زرغون کی روشنیاں

زرغون کی روشنیاں
تحریر محمد اظہر حفیظ

زرغون کوئٹہ شہر سے تقریبا ایک سو ساٹھ کلومیٹر دور ایک پسماندہ علاقہ ھے۔
وھاں ماڑی پیٹرولیم کا گیس پلانٹ ھے، میرا دو دفعہ وھاں جانا ھوا۔ انڈسٹریل فوٹوگرافی کے سلسلے میں۔ پہلی دفعہ جب گئے تو کوئٹہ کے حالات سیکیورٹی کے لحاظ سے کافی خراب تھے،
کوئٹہ میں ماڑی پیٹرولیم کے آفس کے ساتھ گیسٹ ھاوس میں ٹھہرے ھوئے تھے، میں اور میجر عامر بھائی، جن کے ذمہ ماڑی پیٹرولیم میڈیا کی ذمہ داری ھے ۔ انتہائی اچھے اور ملنسار انسان اور بڑے بھائی ھیں۔ صبح نو بجے جانے کا طے ھوا دفتر کے باھر بھی معمول سے زیادہ سیکیورٹی تھی۔ ناشتے کی ٹیبل پر ملاقات ھوئی، تھوڑا وقت لگے گا، بم پروف گاڑی آرھی ھے اور رینجرز کا روٹ لگوا رھے ھیں، یہ میرا پہلا تجربہ تھا بم پروف گاڑی والا، ایک بڑی جیپ آگئی اس میں بیٹھے اپنے دروازے اندر سے بند کرنے کا حکم ھوا اور کہا گیا حملے کی صورت میں گاڑی سے نہیں نکلنا، جی بہتر، میجر صاحب کس طرح کا حملہ ھوسکتا ھے، کچھ ممکن ھے آئی ڈی لگی ھو یا پہاڑوں سے راکٹ آجائے، سارا حوصلہ اکٹھا کرکے بیٹھے گئے گاڑی میں جب ایک خاص جگہ پہنچے تو دو رینجرز کی گاڑیاں بھی ھمارے آگے اور پیچھے چل پڑی ، میجر صاحب جب گاڑی بم پروف ھے رینجرز کا روٹ لگا ھوا ھے تو پھر ان کی کیا ضرورت میجر صاحب زیر لب مسکرائے اور گویا ھوئے، میرے بھائی اگر آئی ڈی لگی ھوگی تو اگلی گاڑی ھم سے پہلے ھٹ ھوجائے گی، یہ بھی حفاظتی اقدام ھے۔ مجھے فوجیوں کی زندگی کی مشکلات اور خطرات کا اندازہ ھوا، ساتھ اپنے اپ کو بھی کوسنے لگا کہ کوئی حفاظتی دعا آج تک یاد نہیں کی راستہ بہت کٹھن اور دشوار تھا گاڑی اپنے وزن کی وجہ سے آھستہ چل رھی تھی راستہ بھہ کچا تھا، اے سی کے علاوہ اور ھوا کا کوئی ذریعہ نہیں تھا ھر طرف لوھا جوڑا ھوا تھا،تقریبا ایک ھزار کلو فالتو حفاظتی لوھا، کچھ گھنٹوں کی مسافت کے بعد ھم باحفاظت زرغون پہنچ گئے، بہت خوبصورت گیس فیلڈ آس پاس کوئی آبادی نہیں سب پہاڑوں پر چیک پوسٹیں، ھم فیلڈ میں پہنچے تو فیلڈ انچارج ریٹائرڈ کرنل صاحب نے ھمارا استقبال کیا، سٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پی) سمجھائے،شوز، ھیلمنٹ، گلوز، کا استعمال کرنا ھے، اب وہ ھمیں اپنے آفس سے لیکر باھر آگئے، یہ حفاظتی بنکرز ھیں، چارسو لوگ یہاں آسانی سے آجاتے ھے، یہ بھی بم پروف ھے اگر آپ کو سائرن سنائی دے یا سیٹی کی گونج آئے تو سمجھ لیں حملہ ھوگیا ھے فورا سے پہلے بنکرز میں آجانا ھے آپ کو بلانے کوئی نہیں آئے گا ساری سیکیورٹی کے باوجود راکٹ لانچر سے حملے ھوتے رھتے ھیں جی بہتر، پھر میں اپنے بہت آرام دہ کمرے میں آگیا، جو بنے تو کنٹینرز کے اندر ھوتے ھیں لیکن سہولت میں کسی فائیو سٹار ھوٹل سے کم نہیں ھوتے۔ صبح ناشتے کی میز پر کرنل صاحب نے ویلکم کہا جی اظہر صاحب خوب آرام کیا، رات کیسی گزری، نہیں جناب ساری رات سیٹی اور سائرن کی آواز کا انتظار کرتا رھا، ھنستے ھوئے کہنے لگے ھم یہاں روز انہی حالات میں رھتے ھیں شام کو کام ختم ھوگیا اور میجر عامر بلال بھائی سے عرض کی چلیں تو کہنے لگے کل صبح دس بجے روٹ لگے گا تو جاسکیں گے ورنہ ممکن نہیں، ان کو بتا دیا ھے آپ کھانا کھائیں اور آرام کریں اللہ اللہ کرکے رات گزری اور واپسی ھوگئی، کوئٹہ بھی بازار وغیرہ جانے کی اجازت نہیں تھی پھر بھی سیکیورٹی کے ساتھ گئے، دو سال بعد پھر جانا ھوا اس دفعہ شاگرد عزیز حسن صاحب جو کہ ماڑی پیٹرولیم کے ھی ساتھی ھیں ساتھ تھے، ھم دونوں میجر صاحب کو مس کر رھے تھے۔ پھر وھی پروسیجر سیکیورٹی، بم پروف گاڑی، رینجرز، روٹ لیکن سیکیورٹی کے حالات قدرے بہتر تھے، فضا میں خوف نہیں تھا۔ زرغون پہنچ گئے اور کھانا کھایا تھوڑا آرام کرکے کام شروع کردیا، رات کو کرنل صاحب نے پارٹی کا انتظام کیا ھوا تھا بار بی کیو اور بہت سی ڈشز سر میں کچھ تصویریں بنا لوں آپ کھانا لگوائیں جی بہتر، اس علاقے میں کسی بھی غیر متعلقہ انسان اور جانور کی آمد منع ھے، سیکیورٹی کی وجہ سے، بس کتے ضرورت سے زیادہ ھیں وہ بھی سیکیورٹی والوں کے کام آتے ھیں کی کوئی گاڑی یا بندہ آجائے تو بھونکنا شروع کردیتے ھیں جسکی وجہ سے سیکیورٹی الرٹ ھوجاتی ھے، ویسے سیکیورٹی کیمرے بھی بڑے پیمانے پر لگے ھوئے ھیں، میں اور حسن صاحب نکلے ھم نے ڈرون اڑایا ھے لیکن ڈرون کا ویژن بلکل دھندلا کچھ نظر نہیں آرھا وہ فوکس نہیں کر رھا، ھر طریقہ آزمایا پر کوئی بات وہ مانے ھی نہ۔ اس کو واپس اتار لیا۔ شاید ھوا میں گیسز ھیں جس کی وجہ سے یہ مسئلہ ھو رھا ھے کیونکہ کینیا میں بھی بہت سی جگہوں پر سیراب کی وجہ سے کیمرہ فوکس نہیں کرتا۔ ڈرون حسن کے حوالے کیا اور ڈی ایس ایل آر کیمرے سے فوٹوگرافی شروع کی کیمرہ بھی فوکس نہ کرے ، کھانا تو بھول ھی گیا، فون وھاں چلتا کوئی نہیں ، سیٹلائٹ فون سے رابطہ کروں تو ادارے کو میری مشکل کا پتہ چل جائے گا ان سے وائی فائی کا پاس ورڈ لیا اور استاد وقاص کو واٹس ایپ کال کی جو میرے ڈرون کے پہلے استاد ھیں۔ مسئلہ بتایا، یہ کیسے ھوسکتا ھے سافٹ وئیر اپڈیٹ کریں، اور دیکھیں، اپڈیٹ کے باوجود مسئلہ حل نہ ھوا اب فیکٹری ری سیٹ کرلیں ، پریشانی بڑھتی جارھی تھی ۔ اور مسئلہ حل نہیں ھورھا تھا ڈی ایس ایل آر کو بھی ری سیٹ کرلیا۔ پر فوکس کا مسئلہ حل نہ ھوا، بڑی بے دلی سے کھانا کھایا اور کرنل صاحب بھائی کھانا پسند نہیں آیا یا کوئی اور پریشانی ھے، سر کام کا سوچ رھا ھوں اور کچھ نہیں، پھر ھم رھائشی ایریا سے نکل کر فیلڈ میں آگئے کچھ جگہ کیمرے فوکس کریں کچھ جگہ نہیں۔ رات کی فوٹوگرافی کی اور کمرے میں آگئے نیند کوئی نہیں آئی ساری رات یوٹیوب پر حل تلاش کرتے گزری۔ پر یہ مسئلہ پہلے کسی کو نہیں آیا تھا اس لئے کوئی مدد نہ مل سکی، پھر صبح کام شروع کیا سب ٹھیک تھا، رات کی گزارے لائیک تصویریں بن گئی تھیں۔ کام ختم کیا اور اگلے دن دوبارہ کوئٹہ آگئے، مجھے مسئلہ سمجھ نہ آئے یہ پہلی دفعہ میرے ساتھ ھوا تھا، کوئٹہ آرمی چیف صاحب کی آمد تھی سارے ھوٹل بک تھے اور مجھے ماڑی کی ٹیم نے کہا اگر اجازت دیں تو آپ کے کمرے میں آپ کے ساتھ ایک انجینئر کو ٹھہرا دیں، کمرے فل ھیں، جگہ مینج نہیں ھورھی، جی ضرور، اسلام علیکم سر میرا نام رضوان ھے یہاں سے ڈھیرکی فیلڈ میں ٹرانسفر ھوئی ھے، واہ کینٹ سے تعلق ھے، باتیں شروع ھوگیئں، سر فیلڈ میں کوئی مسئلہ تو نہیں آیا، کیسا مسئلہ رضوان صاحب، ھر طرح کی بہترین سہولیات فراہم کرتا ھے ماڑی پیٹرولیم،
کمرے میں کوئی مسئلہ، نہیں تو، کیوں کیا بات ھے، کھل کر بات کریں، سر فیلڈ میں بہت زیادہ ھوائی چیزیں ھیں، جو کہ بہت تنگ کرتی ھیں، کبھی چیک پوسٹوں پر پتھراؤ کر دیتی ھیں کبھی ھمارے دروازے کھول دیتی ھیں کبھی چھت پر چلنے کی آواز آتی ھے، کبھی کسی نے دیکھا انکو جی سر روشنی کی شکل میں ھوتی ھیں جیسے چھوٹی چھوٹی لائٹیں، سیکورٹی والوں نے فائر بھی کیا کئی دفعہ پر انکا کوئی نقصان نہیں ھوتا بس پتھراؤ بڑھ جاتا ھے، نہیں ایسا تو کچھ نہیں ھوا۔ اب مجھے بات سمجھ آنا شروع ھوگئی اسلام آباد طیارہ لینڈ کیا سیدھے گھر اور آتے ھی ڈیٹا ٹرانسفر کیا اور رات والی تصاویر کھول لیں، یا میرے اللہ یہ کیا ۔ وہ روشنیاں جگہ جگہ فوٹوگراف ھوچکیں تھیں، فیلڈ میں جہاں ھوا تیز تھی، وھاں میں سات تصویروں کا برسٹ مار رھا تھا تاکہ تصویر اگر ھل بھی جائے تو دوسری ٹھیک آجائے، پر یہاں سین ھی اور تھا ایک ھی جگہ کی سات تصویروں میں روشنیاں کبھی پانچ ھیں کبھی پندرہ اور کبھی زمین پر اور کبھی ھوا میں کبھی نزدیک اور کبھی دور۔ ساری فوکس والی بات سمجھ آگئی پر دل مطمئن نہیں ھوا، ھوسکتا ھے روشنیاں ھی ھوں۔ میجر عامر بلال صاحب کو فون کیا، بھائی جان زرغون کا کیا سین ھے، کس سلسلے میں۔ جی بجلی وغیرہ ۔ پلانٹ کے علاوہ کہیں لائٹ نہیں ھے۔ وہ بھی جنریٹر پر ھے، چیک پوسٹ پر ٹارچ ھوتی ھے اور نزدیک نزدیک کوئی گاوں بھی نہیں ھے یہ تقریبا پینسٹھ کلومیٹر کا ایریا ماڑی کے پاس ھی ھے۔خیر ھے، جی بس ویسے ھی معلومات لے رھا تھا۔ تصویریں آج بھی میرے پاس ھیں اور پہلی دفعہ کچھ نظر نہ آنے والا میرے کیمروں میں نظر آیا۔
اس سے پہلے صادق گڑھ پیلس بہاولپور میں محسوس تو بہت کچھ ھوا آوازیں بھی بہت تھیں پر تصویر میں نظر کچھ نہیں آیا تھا۔

Prev سکول فیس
Next سفر برائے فوٹوگرافی (1

Comments are closed.