تھری ڈی

تھری ڈی
تحریر محمد اظہر حفیظ

تھری ڈی فلموں کا ھی سنا تھا اور اس کی پانچ روپے والی عینک دیکھی تھی ۔ پھر ایک نام سنا نذیر وڑائچ مرحوم اور قیصر نقی امام بھائی سے اور یار سھیل صدیقی کو جانتے ھو۔ جی سہیل بھائی میرے نیشنل کالج آف آرٹس لاھور میں سینئر تھے۔ بہت اعلی کام تھا۔ بہت اعلی تھری ڈی اور کمپیوٹر گرافکس میں کام کرتے ھیں اب سہیل صدیقی بھائی سے انسیت سی ھوگئی اور میں انکو اور اپنا اپنا سمجھنے لگا پھر حماد صاحب کا ذکر ھونے لگا اور 1999 میں پی ٹی وی آگیا۔ میری ملاقات عقیل صاحب اور شیما صاحبہ سے ھوئی تھری ڈی میں کام کرتے تھے اور مجھے کچھ طنزیہ نظر سے دیکھتے تھے مجھے کورال ڈرا اور فوٹوشاپ میں بہت مہارت تھی ساتھ آڈوبی پریمیئر بھی آتا تھا ۔ کورال ڈرا پاکستان میں کم لوگوں کو میرے جتنا آتا تھا۔ عقیل بھائی نے ایک تھری ڈی امیج مجھے دیا اور کہنے لگے ھم سپر مارکیٹ جارھے ھیں واپسی تک کورال میں بنا دیں وہ دونوں چلے گئے تو میں نے آرام سے وہ کورال میں بنا دیا بہت حیران ھوئے۔کیسے بنایا تو سن کو بتایا یہ کچھ بھی نہیں مکمل گاڑیاں بناتا ھوں اس میں۔ پھر محمد معظم صاحب نے پی ٹی وی جائن کرلیا عقیل صاحب اور شیما ٹی وی چھوڑ گئے۔ 
تھری ڈی اور گولی دینے میں محمد معظم سے بڑا ایکسپرٹ آج تک نہیں دیکھا اور نہ ھی دیکھا جاسکتا ھے۔ جو بھی کام لیکر آتا روتا ھوا ھی واپس جاتا۔
معظم بھائی سے گولی دینے کے علاوہ بہت کچھ سیکھا۔ معظم بھائی کا صابن اتنا سلو ھے کہ شاید ھی اسکی مثال کوئی دوسری ملے۔ اب سپیڈ تیز کرنے کیلئے تین بندوں کو اور رکھ لیا گیا۔ خواجہ فاروق، محمد اسماعیل اور ناصر عباس۔ ناصر اور اسماعیل گولی سپیڈ رکھتے تھے اسائنمنٹ سمجھاتے سمجھاتے بنا دیتے تھے۔ بہت سے کام ساتھ ساتھ ناصر کو بلڈ پریشر کا مسئلہ تھا جو اب ٹھیک ھے اور دنیا کا ھر مسئلہ اسماعیل کا مسئلہ تھا ۔ اسماعیل کامرس کالج میں جونئیر تھا۔ اور ناصر بہت سیریس قسم کے مذاق کرتا تھا ایک دن فون کی بیل بجی اٹھایا تو بند ھوگیا۔ ناصر میری جان آپکا فون ھے ناصر صاحب نے بند فون پر آدھا گھنٹا بات کی فل قہقہے لگاتا رھا اور میں نے پہلا تھری ڈی انسان بھی دیکھ لیا۔ 
خواجہ فاروق بہت اچھا تھری ڈی کا استاد ھے پر خود کام نہیں کرسکتے ۔ تھری ڈی پڑھانے کے ساتھ انکو شادیاں کرنے کا شوق ھے اور جاری ھے۔ خواجہ فاروق اچھا خاصہ انگریز ھے اور بڑے دل کا مالک ھے ھر عورت سے اپنی مرضی کی خوبصورتی نکال لیتا ھے۔ 
اسماعیل گجر اور جٹ کی دودھ پتی ھے غصہ اور شرارت ھر وقت ساتھ ساتھ۔آپ کہہ سکتے ھیں میں نے تھری ڈی کریکٹرز کو بہت نزدیک سے دیکھا ایک بھی نارمل اور ٹوڈی نہیں ھوتا۔ پھر کاشف رشید عرف تھری ڈی نے جائن کرلیا اور یہ ایک نیا تھری ڈی ماڈل تھا بنانے سے پہلے سمجھانے کو ترجیح دیتا تھا خواتین کو خاص تفصیل سے سمجھاتا تھا وہ بھی ڈیزائن مکمل ھونے تک سمجھتی رھتیں تھیں ۔خواجہ فاروق،محمد اسماعیل اور محمد معظم بھائی پی ٹی وی چھوڑ گئے کاشف رشید اور ناصر عباس ابھی ھیں اور باقیوں کی یادیں ھی ھنسنے پر مجبور رکھتی ھیں۔ مجھے یاد ھے ایک دن صبح دس بجے میرے ڈائریکٹر محترم فخر حمید مرحوم تشریف لائے یار معظم کدھر ھے سر کوئی اندازہ نہیں اپنا فون دیا میری بات کرواو کروا دی اور وہ چلے گئے شام پانچ بجے دوبارہ لیب میں آگئے معظم کدھر ھے سر آپکی بات ھوئی تھی وہ تو کہہ رھا تھا راستے میں ھوں دوبارہ ملاو پھر ملا دیا جی معظم کدھر ھیں سر گھر کیا مطلب تم تو کہہ رھے تھے راستے میں ھوں جی سر گھر کے راستے میں تھا میں نے کب کہا کہ آفس کے راستے میں ھوں میں تمھارا پچھلے سات گھنٹے سے انتظار کر رھا ھوں۔ اور فون بند۔
پھر معظم کا فون مجھے آگیا سنا اپنے یار فخرکی کیا سناتا بس انھوں نے دیوار میں فون مارکے توڑ دیا اور تو کچھ نہیں کہا رونے لگ گئے یار ھم اس کے کانے ھیں کیا۔ میرے خیال میں تھری ڈی فلمیں بنانے والے اور تھری ڈی گرافکس کرنے والے عام لوگ نہیں ھوتے۔ مکمل تھری ڈی ھوتے ھیں کیونکہ انکی ایک ڈائمینشن زیادہ ھوتی ھے جو کہ گہرائی کیلئے استعمال ھوتی ھے زیڈ ڈائمینشن۔ اس لئے کہا جا سکتا ھے یہ بہت گہرے لوگ ھوتے ھیں۔ زیڈ ڈائمینشن کو بناتے بناتے زیڈ ھوجاتے ھیں۔ تھری ڈی فلم کی طرح بڑی فلم ھوتے ھیں۔ شاید ھی میری زندگی میں اس سے بہتر لوگ آئے ھوں۔ ابھی ھمارے ساتھ عاصم بیگ بھائی،ایاز محمود بھائی،سلیمان بھائی،افراز بھائی جیسے لوگ ھیں میں ان سے بات نا بھی کروں تو مسکراتا رھتا ھوں۔
لوگوں کو تو شاید اندازہ ھی نہیں کہ یہ کون لوگ ھیں ۔ احتیاط کیجئے ورنہ گہرے نقصان کے خود ذمہ دار ھونگے۔

Prev زندگی اور خواب
Next خیالی پلاؤ

Comments are closed.