تنہا

تنہا

تحریر محمد اظہر حفیظ

جب پیدا ھوا تو تنہا تھا میرا کوئی جڑواں بہن بھائی نہیں تھا، زندگی کی دوڑ میں کبھی شامل ھی نہیں ھوا، نہ ھی کبھی نمبر ون بننے کی کوشش کی نہ ھی خواب دیکھے، جب بھی کوئی ناراض ھوا تو کوئی راضی میں اپنے سفر میں تنہا ھی تھا، کوئی پہلی پوزیشن کی دوڑ میں تھا تو کوئی دوسری کے چکر میں ، میں چوبیسویں پوزیشن پر بھی تنہا ھی تھا اور خوش بھی تھا، میرے ساتھی تیسری پوزیشن کابتاتے شرماتے تھے اور میں خوشی خوشی چوبیسویں کا بتا دیتا تھا، زندگی کو آسان بنانے کیلئے میں دوڑ میں کبھی شامل ھی نہیں ھوا اور مزے کی زندگی گزار گیا، گاوں کے سکول سے راولپنڈی آنے والا بھی شاید میں پہلا طالب علم تھا اور پھر کامرس کالج سے نیشنل کالج آف آرٹس لاھور جانے والا بھی پہلا طالب علم تھا میرا مقابلہ تھا ھی نہیں کسی سے، امتحان صرف اس لئے دیئے کہ اگلی کلاس میں جانا ھے ورنہ شاید امتحان بھی نہیں دیتا، پھر فوٹوگرافی کا شوق پیدا ھوگیا نہ کسی سے مقابلہ اور نہ ھی کوئی حسد، نہ کسی گروپ کا حصہ بنا اور نہ ھی سیاست کا، جب چار پیسے اکٹھے ھوئے فوٹوگرافی کی نمائش کرلی ورنہ رھنے دی، نویں نمائش کی تیاری ھے، یقینا اپنے گاوں کا پہلا بچہ ھوں جو فوٹوگرافی کی نمائشیں کرتا ھے، مقابلہ نہیں ھے کسی سے بھی سب کا کام دیکھتا ھوں پر خاموشی سے اپنا کام جاری ھے، نہ کسی کی نقل کی نہ ھی ارادہ ھے، ایک ھجوم میں بھی تنہا ھوتا ھوں ، میری نمائش پر سینکڑوں لوگ تشریف لاتے ھیں بہت دل کرتا ھے ایک طرف بیٹھ کر میں بھی انکو دیکھوں کہ یہ کیا دیکھ رھے ھیں، ان سب کے درمیان میں تنہا ھی کھڑا رھتا ھوں، کبھی کبھی تو حد ھی کردیتا ھوں کچھ دن سے لاپتہ ھوں کے ٹو سر کرنے گیا ھوا ھوں نیپالی اور دوسرے دوستوں کے ساتھ، بہت سردی ھے مائینس پینتالیس درجہ حرارت ھے پر کیا کریں سر تو کرنا ھے، مجھے کبھی کبھی آکسیجن کی کمی محسوس ھوتی ھے اور کبھی سردی پر میں انکے ساتھ ساتھ ھوں وہ سب کوشش کر رھے ھیں اور میں ایک طرف بیٹھا انکو دیکھ رھا ھوں، اور دعاگو ہوں کہ اللہ ان سب کو کامیاب کریں آمین کچھ دوست کھو گئے ھیں انکو ڈھونڈتے ڈھونڈتے کئی دفعہ میں بھی کھو جاتا ھوں ، دل ڈرتا ھے ھر بہادر کی موت سے، لیکن گم تو وھی ھوگا جو گھر سے نکلے گا، پھر مجھے کوئی آکر خیالوں سے نکالتا ھے گیس کم ھورھی ھے ھیٹر بند کردوں کچھ تو خیال کیا کریں نقصان ھوجائے گا پتہ نہیں ھر جگہ تنہا کیوں بیٹھے رھتے ھیں، شکر ھے کے ٹو پر نہیں تھا گھر پر ھی تھا ورنہ پتہ نہیں کیا ھوجاتا،
مجھے میرے گھر والے گھر میں رکھتے ھیں ھیں کہ طبعیت ٹھیک نہیں ھے وزن نہیں اٹھانا پر میں کہاں باز آنے والا روز تنہا کسی نہ کسی سفر پر نکل جاتا ھوں رات گئے تھکا ھارا واپس آتا ھوں، تو سب ھی پوچھتے ھیں صبح سے خاموش لیٹے ھیں خیریت تو ھے کیوں بتاوں کہ میں تو یہاں تھا ھی نہیں، بہت سارے پہاڑ سر کئے پر سردیوں میں کے 2 سر کرنا بہت مشکل تھا، اور واپس اترنے کی دشواری کا تو تب پتہ چلا جب ٹانگ کے پٹھے کھج گئے اور مجھے رضائی سے نکل کر دیوار کا سہارا لیکر کھڑا ھونا پڑا ، بیگم کی آواز آئی اظہر طبعیت تو ٹھیک ھے بس یار کے ٹو سے اتر رھا تھا ٹانگ کے پٹھے کھچ گئے، آپ سو جاو ابھی سفر جاری ھے، مجھے اکثر دوست احباب کہتے ھیں جب سفر پرجایا کرو ھمیں بھی ساتھ لے جایا کرو کیا بتاوں خیالوں میں سفر تنہا ھی ھوتا ھے، کچھ دن پہلے بیگم کے ساتھ لائلپور گیا ھوا تھا خالہ زاد بھائی نواز کا افسوس کرنے، مجھے یقین ھی نہیں آیا کہ فوت ھوگئے ھیں اگلے دن بھتیجا احمد کہنے لگا دعاکریں تو مجھے یاد آیا دوسرا دن ھے ابھی تک دعا ھی نہیں کی ۔ واپسی پر خاموشی سے اسلام آباد پہنچ گئے، بیوی کہنے لگی طبعیت خراب ھے یا ناراض ھیں سارا راستہ چپ ھی آئے، میں بولا کہاں سے ، کہنے لگی لائلپور سے اور کہاں سے ، پھر یاد آیا کہ اصل میں گیا تھا میرا تو خیال تھا شاید خیالوں میں ھی گیا تھا اور تنہا تھا، بہت کچھ ھورھا ھے اور بہت کچھ ھوگیا ھے، مجھے یہ سمجھ نہیں آتی یہ سب حقیقت ھے یا پھر میرے خیال میں ھے، کچھ دوست بتا رھے تھے کہ بہت مہنگائی ھوگئی ھے، لیکن جب ماں باپ کی سنتا ھوں کہ ایک روپے کلو دیسی گھی ، اسی روپے کی بھینس، چھبیس روپے کا بیس کلو آٹا، دس روپے گز کے ٹی، تو دل خوش ھوجاتا ھے پر پھر احساس ھوتا ھے کہ انکو تو فوت ھوئے بھی زمانے ھوگئے، پر افسوس میں اس زمانے میں جینا نہیں چاھتا کیونکہ جینا مشکل ھوگیا ھے، مجھے میرے خیالوں میں رھنے دیں بے شک تنہا رھنے دیں۔ سنا ھے عزیر بلوچ باعزت بری ھوگیا ھے، میں ایسی کسی مدینہ کی ریاست کا رھائشی نہیں بننا چاھتا، میں اپنے خیالوں میں رھتا ھوں، میں تنہا ھی ٹھیک ھوں، مجھے کچھ نہیں چاھیئے، بس میں خوش ھوں، جب میں نے کبھی کسی خیالی وزیراعظم، خیالی مشیر، خیالی وزیر، خیالی خوشحالی، خیالی ترقی، خیالی انصاف، خیالی ڈیم، خیالی سیاست، خیالی صحت،خیالی احساس، خیالی تعلیم، خیالی نمبر ون پر اعتراض نہیں کیا تو آپ کو کیا تکلیف ھے میرے تنہا سوچنے پر ۔
 
 

 

Prev استانی
Next لائلپور

Comments are closed.