لاھور کدھر ہے

لاھور کدھر ھے
تحریر محمد اظہر حفیظ

کچھ دن سے لاھور میں ھوں سموگ اور فاصلوں میں لاھور گم ھوگیا ھے۔ کچھ سمجھ نہیں آرھی یہ کونسا شہر ھے ۔ نہر کنارے جارھا تھا تو دیکھا مینار پاکستان نظر آیا۔ لوھے کا مینار پاکستان بہت عجیب لگا کہ یار ایفل ٹاور تو سمجھ آتی ھے۔ فرانس میں اس کی فوٹوکاپی کرکے لاھور میں لگائی جائے اور لاھور کو فرانس بنایا جائے۔ پر مینار پاکستان تو لاھور میں ھی ھوتا تھا پھر اس اصل کے باوجود فوٹو کاپی کی کیا ضرورت پیش آئی ۔ عجیب صورتحال تھی نہر پر کئی چیزیں بن چکی تھیں اور کئی انڈر پاسز کی نظر ھوچکی تھیں شام کو ڈی ایچ اے سے گزر رھا تھا تو دیکھ کر حیران ھوا کہ ڈی ایچ اے بھی راوی روڈ پر منتقل ھوچکا ھے اور وھاں بھی ایک چوک کے ساتھ مینار پاکستان تعمیر ھوچکا ھے۔ مجھے لگتا ھے یہ ماڈل بنانے والے بھی آہستہ آہستہ لاھور کا محل وقوع تبدیل کرتے جارھے ھیں ۔ بازار حسن اب فوڈ سڑیٹ بن چکا ھے اور اس کے بھی کئی ماڈل جگہ جگہ نظر آتے ھیں ۔ میں نے خود کئی جگہ ٹکسالی گیٹ دیکھے۔ فضل دین عرف پھجہ بھی اب جگہ جگہ اپنی فوٹو کاپی لگا چکا ھے ۔
پہلے لاھور میں دو راوی دریا بہتے تھے بڈھا راوی اور روای دریا۔ اب بڈھا راوی فوت ھوچکا ھے اور ھم بہت محنت سے دریائے راوی کو بڈھا راوی بنا رھے ھیں۔ سوچتا ھوں کہ راوی کی ابھی تک فوٹو کاپی کسی نے ابھی تک ایجاد کیوں نہیں کی۔ پہلے کینٹ کے علاقوں میں فائبرگلاس کے گھوڑے نظر آتے تھے اب ھر طرف ان گھوڑوں نے بچے دے دیئے ھیں۔ھر علاقہ کینٹ ھی نظر آتا ھے کیونکہ ھر ھاوسنگ سوسائٹی ان دو یا تین گھوڑوں کے مجسموں سے اپنی ھاوسنگ کا سنگ بنیاد رکھتی ھے۔ جیسے گھوڑا ھمارا قومی نشان ھو۔
ساری پاکستان میں وھی، قلم، گلوب، کتابیں، شاہین کے چوک بن رھے ھیں۔ اب یہ ساری چیزیں چوک میں ھی نظر آتی ھیں کیونکہ ھمارے معاشرے سے انکا تعلق ختم ھوتا جارھا ھے۔ مجھے نہیں سمجھ آرھی کہ میرا لاھور سموگ کی وجہ سے نظر نہیں آرھا ھے یا پھر اصل لاھور ھم نے بیچ کر اس کی جگہ اس کی اصل سے بہتر کاپی رکھ دی ھے۔ پہلے لاھور میں شاھی قلعہ، بادشاہی مسجد، مسجد وزیر خان، سنہری مسجد، داتا دربار، کامران کی بارہ دری، شیش محل، دریائے راوی، رنگ محل، نیلا گنبد، پرانی انارکلی، نئی انارکلی، پنجاب یونیورسٹی ورسٹی، گورنمنٹ کالج، نیشنل کالج آف آرٹس، لاھور کالج فار ویمن، کنیرڈ کالج، ھوم اکنامکس کالج، لبرٹی مارکیٹ، منی مارکیٹ، میں مارکیٹ، غالب مارکیٹ، فردوس مارکیٹ، اچھا مارکیٹ، مون مارکیٹ، الحمرا آرٹ کونسل، مال روڈ، آواری ھوٹل سب کچھ ھوتا تھا۔ پر اب سب کچھ کھو گیا ھے اب مسجد کانام لو تو بچے بحریہ ٹاؤن لے جاتے ھیں، مارکیٹ کا نام لو تو ڈی ایچ اے ، بحریہ ٹاؤن لے جاتے ھیں ۔ یار بڑے دن ھوگئے انارکلی دیکھے ھوئے اور وہ سمجھتے ھیں کھانا کھانا ھے تو کسی بڑے مال میں لے جاتے ھیں۔ لوگوں کا خیال ھے کہ شاید لاھور اور لاھورے امیر ھو رھے ھیں مجھے لگ رھا ھے پیسے کی دوڑ میں لاھورے اپنی اقدار کھو رھے ھیں۔ اچھا ھے والڈ سٹی اتھارٹی نے سارے پرانے لاھور کو رنگ کر دیا ھے اور وہ بھی اب نوا لاھور بن گیا ھے۔ یہ عذاب شاید کامران کی بارہ دری جو دریائے راوی کے درمیان شاھدرہ سے پہلے موجود ھے سے شروع ھوا۔ جس کو رنگ و روغن کر کے نوے کی دہائی میں نیا بنایا گیا، جیسے کہ بہت پرانی دلہن کو نیا میک اپ کیا گیا اور پھر یہ وائرس پھیلتا چلا گیا۔ اور اصل لاھور گم ھوگیا اور نوا لاھور بنتا چلا گیا۔ میری لارنس گارڈن یا جناح باغ سے بتیس سال پرانی دوستی ھے کل اس کے گیٹ پر گارڈ کھڑا دیکھ کر گزر ھی گیا کہ شاید باغ یہاں سے چوری ھوگیا ھے۔ کیونکہ ھر چوری اور ڈکیتی کے بعد اس گھر کے مالک گارڈ رکھ لیتے ھیں۔
لاھور میں ھر جگہ فوٹوگرافی پر پابندی لگ چکی ھے آپ لاھور کو ڈاکومنٹ نہیں کرسکتے، اگر آپ کو اصل لاھور دیکھنا ھے تو یقیننا آپ کو فقیر اعجاز صاحب سے رابطہ کرنا پڑے گا ۔کیونکہ اب لاھور کی تصویر بنانے کی اجازت نہیں ھے سارا لاھور بدل رھا ھے یا بدل گیا ھے اور انتظامیہ اس کے ثبوت نہیں چھوڑنا چاھتی۔ میرا دوست محمد افضل لاھور کا فوٹوگرافر جس نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ بادشاہی مسجد اور مینار پاکستان کو ڈاکومنٹ کرنے پر لگا دیا اب وہ بھی میانوالی، ھنزہ اور دیگر علاقوں میں فوٹوگرافی کا شوق پورا کرنے کیلئے جاتا ھے۔ کل بہت عزیز دوستوں کی فوٹوگرافی کی نمائش دیکھنے الحمرا آرٹ گیلری لاھور گیا۔ چار فوٹوگرافر چاروں ھی اپنے فن میں کسب کمال۔ مختلف موضوعات پر بیس تصاویر تھیں بہت کمال تھیں ۔ پر ان میں لاھور کے علاوہ سب تھا ۔ کیونکہ کہ فوٹوگرافی پر پابندیاں ھمارے بہترین فوٹوگرافرز کو دوسرے شہروں اور موضوعات کا رخ کرنے پر مجبور کر رھی ھیں۔ پاکستان کڈنی لیور انسٹیٹیوٹ ڈی ایچ اے لاھور میں وقت مقررہ پر اسلام آباد سے چیک اپ کیلئے پہنچا تو ایک مریض دیر سے آنے پر ڈاکٹر صاحب کے کوارڈینیٹر کو بتا رھا تھا کہ میں اصل میں لاھور سے آیا ھوں اس لئے دیر لگ گئی۔ وہ کہنے لگے یہ مریض اسلام آباد سے آیا ھے تو جواب اچھا تھا لاھور بہت دور اے دیر ھو ھی جاندی اے۔
سمجھ نہیں آرھی سموگ فضا میں ھے یا ھمارے دماغ میں ۔ پر اسکا نقصان میرے لاھور کو پہنچ رھا ھے۔ سوچ رھا ھوں کہ کل کے اخبارات میں تلاش گمشدہ کا اشتہار دوں اور مساجد میں اعلان بھی کرواوں۔ کہ میرا لاھور گم ھوگیا ھے ۔

Prev پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن
Next میری آنکھیں نکال لو

Comments are closed.