تبدیلی

تبدیلی

تحریر محمد اظہر حفیظ

سنا تھا کہ پہیہ دنیا کی سب سے بڑی ایجاد ہے ۔ اور پھر انسان نے ایجادات تو بہت کی لیکن بسکٹ، رس، کیک رس کے ہاتھوں ذلت کا سامنا جاری رہا، جس بھی مرد مجاہد نے چائے میں ڈبو کر بسکٹ، رس اور کیک رس کھانے کی کوشش کی اس کو شرمندگی ہی اٹھانا پڑی، ہر عمر کے انسان کو اس عمل کے ردعمل کے طور پر شرمسار ہوتے دیکھا۔ اور ایک اور بسکٹ یا رس کی مدد سے اس ڈوبتے کو سہارا دیتے دیکھا پر بچانے والے کو بھی ڈوبتے ہوئے ہی دیکھا۔ کمیسڑی ، فزکس، بیالوجی میں جب بھی کیمیکل کے ساتھ تجربہ کیا گیا رزلٹ تقریبا ایک جیسے ہی آتے تھے۔ جیسے آکسیجن بنانے کا تجربہ، پانی بنانے کا تجربہ۔

پر جس نے بھی چائے میں بسکٹ ڈبو کر کھائے ہر دفعہ رزلٹ مختلف ہی نکلا، کیونکہ ہر دفعہ بسکٹ کی مختلف مقدار پردہ نشین ہوجاتی تھی۔ سائنس دان اس ریسرچ میں متعدد بار خفت اٹھا چکے تھے اور پھر سائنس میں ایک نئے عہد کا آغاز ہوا اور ایک واٹر پروف بسکٹ بنا لیا گیا جسکا نام شادی کے رشتہ سے متاثر ہوکر میری بسکٹ رکھ دیا گیا جیساکہ عمر بھر کا ساتھ۔ یوں ایک نئے عہد کا آغاز ہوا اور کئی صدیوں کی ریسرچ کے بعد انسان ایک واٹر پروف بسکٹ بنانے میں کامیاب ہوگیا، جو چائے میں ڈبونے کے بعد مسکراتا ہوا مکمل واپس باہر نکلتا تھا، کافی عرصہ تک تو جادوگر لوگوں کو اس کے کرتب دکھاتے رہے، لوگ دل تھام کر بیٹھ جاتے اور جادوگر چائے میں میری بسکٹ ڈبو کر مکمل باہر نکالتا اور داد تحسین حاصل کرتا۔ پھر جب میری بسکٹ مارکیٹ میں عام ہوا توپتہ چلا کہ یہ بے ذائقہ بسکٹ تو، واٹر پروف ہے اورموسم بھی اس پر اثر نہیں کرتے اور کوئی معدہ بھی اس کو نرم نہیں کرسکا شاید متعدد بیماریوں کا باعث بھی یہی بسکٹ اور اس کی سختی ہے۔ کچھ لوگوں نے تو گھروں کے چھتوں میں بھی سریے کی جگہ پر میری بسکٹ کامیابی سے استعمال کئے۔ جتنے بھی میرج ہال ہیں انکی چھتیں عموما میری بسکٹ سے ہی بنی ہوتی ہیں۔ بہت سی ایجادات کے ساتھ انسان چاند پر قدم رکھ چکا ہے پر پہیہ کے بعد بڑی ایجاد میری بسکٹ ہی تھی جس نے انسانی ایجادات کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے اور انسان کی عزت نفس بحال کرنے میں مدد کی۔ جو لوگ شوق سے میری بسکٹ کھاتے ہیں میں ان سے ڈر کھاتا ہوں کیونکہ جو اتنا سخت بسکٹ کھاجاتا ہے وہ کچھ بھی کھا سکتا ہے، یہاں تک کہ دھوکا بھی۔

تبدیلی کے سفر کا احساس آج ہوا جب اسلام آباد کی مقامی بیکری سے بران رس شوگر فری منگوا کر کھائے تو موجودہ دور کی سب سے بڑی ایجاد کی داد دینی پڑی اور میں لکھنے پر مجبور ہوگیا کیونکہ پہلا واٹر پروف رس پاکستان میں ایجاد ہوچکا ہے۔ میں نے ایک ہی رس کو متعدد بار چائے میں ڈبویا پر اس پر کوئی اثر نہ ہوا اور اس نے اپنی شکل برقرار رکھی ۔ میں کبھی چائے کے کپ کو دیکھوں اور کبھی شوگر فری رس کو دیکھوں دونوں مقدار میں پورے تھےکمال ہی کردیا۔ وہ وقت گیا جب چائے رس یا دودھ رس،کو نرم غذا کہا جاتا تھا۔ یہ اتنی بڑی تبدیلی ہے کہ جسکی انسانی تاریخ ہمیشہ ممنون رہے گی۔

آج 27 مارچ ہے اور اسلام آباد میں بہت سیاسی گہما گہمی ہے پر مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا میں تو بس تبدیلی کے سفر کو انجوائے کر رہا ہوں۔ میرے سامنے مختلف قسم کی چائے پڑی ہیں کوئی دودھ پتی ہے تو کوئی مکس چائے، کوئی الائچی والی چائے ہے اور کوئی خشک دودھ کی چائے ، کوئی تازہ دودھ کی چائے ۔ شاندار بات یہ ہے کہ سب میں ڈبو کر دیکھا رزلٹ 100% ایک جیسا ہے ۔ مجھے محسوس ہورہا ہے کہ ہم علم کی معراج تک پہنچ چکے ہیں اور جس تبدیلی کے ہم سب خواہاں تھے ، وہ لفافے میں بند بران رس کی شکل میں میرے سامنے پڑی ہے۔ مجھے تو اب تمام سیاسی پارٹیوں کے احتجاج کی وجہ سمجھ نہیں آرہی ۔ اور کیا چاہیے جینے کیلئے ۔ تبدیلی آ نہیں رہی بلکہ تبدیلی آگئی ہے۔ ساڈا تے ایک ہی شوق اے اچھا کھانا۔

تے اسدا عزت نال کھان دا بندوبست ہوگیا اے۔

اب چائے رس کھائیں عزت کے ساتھ اور تبدیلی کے مزے لیجئے۔ آپ اسکو قوم کی تعمیر میں بھی استعمال کرسکتے ہیں اور بنا سکتے ہیں ایک نہ جھکنے والی قوم ۔

Prev بچپن لوٹ آیا ہے
Next غدار

Comments are closed.