکر ھی کوئی نہیں، 23 گھنٹوں بعد ایک موبائل نمبر سے مس کال آئی صرف ایک بیل میں سمجھا، سرکار والے لینے آرھے ھیں، بیلنس نہیں ھے کال کی دوسری طرف سے ایک صاحب گویا ھوئے، جی اسلام آباد ڈائیگناسٹک سنٹر جی ایٹ سے بول رھا ھوں، آپ کو سیمپل کیلئے دوبارہ آنا ھوگا، آپ کا رزلٹ باڈر لائن پر ، کیا مطلب جی سیمپل دوبارہ دے جائیں، جی پھر گئے اس سارے طریقہ کار سے گزرے اور شام تک ھم باڈر لائن پار کرچکے تھے، چھوٹی بیٹی کو بھی اتوار والے دن پیٹ میں درد ھوا بخار 106 تھا، ڈاکٹر صاحب فوری طور پر الٹراساونڈ کرائیں اپینڈکس نہ ھو ویب سائٹ پر دیکھا لیب 24/7 کھلی ھے وھاں پہنچے جی کل آجائیں شام چھ بجے الٹراساونڈ بندکردیتے ھیں، پھر پیر والے دن دوبارہ بھیجا الحمد للہ روپورٹ بننے میں کوئی تین گھنٹے لگ گئے، مجھے دکھ ھے ایک سٹیٹ آف دی آرٹ ادارے کو خود بنتے دیکھا اور اب تباہ ھوتے دیکھ رھا ھوں، بے شک برانچز محدود کرلیں، پر کوالٹی کو برقرار رکھیں، ویسے شوگر، کریسٹرول، تو باڈر لائن پر سنا تھا پر یہ کرونا کب سے باڈر لائن پر جانا شروع ھوگیا، لگتا ھے انڈیا کی طرح آپ لوگ بھی باڈر لائن کی خلاف ورزیاں شروع کر رھے ھیں، ھم کچھ نہیں کر سکتے پر احتجاج تو کر ھی سکتے ھیں۔
 
 

 

Prev میری خواھشیں
Next کرونا شکریہ

Comments are closed.