شکریہ کرونا

شکریہ کرونا
تحریر محمد اظہر حفیظ

کرونا کو مختلف پہلوؤں سے دیکھتے دیکھتے اس سے پیار ھوگیا ھے،
زندگی کو شاید پہلے ایسے کبھی دیکھا نہ تھا، پہلے بچوں سے تھوڑی دیر کیلئے ملاقات ھوتی تھی، اب ان کے علاوہ کوئی مصروفیات ھی نہیں ھے، انکو روتے، ھنستے، کھیلتے دیکھتے ھیں، انکی مصروفیات انکے ڈرامے ان کی اسائنمنٹس، انکے کارٹون اور انکی بنائی ھوئی ڈشز سب کچھ دیکھنے کو ملا، پہلی دفعہ باپ ھونے کا عمدہ احساس ھوا، کوئی پاس بیٹھی ٹانگیں دباتی ھے اور کوئی غائب ھوجاتی ھے اندازہ ھو رھا ھے کونسا بچہ کام چور ھے اور کونسا محنتی، کس کی سپیڈ آھستہ ھے اور کسی کی آواز تیز، روتا سب سے بلند آواز میں کون ھے اور بلا وجہ کون ناراض ھوجاتا ھے جب مناو تو آواز آتی ھے آپ مجھ سے ناراض ھی رھیں، سب کچھ ھنستے ھوئے دیکھ رھا ھوں یہ مشاھدے کرونا کی وجہ سے ھوئے شاید ویسے نہ ھوتے، کسی بیٹی نے فوٹوشاپ سیکھنا ھے تو کسی نے پاس بیٹھ کر دیکھنا ھے، سب کے انداز نرالے ھیں میں بھی روز کوکنگ میں نئے نئے تجربات کرتا ھوں روز ساتھ سپورٹنگ ٹیم مختلف ھوتی ھے، کسی کو بھی کوئی ریسیپی سمجھ نہیں آئی، بیگم کہتی ھے آپ مجھے کمپیوٹر چلانا سکھا دیں ، پہلے تو بات سمجھ نہیں آئی آج سمجھا کہ جب کچن آپ نے دیکھنا ھے، تو کوئی میری بھی مصروفیت ھو، مسکرا کے رہ گیا، شکریہ اتنی اچھی ھونے کا،
کچھ بچے ساری رات جاگتے ھیں کچھ جلدی سو جاتے ھیں آن لائن آرٹ کلاسز بھی ایک اچھا شغل ھے، نہ پڑھنے والے کو سمجھ آئے نہ پڑھانے والے کو، ھمارے کچھ دوست کہتے ھیں کہ اس عید پر کپڑے نہ بنائیں خریداری نہ کریں، اور جب پوچھا چھوٹی والی باجی سے یار آپ رات کو سوتی کیوں نہیں ھیں رونے لگ گئی بابا جی عید آرھی ھے بازار بند ھیں سوچتی رھتی ھوں نئے کپڑے کیسے لیں گے، ھم اپنے آپ کو تو پابند کر سکتے ھیں بچوں کو کیسے، ھر ایک کا اپنا انداز ھے بڑی بولی چپ کرو کیا ھر وقت روتی رھتی ھو، کبھی کوئی ایسی عید نہیں آئی کہ بابا نے نئے کپڑے نہ لے کے دیئے ھوں، بات تو سمجھ گئے ھوں گے، آج چاروں کے کپڑے لے آیا چھوٹی پھر سائرن بجانے لگی جی کیا ھوگیا تین دن عید کے اور ایک ایک سوٹ، یار بابا جی یہ بھی کوئی طریقہ ھے، آپ طریقہ بتا دیں، آپ اپنے پیسوں سے لوگوں کی مدد کیا کریں ایویں ھمارے بھی پیسے دے آتے ھیں، جی اچھا، پہلے گھر آتے تھے بیگم سے پوچھا کیسی ھو، بچے کیسے ھیں، آپ کے بھائی کیسے ھیں امی کیسی ھیں، کھانا کھاتے اور سوجاتے تھے۔ اب چوبیس گھنٹے گھر پر ھی، یار آپ پہلے بہت باتیں کرتے تھے اب آپ بدل گئے ھیں، چپ چپ رھتے ھیں، کیا سوچتے رھتے ھیں، کوئی پریشانی ھے کیا، شیئر کیا کریں، میری جان چوبیس گھنٹے کوئی کیسے باتیں کر سکتا ھے باتیں ختم ھوجاتیں ھیں ، ھم اکیس سال کے ساتھ میں کبھی اتنا ساتھ نہیں رھے جتنا چند ماہ میں ساتھ رہ لیا ھے، لگتا ھے شادی کو کوئی سو دو سو سال ھوگئے ھیں، صبح سات بجے سی ڈی اے کی ٹیم کوڑا کرکٹ لینے آتی ھے، نو بجے دودھ والا آتا ھے، دس بجے فروٹ والے بابا جی اور پھر گیارہ بجے سبزی والا، اس کے ھر گھنٹے بعد بیل بجتی ھے اور آواز آتی ھے میاں صاحب کتنی دفعہ کہا ھے چینج لاکر رکھا کریں آپ کے پرس میں بھی ٹوٹے پیسے نہیں رھے، اچھا اپنے پاس سے دے دیتی ھوں، ھاں وہ بون لیس چکن، کھجوریں روح افزاء لا دیں، چلیں چھوڑیں بھائی سے کہتی ھوں لا دیتے ھیں، آپ کے پرس سے پیسے لے لیتی ھوں بعد میں واپس رکھ دوں گی یہ اب روز کا معمول ھے یار بابا جی وہ مما جی نے میرے چار ھزار دینے ھیں وہ میں نے بھی آپ کے پرس سے لے لئے ھیں جی اچھا، اب بولنے نہ لگ جانا کیوں خود سے پیسے لئے ھیں۔ مما بھی تو سارا دن پرس سے پیسے لیتی ھیں انکو تو کچھ نہیں کہتے، ابھی آئی چارھزار پرس میں رکھے اور بابا جی دوسو آپ نے مجھے عیدی دینی ھے، اب میری عیدی پر قبضہ نہ کر لینا، اس کو چار ھزار اور دوسو کا فرق نہیں پتہ۔ کیا کیا جائے مسکرا ھی سکتے ھیں اور مسکرا رھے ھیں، بیٹا پہلے ھی کرونا کی وجہ سے ھاوس اریسٹ ھیں تنگ نہ کیا کر، میں طرح طرح کی ڈشز بناتا ھوں پر کھا نہیں سکتا، کدو گوشت، جو، مکئی اور کالے چنے کی روٹی یہ میری خوراک ھے، شوگر کنٹرول ھے الحمدللہ آج بھائی کہنے لگے یار کچھ کھایا کر کمزور ھوجائے گا، یہ ساری زندگی میں پہلی دفعہ کہا ھے ورنہ ساری زندگی کچھ اپنا خیال کیا کر، بے فضول کھاندا رھندا ایں، زندگی بدل رھی ھے، سنا تھا کہ جس کو جاننا ھو اس کے ساتھ سفر کرو، ساتھ رھو، مزیدار بات ھے اپنے ھی گھر والوں کو جاننے کا موقع مل رھا ھے۔ نیا تجربہ ھے پر خوش آئند ھے ساتھ رہ بھی رھے ھیں اور انگریزی والا سفر بھی کر رھے ھیں۔ سب اچھا اچھا لگ رھا ھے، عوامی فاصلوں کے اصول سے کافی لوگ فاصلے پر چلے گئے ھیں، کئی کئی ماہ ھوگئے شکلیں دیکھے ھوئے۔ واقعی تعلق تو میل جول سے ھوتے ھیں، جہاں کچھ تعلق نظروں سے اوجھل ھورھے ھیں وھیں کچھ تعلق بن بھی رھے ھیں، چاھے وہ اپنے گھر والوں سے ھی کیوں نہ ھوں، دفتر جارھے ھیں اپنے دفتر میں بیٹھ کر زوم پر میٹنگ، گھر بیٹھ کر زوم پر کلاس عجیب و غریب فارمولے ھیں۔ شکریہ کرونا آپ کی وجہ سے مجھے اپنوں کو اپنا سمجھنے میں مدد ملی۔ میں پہلے شاید بہت روتا تھا اب نہیں روتا کیونکہ جن کی دوری پر روتا تھا وہ سب مل گئے ھیں الحمدللہ،
طبعیت کچھ خراب تھی ڈاکٹر مبین اسلم بھائی کہنے لگے ، طارق بھائی ھی اب آپ کے والد ھیں، والدین کے جانے کے بعد بڑے بھائی والد کی طرح ھوجاتے ھیں، ان کے ساتھ وقت گزاریں باتیں کریں، واک کریں، ھم دونوں کو اس رشتے کا کچھ دن پہلے پتہ چلا، بھائی کے خیال رکھنے میں اور والد کے خیال رکھنے میں فرق ھوتا ھے شکر الحمدللہ اب یہ فرق نہیں رھا، باپ مرے سر ننگا ہوندا، ویر مرے کنڈ خالی- ماواں بعد محمد بخشا کون کرے رکھوالی،
بھائی بھائیاں دے درد ونڈیندے، بھائی بھائیاں دیاں بانہواں، باپ سراں دے تاج محمد مانواں ٹھنڈیاں چھانواں۔

Prev اللہ جانتا ھے
Next بدتمیز

Comments are closed.