جھوٹ بولدا اے

جھوٹ بولدا اے

تحریر محمد اظہر حفیظ

افتخار ٹھاکر ہمارے ملک کے ایک عظیم اور نیک نام فنکار ہیں۔ ایک سٹیج ڈرامے میں انکا تکیہ کلام تھا جھوٹ بولدا اے۔ کسی بھی حکومت کے عہدیدار کو جب کوئی بیان دیتے دیکھتا ہوں تو بے اختیارمیرےمنہ سے نکل جاتا ہے جھوٹ بولدا اے۔ بہت سارے دوست احباب سمجھانے کی متعدد بار کوشش کر چکے ہیں پر میں عادت سے مجبور ہوں مجھ سے جھوٹ برداشت نہیں ہوتا پاکستان کڈنی لیور انسٹیٹوٹ لاہور ایک بہت اچھا ادارہ ہے بقول افسران کے فنڈز کی کوئی کمی نہیں ہے جب 13 مئی کو دوائی لینے گیا تو میڈیکل سٹور والوں نے بتایا دوائی ختم ہے ۔ فنڈز نہیں ہیں ۔ میں حسب عادت انکی تصیح کی کہ فنڈز تو کافی ہیں بقول افسران کے انہوں نے فرمایا ٹرانسپلانٹ کے لیے فنڈز،بہت ہیں پر دوائی کیلئے نہیں ہیں ۔ یاد رہے علاج کے علاوہ میرے ادارے نے ایک سال کے علاج کے ایڈوانس پیسے جمع کروائے ہوئے ہیں۔ پھر دوائیاں کیوں موجود نہیں ہیں۔پتہ نہیں کون جھوٹ بول رہا ہے۔ مجھے جو بھی حکومت ہو فرق نہیں پڑتا کیونکہ میری مزدوری ہمیشہ سے وہی ہے اور مشکل ہے۔ حکومت جوبھی آئے یا جائے۔ پورے مہینہ میں ایک روپے کی بھی بچت نہیں ہوتی۔ شکریہ ان بینک نما دوستوں کا جو بلاسود ہر وقت امداد کیلئے حاضر رہتے ہیں۔ اور میں بھی بروقت پیسے واپس ادا کردیتا ہوں الحمدللہ۔

اگر میں کہوں کہ میں خوشحال ہوں تو آپ بھی کہہ سکتے ہیں جھوٹ بولدا اے۔

سوشل میڈیا اور ٹی وی چینلز دیکھنے کافی عرصے سےچھوڑ دیئے ہیں کیونکہ جس کو بھی دیکھو دل سے آواز آتی ہے جھوٹ بولدا اے۔

ایک سے دو پروگرام دیکھ کر ہی جھکاو نظر آجاتا ہے کہ کس پارٹی کی طرف ہے۔

ہمارے سابقہ وزیراعظم بیس لاکھ لوگوں کو لیکر اسلام آباد تشریف لارہے ہیں اور حکومت نے چند ہزار پولیس والے اور آنسو گیس شیل کا،انتظام کیا ہے اب سمجھ نہیں آرہی کون جھوٹ بولدا اے۔اگر بندے بیس لاکھ ہیں تو یہ چند ہزار پولیس والے پندرہ ہزار آنسو گیس شیل اور ایک سو قیدیوں والی گاڑیاں ۔ کیسے اتنے لوگوں کو کنٹرول کریں گی۔ کوئی ایک یا دونوں جھوٹ بول رہے ہیں۔ مجھے آج تک سمجھ نہیں آئی کہ جو یہ کہتے ہیں پاکستان ایک اسلامی ملک ہے کیا وہ جھوٹ بولتے ہیں۔ پاکستان میں اگر ساری عوام بھی مر جائے پھر بھی کچھ لوگوں کے مرشد قبر میں زندہ ہیں اور اپنے مریدین کا خیال رکھے ہوئے ہیں۔ اب سمجھ نہیں آتی جھوٹ مرشد بول گئے ہیں یا مرید بول رہے ہیں۔ جب سب انبیاء بھی پردہ فرما گئے یہ مرشد کونسی مٹی کے بنے ہوئے ہیں جن کو قبر کے اندر بھی موت نہیں آئی اور وہ نعوذ باللہ زندہ ہیں۔ہر ذی روح کو موت آنی ہے کیا یہ بات جھوٹ ہے یا پھر مرشد کا موت کے بعد زندہ ہونا اور مزید بااختیار ہونا جھوٹ ہے ، انسانوں کے مرشد شاید انسان ہی ہوتے ہیں اگر انکو انسان ہی رہنے دیا جائے تو بہتر ہے۔ ورنہ پتھر کے مرشد بنا لیں تاکہ انکو موت نہ آسکے۔ بدعت کیا ہے شاید یہی ہے۔ کل ایک انڈیا کی پنجابی فلم دیکھ رہاتھا رب دا ریڈیو اور ان سرداروں کی شادی کی تقریف تقریبا پاکستان والی تھی اب سمجھ نہیں آرہی کیا سکھ ہماری نقل کرتے ہیں یا ہم انکی۔ اللہ کے نیک و برگزیدہ بندے بے شمار ہیں۔ لیکن جب وہ وفات کے بعد دفن ہوجاتے ہیں تو دعا کے محتاج ہوجاتے ہیں ۔ ناکہ وہ مدد کو آنا شروع ہوجاتے ہیں قرآن اور حدیث کو سمجھ کر پڑھیے ایسے عجوبوں کیلئے دین میں کوئی جگہ نہیں ہے جو مرکر بھی زندہ ہیں تو پھر موت کس کوآئی۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ قرآنِ مجید میں اِرشاد فرماتا ہے:( كُلُّ نَفْسٍ ذَآىٕقَةُ الْمَوْتِ) (پ۱۷، الانبیاء:۳۵)‏ ترجمۂ کنز الایمان: ’’ہرجان کو موت کا مزہ چکھنا ہے۔‘‘

کیا یہ جو مرکر بھی زندہ ہیں یہ جاندار نہیں ہیں۔

میرے نبی کریم صلی الله عليه وسلم سے بہتر اور بڑا انسان نہ دنیا میں آیا نہ آئے گا۔ بے شک یہی سب سے بڑا سچ ہے۔ جو بھی مرشد وہ کام کرے جو میرے نبی کریم صلی الله عليه وسلم اور صحابہ نے نہیں کیا تو وہ مرشد جھوٹ بولدا اے۔ اس سے اللہ کی پناہ۔ ایک درخواست ہے انسان کو انسان رہنے دیں فرشتہ مت بنائیں۔ اگر آپ کے مرشد فوت ہوگئے ہیں تو انکی قبر پر جاکر بخشش کی دعا پڑھا کریں نہ کہ اس بیچارے سے کچھ مانگ کر انکو گنہگار کریں۔ اللہ تعالی ہم سب کی راہنمائی فرمائیں آمین

Prev لاھور میں نمائش
Next سکولوں بار ویکھاں گے

Comments are closed.