سوشل میڈیا کے دیندار

سوشل میڈیا کے دیندار
تحریر محمد اظہر حفیظ

میں گواھی دیتا ھوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے آخری نبی اور رسول ھیں یہ میرا پختہ ایمان ھے اللہ تعالی میرا خاتمہ بالایمان کریں آمین۔
میرے کپتان، میرے سپہ سالار اعظم، میرے چیف جسٹس آف پاکستان، اور تمام ارباب اختیار سے دست بہ دستہ درخواست ھے، مذھبی سیاست، سوشل میڈیا سیاست پر فوری طور پر پابندی لگادی جائے اور جو کسی مسلمان کو مکمل ثبوت کے بغیر کافر یا مرتد کہے اس کو قرار واقعی سزا دی جائے،
ھم نے اور کتنے بلھے شاہ بنانے ھیں اور شہروں سے باھر دفنانے ھیں پھر ان کی قبروں کے اردگرد معافی مانگنے کیلئے شہر بسانے ھیں۔
بے شک نیت اور دلوں کے حال اللہ باری تعالی ھی بہتر جانتے ھیں توپھر ھم کون ھوتے ھیں بغیر تحقیق اور ثبوت کے کسی بھی دیندار کو کافر کہنے والے۔
میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ادا کرنے کے مختلف طریقے اپنائے کبھی رفع یدین کرکے اور کبھی اس کے بغیر مستند احادیث سے ثابت ھے۔
صلوۃ الرسول صلی اللہ علیہ وسلم نامی کتاب پڑھی اس میں سات صحابہ کی مستند حدیث تھی رفع یدین شروع کردیا ۔ اور آج تک کرتا ھوں۔
پہلی دفعہ اعتکاف بیٹھا نزدیکی مسجد میں دس دن کے اعتکاف کی نیت کی اور بیٹھ گیا، ایک مشکل کام تھا باھر کی دنیا اور دین الگ تھا اور مسجد کے اندر کا دین الگ،
ایک دن صبح اشراک کی نماز کیلئے اٹھا تو پاس ایک پرنٹ شدہ کاغذ پڑا تھا۔ حسب عادت پڑھنے کو جو مل جائے پڑھنے لگ جاتا ھوں، سرخی تھی وھابی اور شیعہ کافر ھیں۔ میں نے مکمل پڑھا کسی سے شکایت نہیں کی سوچتا رھا کہ میں وھابی ھوں، شیعہ ھوں یا کافر ھوں پھر بھی مسجد کے اندر ھوں اپنے اندر کی مکمل تلاشی لی مسلمان کے علاوہ کوئی نہیں تھا۔ شام کو مولانا صاحب تشریف لائے کاغذ انکے حوالے کیا اور عرض کی حضرت یہ کسی اور کا کاغذ میرے حجرے میں کوئی پھینک گیا یہ تینوں سھولتیں میرے سسٹم میں موجود نہیں ھیں۔ مولانا گویا ھوئے تو پھر آپ کون ھیں۔ جی الحمدللہ مسلمان۔
آپ کے پاس کیا ثبوت ھے فورا پہلا اور دوسرا کلمہ سنا دیا۔ ویسے حضرت یہ سرٹیفیکیٹ کہاں سے ملتا ھے، کونسا سرٹیفیکیٹ مسلمان ھونے کا۔ فضول بات مت کریں۔ جی بہتر ویسے ایک سوال ھے جی پوچھیں۔ آپ خود کون ھیں، تم کون ھوتے ھو سوال کرنے والے۔ حضرت معذرت چاھتا ھوں پر آپ کو یہ سوال پوچھنے کی اجازت کس نے دی ھے۔ وہ بغیر جواب دیئے چلے گئے۔ اور میں اپنی عبادت میں مشغول ھوگیا۔
لیکن اس مسجد کے دین سے میرے دین کا کوئی تعلق نہیں تھا۔ کیونکہ میں کسی کو کافر کیسے کہہ سکتا ھوں۔
کافی لوگ اعتکاف پر بیٹھے تھے آج بھی دوست اور اعتکاف کے ساتھی ھیں الحمدللہ۔ ایک چھوٹی عمر کا بچہ تھا اعتکاف پر سارا دن شرارتیں کرتا تھا اور ایک بابا جی تھے جو شاید قرآن نہیں پڑھ سکتے تھے اعتکاف کے دوسرے دن سے ان دونوں کی دوستی کرادی جب بھی وہ بچہ اٹھتا وہ بزرگ اس کو بلا لیتے اور اس سے قرآن پڑھتے یا سنتے رھتے۔ یوں ماحول اچھا ھوگیا۔ مولانا کو بھی اندازہ ھوگیا کہ یہ ھمارے لئے خطرناک انسان نہیں ھے سلسلہ چلتا رھا اور ایک دن پتہ چلا مسجد کی کمیٹی نے مولانا سے معذرت کرلی ھے کہ آپ فرقہ واریت کو ھوا دیتے ھیں۔
اس سب کے باوجود مولانا مجھے آج بھی کافر ھی سمجھتے ھیں۔
جب بھی کوئی کسی کو کافر قرار دیتا ھے تو میرے زخم تازہ ھوجاتے ھیں اور پچھلے بائیس برس سے میں جس اذیت میں ھوں وہ تازہ ھوجاتی ھے،
مہربانی فرما کر اس سلسلے کوروکا جائے۔
قادیانی بے شک مرتد ھیں۔ میں انکے ساتھ کوئی تعلق قائم نہیں کرتا نہ ھی کرنا چاھتا ھوں، مجھے یاد ھے میرے والد صاحب کانام میاں محمد حفیظ احمد ھے کچھ لوگوں نے ھمیں احمدی سمجھ کر رابطے کی کوشش کی اور پھر بھاگ کر ھی جان بچائی۔ میرا نام میرے والدین نے بہت خوبصورت رکھا ھے محمد اظہر حفیظ جسکا مطلب ھے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نمایاں حفاظت کرنے والا۔ میں اپنے والدین کاشکر گزار ھوں اتنے اچھے نام کیلئے اور تمام دوستوں سے درخواست ھے ھمیشہ میرا نام مکمل لکھا اور بلایا جائے میرا سینہ چوڑا ھوجاتا ھے۔ جب میرا نام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے محافظوں میں آتا ھے۔ اور میں ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک شدت پسند ھوں تاحیات رھوں گا، انشاءاللہ اور مجھے اس پر فخر ھے۔ الحمدللہ

Prev کرونا کہانی
Next ھائے امی جی

Comments are closed.