صائمہ حسین

صائمہ حسین
تحریر محمد اظہر حفیظ

صائمہ چوھدری 1990 میں ھمارے ساتھ نیشنل کالج آف آرٹس لاھور میں داخل ھوئی بہت ھی کم گو لڑکی تھی اور شاید اس کی ایک ھی دوست تھی انوشہ مصباح اس کے علاوہ کم ھی کسی کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے دیکھا۔ ھمارا اس سے کلاس فیلو ھونے کے علاوہ راولپنڈی کے ھونے کا بھی ایک تعلق تھا۔ چار سال اکٹھے گزرے اور اس نے ٹیکسٹائل ڈیزائن اور میں نے گرافک ڈیزائن میں ڈگری لی ۔ پھر کچھ عرصہ بعد پتہ چلا کہ وہ صائمہ بلال ھوگئیں ھیں اور 1997 میں ووڈالو فرنیچر کے شو روم کا افتتاح ھوا تو اس کے مالک کلائنٹ بھی تھے اور دوست بھی تھے وھاں اب دوبارہ صائمہ بلال سے ملاقات ھوئی۔ اور ایک دوسرے کے نمبرز ایکسچینج ھوئے رابطہ رھتا تھا۔ جب میں او پی ایف میں پروگرام کوارڈینیٹر آیا تو ٹیکسٹائل اور فیشن ڈیزائن میں پڑھانے کیلئے صائمہ کو بلایا۔ اور روز ملاقات ھوتی تھی پر صائمہ پہلے سے بھی زیادہ خاموش ھوگئیں تھیں۔ جس دن بری امام میں بم بلاسٹ ھوا تو صائمہ دوڑھتی ھوئی اوپی ایف کالج سے نکل گئیں فون کیا تو کہنے لگی اظہر میرے ابا بھی بری امام گئے ھوئے ھیں دعا کرو اللہ خیر کریں اللہ نے انکی حفاظت اور پھر او پی ایف کے بعد کافی عرصہ فون پر ھی رابطہ رھتا تھا پھر صائمہ نے اقراء یونیورسٹی جائن کرلی اور ایک دن نیشنل ٹیکسٹائل انسٹیٹیوٹ والوں نے مجھ سے پوچھا کہ ھمیں فیشن اور ٹیکسٹائل ڈیزائن کیلئے ھیڈ آف ڈیپارٹمنٹ چاھیئں ۔ میں نے صائمہ کا نام تجویز کیا۔ صائمہ کو فون کیا تو صائمہ آگئیں میں نے تعارف کروایا کہ یہ صائمہ بلال ھیں تو صائمہ نے درستگی کی کہ صائمہ حسین اور ساتھ مجھے کہنے لگیں بعد میں بات کرونگی جی بہتر اور اس دن سے ھم نے انکو صائمہ حسین بلانا شروع کردیا کافی عرصہ صائمہ حسین وھاں ھیڈ آف ڈیپارٹمنٹ رھیں پر یہ قدرے مختلف صائمہ حسین تھی ۔ بہت سخت پردہ،باقاعدہ نمازی، اور ھر وقت باوضو رھنا ۔ کم گو پہلے سی ھی تھیں۔ میں انکو اکثر شاہ جی کہہ کر بلانا شروع ھوگیا تھا۔ بس کبھی کبھی فون کرکے کہنا اظہر ایک بات کہوں جی شاہ جی ۔ 
شاہ جی آپ سے ناراض ھیں۔ شاہ جی جان دیو ایسے پرانے دوست اب کہاں آتے ھیں۔ اور وہ راضی ھوجاتی تمھیں پتہ ھے امی کتنی بیمار رھیں تم نے پوچھا تک نہیں۔ اور میں کہتا اچھا آنٹی سے بات کروا دو اور یوں شاہ جی راضی ھوجاتے۔ میں اکثر کہتا شاہ جی شادی کرلیں آپ ماشااللہ بہت اچھی ھیں۔ تو وہ بات بدل جاتیں تھیں تمھارے شاہ جی نے اپنا برانڈ لانچ کردیا ھے اور تمھیں انکی شادی کی پڑی ھے۔ نیشنل ٹیکسٹائل انسٹیٹیوٹ چھوڑنے کے بعد شاہ جی کافی ڈسٹرب تھیں ۔ کبھی رابطہ ھوجاتا اور کبھی دیر تک نہ ھوتا۔میری والدہ اور والد کی وفات پر صائمہ اور اسکی والدہ ھمارے گھر افسوس کرنے بھی آئیں ۔ سب سے ملیں اور کبھی کبھی مجھے کہتیں اظہر شاہ جی نے تمھاری بیٹیوں سے ملنے آنا ھے وہ بہت اچھی ھیں اور تم خوش قسمت ھو جو ایسی اچھی بیوی ملی ۔میں مسلسل اپنے مضامین انکو بھیجتا رھتا تھا اور کبھی کوئی جواب آجاتا اور کئی دفعہ لمبی چھٹی۔کل مضمون بھیجا اور آگے سے ایک لمبا سا جواب آیا۔ میں لکھ رھا تھا شاہ جی شکر ھے جواب آیا تو اندازہ ھوا کہ شاہ جی سلامت ھیں پر جب دیکھا تو لکھا تھا میری بہن صائمہ حسین کا تین ھفتے پہلے انتقال ھوگیا ھے اور یہ امی کا نمبر ھے ان سے رابطہ کرلیں اور میرا لکھا وھیں رہ گیا۔ صائمہ حسین بلاشبہ ایک با کردار،باپردہ، مکمل نمازی اور پرھیزگار خاتون تھیں۔ اللہ اس کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا کریں امین اور ان کی فیملی کو صبر جمیل عطا کریں۔ امین۔ وہ ھر وقت اپنے والدین کیلئے فکر مند رھتی تھی ۔ اللہ انکے لیئے آسانیاں کریں امین۔ میں یہ تحریر صائمہ حسین کو بھی بھیجوں گا دیکھو کیا جواب آتا ھے۔ شاہ جی میری تو اتنی بھی ھمت نہیں کہ آپکا نمبر ڈیلیٹ کرسکوں۔ فلحال تو میں نے اس حقیقت کو ھی تسلیم نہیں کر پارھا۔ بے شک آپ بہترین دوست، بہترین بہن،بہترین بیٹی تھیں اللہ اپنے جوار رحمت میں جگہ دیں امین

Prev دروازہ
Next موڈ ڈس آڈر

Comments are closed.