شکریہ میرے کپتان

شکریہ میرے کپتان

تحریر محمد اظہر حفیظ

لوگ بڑے فخر سے اپنی گاڑیوں پر ایڈووکیٹ، اٹارنی ایٹ لا کی تختی لگاتے ھیں پر شاید انکو یہ اب ھٹانی پڑے، چیف جسٹس افتخار چوہدری کی بحالی تحریک کے بعد اکثر وکلا نے قانون اپنے ھاتھ میں لینا شروع کردیا تھا کبھی جج صاحب سے لڑائی اور کبھی کچھ کیس کے لڑائی مارکٹائی سے فیصلے، چند روز پہلے ایک ویڈیو وائرل ھوئی ایک وکیل صاحب ایک شخص کو مار رھے ھیں اور اپنا اختیار دکھا رھے ھیں، بعد میں کچھ وکیل دوستوں نے صفائی میں کہا کہ یہ چیک ڈس آنر کا کیس تھا میرا سوال تھا آپ فیصلہ کرنے والے کون ھیں،

کچھ دن پہلے جائز جگہ پر بنے ناجائز چیمبر جب گرائے گئے تو ایک واویلا مچ گیا، چیف جسٹس ھائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ صاحب سے شدید بدتمیزی کی گئی اور بہت توڑ پھوڑ کی گئی جس پر کچھ گرفتار یاں بھی ھوئیں اور پھر باعزت رہائی بھی،

رینجرز کے آفیسر سے ایک مکالمہ بہت خوبصورت تھا، ” تم ایک سینئر وکیل کو کیسے روک سکتے ھو” یہ شاید پہلی دفعہ رینجرز کے اختیار کو چیلنج کیا گیا، پھر عدالتوں نے احتجاج کا سوچا اور اپنا فیصلہ واپس لے لیا، لیکن وکیل ھڑتال پر ھیں کہ ھمارے ساتھ بہت زیادتی بھی ھوئی، ایک محترم وکیل نے صفائی دیتے ھوئے کہا کہ دیکھیں نہ جی عدالتیں بھی تو دکانوں میں قائم ھیں، عرض کی بھائی تو آپ بھی دوکانوں اور فلیٹوں میں اپنے چیمبر بنا لو پر وہ کہاں ماننے والے سارے فٹ پاتھ اور خالی جگہیں انکے چیمبرز کیلئے حاضر ھیں اور ھونی بھی چاھیں، ایک دفعہ لاھور میں مرغی خانے والوں نے احتجاجی طور پر چوزے مال روڈ پر چھوڑ دئے اور وہ گاڑیوں کے نیچے آگئے اور ساری مال روڈ سرخ ھوگئی بہت بڑا ظلم تھا پھر میرے اللہ نے سارے لاھور کو ایسا غسل دیا کہ سب کچھ ڈوب گیا،

کل سرکاری ملازمین کا تنخواہوں اور مہنگائی کے خلاف پرامن احتجاج تھا، وزیر داخلہ کے حکم پر ان سے وہ سلوک کیا گیا کہ شاید ھی اسلام آباد کی تاریخ میں ایسی آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال ھوا ھو، باقاعدہ طور پر آنسو گیس سے دھند چھاگئی تھی قریبی عمارتوں میں بیٹھنا محال تھا، کھانسی اور آنسو سب کے حصے میں آئے، میں تقریبا تیس سال سے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سے وابستہ ھوں پر ایسی اننگ جو کل پولیس نے نہتے سرکاری ملازمین کے ساتھ کھیلی وہ کسی شاندار اور سمارٹ کپتان کے زیر سایہ ھی ممکن ھے کل ایسے لگ رھا تھا کہ شاھد آفریدی جیسے ایک اوور میں چھے چھکے لگاتا ھے اسی طرح آنسو گیس فائر کی جارھی تھی، کچھ ویڈیوز جب سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تو دوست احباب مقام پوچھ رھے تھے تو بس اتنا ھی کہہ پایا سری نگر روڈ کے آخر میں مقبوضہ کشمیر والا اسلام آباد ھے، شکریہ میرے کپتان کہ آپ نے نہ صرف سڑک کا نام سری نگر رکھا بلکہ اس کوسرکاری ملازمین کیلئےسری نگر بنانے میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی، الحمدللہ اشیائے خوردونوش کو تاریخی سستی سطح پر لانے کے بعد آپ نے باقی کے پراجیکٹس پر بھی کام شروع کردیا ھے، مجھے امید واثق ھے کہ آپ اپنی عوام دوست پالیسیوں کے باعث کئی دھائیوں تک وزیراعظم پاکستان رھیں گے، انشاءاللہ۔

Prev دس دن
Next سبز باغ

Comments are closed.